انٹر نیشنل

اسرائیل کی بربریت کو "نسل کشی” کہنا پڑا مہنگا۔ فلسطینی نژاد امریکی مسلم خاتون نرس ملازمت سے برطرف

نئی دہلی۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری و بربریت کو نسل کشی کہنا ایک مسلم خاتون نرس کے لیے مہنگا پڑا اور اسے ملازمت سے برخواست کر دیا گیا۔ نیویارک کے خانگی ہاسپٹل میں برسر خدمت فلسطینی نژاد امریکی مسلم نرس کو ملازمت سے محروم ہونا پڑا اس خاتون نرس نے ایک تقریب کے دوران اپنی تقریر میں کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کا حملہ نسل کشی ہے۔

 

واضح رہے کہ حال ہی میں غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا جسے سیف زون قرار دیا گیا ہے۔ نرس کو برطرف کرنے کے بعد ہاسپٹل کے ترجمان نے کہا کہ نرس کے طور پر برسر خدمت حسان جبار کو پہلے بھی کام کی جگہ پر ایسی زبان استعمال نہ کرنے کا نوٹس دیا گیا تھا، ملازمت سے محرومی کے بعد نرس نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ پر لکھا ان کے لیے اس تقریب میں دیا گیا ایوارڈ انتہائی اہم ہے "میرا یہ ایوارڈ غزہ کی جنگ میں مارے گئے بچوں اور ان کی ماؤں کے نام ہے” نرس نے یہ بھی کہا کہ میرے ملک فلسطین کی خواتین غزہ میں ہونے والی نسل کشی کے دوران ہونے والے ناقابل تصور نقصان کی وجہ سے اپنی جانوں سے محروم ہو رہی ہیں۔ اسی دوران ہاسپٹل کے ترجمان نے ای میل کے ذریعے بتایا کہ اس نرس کو پہلے بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ وہ کام کی جگہ پر ایسی اشتعال انگیز تقریریں اور باتیں نہ کریں۔

 

یہاں ذکر بے جا نہ ہوگا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری اس جنگ میں مجموعی طور پر 36 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، ساتھ ہی جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غذائی قلت دیکھی جا رہی ہے۔ اس جنگ سے تقریبا 23 لاکھ کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button