تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف چلائی جائے گی ریاست گیر سطح پر شعور بیداری مہم : سید عظمت اللہ حسینی

حیدرآباد _ 10 ستمبر ( اردولیکس) تلنگانہ وقف بورڈ نے مرکزی حکومت کے مجوز و وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف ریاست گیر سطح پر شعور بیداری مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پارلیمانی ورکنگ کمیٹی کو بل کی مخالفت میں زیادہ سے زیادہ نمائندگی کی جاسکے۔
صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ بسید عظمت اللہ حسینی نے پیر کو وقف بورڈ کے ارکان مولانا بندگی پاشاہ ، ایم اے کے مقیت ایڈوکیٹ اور چیف اگزیکٹیو آفیسر محمد اسد اللہ کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی ورکنگ کمیٹی نے 6 ستمبر کونئی دہلی میں تلنگانه وقف بورڈ کی جانب سے کی گئی ٹھوس نمائندگی پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے ترمیمی بل کی تمام 40 ترمیمات کا مدلل طور پر جواب دیتے ہوئے تحریری یادداشت پیش کی اور کمیٹی کے روبرو دلائل پیش کئے۔ ورکنگ کمیٹی میں شامل بی جے پی کے ارکان نے کہا کہ کمیٹی کو ملک بھر سے اب تک موصولہ نمائندگیوں میں تلنگانہ وقف بورڈ کی نمائندگی ٹھوس مدلل اور جامع ثابت ہوتی ہے۔
عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ تلنگانہ وقف بورڈ کو ملک میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے سب سے پہلے وقف ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے قرارداد منظور کی۔ ماہرین سے مشاورت کے ذریعہ تفصیلی یادداشت تیار کی گئی جسے 6 ستمبر کو بورڈ کے 7 رکنی وفد نے پارلیمانی کمیٹی کو پیش کیا ۔ صدر نشین وقف بورڈ کے مطابق ورکنگ کمیٹی نے دو گھنٹے تک تلنگانہ کی نمائندگی کی سماعت کی اور کئی امور پر سوالات کئے ۔ ہر ترمیم کے بارے میں دلیل اعتراضات پیش کئے گئے جس پر کمیٹی نے اطمینان کا اظہار کیا۔
عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل ملک میں 25 کروڑ مسلمان ہیں اور بمشکل 25 لاکھ نمائند گیاں کی گئیں۔ عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ ملک بھر سے وقف ترمیمی بل کے خلاف نمائندگیوں کے لئے شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ علماء ، مشایخین ، بیورو کریس ، سیاسی پارٹیوں کے مسلم قائدین، مذہبی و سماجی تنظیموں اور ایڈوکیٹس کے علاوہ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے وقف بل کے خلاف پارلیمانی کمیٹی سے نمائندگی کرنی چاہئے
۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ اور مؤذنین کو جمعہ کے خطبہ کے موقع پر مسلمانوں سے اپیل کرنی چاہئے کہ وہ وقف بل کے خلاف اپنی رائے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو روانہ کریں۔ موبائیل ایپ اور ای میل کے ذریعہ نمائندگی کی جاسکتی ہے۔ عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ تلنگانہ میں تعلیمی اداروں میں شعور بیداری مہم کے ذریعہ طلبہ کو وقف بل کے خلاف نمائندگی کی ترغیب دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح این آر سی کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے بھر پور مخالفت کی تھی ، اسی طرح وقف ترمیمی بل کے بارے میں شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقف بل منظور ہوتا ہے تو ملک میں اوقانی جائیدادیں محفوظ نہیں رہیں گی۔ اوقافی جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور وقف بورڈ اس کا نگر انکار ہے۔ عظمت اللہ حسینی نے عامتہ المسلمین سے اپیل کی کہ وہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت کو اپنی ملی ذمہ داری تصور کرتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی ورکنگ گروپ کو اپنی نمائندگی روانہ کریں۔