نارائن پیٹ میں منعقدہ جلسہ یوم القرآن سے جناب محمد مشتاق ملک’ ڈاکٹر محمد قطب الدین امریکہ ‘ مولانا مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری ودیگر کے خطابات
نارائن پیٹ: یکم اپریل (پریس ریلیز ) نور جہاں سوسائٹی کے زیراہتمام جلسہ یوم القرآن وختم تکمیل سماعت قرآن مجید برائے خواتین کا انعقاد عمل میں آیا ۔ جلسہ کی صدارت
ڈاکٹر محمد قطب الدین ابو شجاع ماہر نفسیات شکاگو امریکہ نے کی۔ مہمان مقررین میں جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان و شرعی فیصلہ بورڈ تلنگانہ ‘
مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ھاوزنامپلی حیدرآباد ‘ مرزا عبدالقیوم ندوی اورنگ آباد کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔جلسہ کا آغاز حافظ محمد سفیان تاج نارائن پیٹ کی قرات کلام پاک سے ہوا جبکہ حافظ محمد مصطفی قادری جانشین سجادہ بارگاہ تقی بابا رح نے نعت شریف پڑھی۔ مقررین نے کہا کہ قرآن مجید پڑھنا اور سمجھنا کسی دن کا محتاج نہیں ہر روز ہی یہ اپنے قاری کیلئے ہدایت کا ذریعہ بنتا ہے لیکن رمضان المبارک میں تلاوت قرآن کی ایک منفرد اہمیت ہے۔ کوئی شک نہیں کہ ماہِ رمضان اور قرآنِ حکیم کا ایک گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں ابد تک ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔ قرآن مجید کتابِ رحمت ہے جو رمضان یعنی ماہِ رحمت میں نازل ہوئی ہے۔ سورہ البقرہ میں ارشاد ہوا ہے کہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں قرآن نازل کیا گیا لوگوں کیلئے ہدایت بنا کر ہدایت اور حق و باطل کے درمیان امتیاز کی روشن دلیلوں کے ساتھ۔
لہٰذا ماہِ رمضان کا تقاضا ہے کہ اس میں کثرت سے قرآن پڑھا اور سنا جائے۔ اسی وجہ سے قرآن مجید کو تیس پاروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے تیس دن میں یہ ختم کیا جا سکتا ہے۔ سات منزلیں رکھی گئی ہیں تاکہ سات دن میں ختم کیا جا سکے۔ تو جس قدر ہو سکے رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنی چاہئے۔
اس مبارک ماہ میں تلاوت کرنے کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ویسے قرآن کا ایک لفظ پڑھنے پہ دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے لیکن رمضان المبارک میں ایک لفظ کا ثواب ستر نیکیوں کے برابر ہو جاتا ہے۔ چونکہ یہ ماہِ مبارک ہمارے لیے عبادات کا خاص مرکز ہوتا ہے اس لئے قرآن مجید کی تلاوت سے بہتر اور کیا عبادت ہو سکتی ہے۔ نبی اکرم صلی االلہ علیہ وسلم نے استقبال رمضان کا جو خطبہ شعبان کے آخر میں دیا جسے خطبہ شعبانیہ بھی کہا جاتا ہے اس میں فرمایا:’رمضان میں جو تم ایک آیت کی تلاوت کرتے ہو وہ سال بھر میں دوسرے کسی بھی مہینے میں پڑھے جانے والے پورے قرآن کے برابر ہوتی ہے۔ قرآن کریم کس دن نازل ہوا تو اس کا جواب بھی سورہ القدر میں اللہ تبارک وتعالی نے دے دیا ہے:: یقینا ہم نے اتارا ہے اس (قرآن)کو لیلۃ القدر میں۔اور پھر یہ بھی ارشاد ہوتا ہے کہ لیلتہ القدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔
قرآن میں تدبر نہ کرنا قرآن کو چھوڑنے کے مترادف ہے۔ جب حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن مجید کا نزول ہوا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قرآن بہت ٹھہر ٹھہر کر اور غور و تدبرکے ساتھ پڑھتے تھے۔)
اس رمضان المبارک ہم نے تلاوت و تدبر قرآن کا خصوصی اور بھرپور انتظام کرنا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ جس حد تک ہو سکے اس کے معنی کو سمجھیں اور پھر عمل بھی کریں۔ قرآن کے بغیر انسان کی روح کو غذا نہیں ملتی۔ انسان ایک بے جان روح بن جاتا ہے۔ قرآن نور ہے رحمت و عافیت ہے جو اسے تھام لے گا یہ اسے کبھی اکیلا نہیں کرے گا اور کبھی بھٹکنے نہیں دے گا۔ قرآن انسان کا وہ اچھا ادوست بن جاتا ہے جو ہر معاملے میں راہنمائی کرتا ہے اور غلطیوں پر ہدایت کی طرف جاتا راستہ سامنے رکھ دیتا ہے تاکہ ہم غلط راستہ ترک کر دیں۔ ہمارے ہر سوال کا جواب اسی میں موجود ہے ہر پریشانی کا حل اسی میں لکھا ہے۔ نہ صرف اس دنیا میں بلکہ اگلے جہان میں بھی یہ اپنے قاری کا ساتھ نہیں چھوڑتا اس کی شفاعت کا ضامن بنتا ہے۔
ماہِ رمضان ایک خاص رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا مہینہ ہے جو ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اس میں کثیر وقت اس کتاب کے ساتھ گزاریں۔ حافظ تقی الدین نے انتظامات کی نگرانی کی۔ جلسہ کا اختتام مولانا فاروق بن مخاشن نظامی کی دعا پر ہوا۔ جبکہ نظامت کے فرائض مولوی ڈاکٹر فضل الرحمن اسکالر نے انجام دیئے۔