نیشنل

اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ سے ملی راحت

نئی دہلی: اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ہریانہ پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر پر روک لگا دی ہے ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ کو اس معاملہ میں نوٹس لینے سے منع کیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ

 

 

اس نے اشوکا یونیورسٹی کے اسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف درج ایک معاملہ میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے۔ دوسرے معاملہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ یہ معاملہ ’آپریشن سندور‘ کو لے کر پروفیسر علی خان کے ذریعہ کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ سے منسلک ہے۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے نچلی عدالت میں معاملہ سے متعلق کوئی بھی الزام طے کرنے پر

 

 

بھی روک لگا دی ہے۔ پروفیسر علی خان کے خلاف ان کی متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر درج کردہ 2 ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ ایس آئی ٹی نے بنچ کو مطلع کیا کہ ایک معاملہ میں اس نے کلوزر رپورٹ

 

 

داخل کر دی ہے جبکہ دوسرے معاملہ میں 22 اگست کو چارج شیٹ داخل کی گئی، کیونکہ یہ پایا گیا کہ کچھ جرائم کیے گئے تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button