انٹر نیشنل

سعودی حمایت یافتہ ’انڈیا مڈل ایسٹ کوریڈور‘

ریاض۔کے این واصف

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حمایت سے بنائے جانا والا انڈیا مشرق وسطیٰ یورپ اکنامک کوریڈور (آئی ایم ای سی) نئی دہلی کے لیے بطور ایک ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتا ہے جس کے ذریعے عالمی منڈیوں تک بے مثال رسائی ممکن ہو گی۔عرب نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے آئی ایم ای سی کے معاہدے پر سعودی عرب، امریکہ، یورپ، انڈیا، متحدہ عرب امارات، فرانس، جرمنی اور اٹلی نے دستخط کیے تھے۔ اس کا اعلان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے نئی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقعے پر کیا تھا۔

 

نئے 48 سو کلومیٹر تجارتی راہداری کا مقصد اقتصادی ترقی اور انضمام کو فروغ دینا ہے۔ اس میں دو الگ الگ تجارتی راستے شامل ہیں۔ ایک مشرقی راہداری جو انڈیا کو خلیج عرب سے اور ایک شمالی راہداری جو خلیجی ریاستوں کو یورپ سے ملاتی ہے۔
ریل اور سمندری راستے کے ذریعے نہ صرف سامان اور دیگر اشیا کی نقل و حمل ہو گی بلکہ الیکٹرک اور ڈیجیٹل روابط تک رسائی بھی ممکن ہو سکے گی۔کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سینیئر ڈائریکٹر منیش موہن نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایک حقیقی گیم چینجر ہے۔ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ یہ کوریڈور مشرق وسطیٰ اور یورپ کی منڈیوں کے لیے متبادل تجارتی راستے فراہم کرتا ہے تاہم شمالی افریقہ اور شمالی امریکہ تک انڈیا کو رسائی بھی دے گا۔‘

 

اس راہداری کے ذریعے جہاز سے ریل ٹرانزٹ نظام سے شپنگ کے اخراجات میں کمی اور نقل و حمل بھی فوری ممکن ہو سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ایک ملک نہیں بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔
فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سبھرکانت پانڈا نے کہا کہ ’آئی ایم ای سی کے ذریعے تجارت کے شعبے میں بہتری اور صاف توانائی اور ڈیجیٹل مواقع کے لیے راہ ہموار ہو گی۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اقتصادی ترقی میں تیزی لانے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ بنیادی ڈھانچے سے بڑھ کر ہے۔‘

 

 

سبھرکانت پانڈا نے کہا کہ یہ انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان کاروبار کے لیے فائدہ اٹھانے کا ایک بہترین موقع بھی ہو گا۔سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات پہلے ہی سے مستحکم ہیں اور اس میں انڈیا کی جی 20 کی صدارت کے دوران اس میں گرمجوشی دیکھی گئی ہے۔ نئی تجارتی راہداری سے تعلقات کو مزید فروغ ملے گا بلکہ دیگر خلیجی اتحادی اور اعلیٰ تجارتی شراکت دار متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی۔

 

واشنگٹن ڈی سی میں مشرق وسطیٰ کے انسٹی ٹیوٹ میں سٹریٹیجک ٹیکنالوجیز کے ڈائریکٹر محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تجارتی تعلقات پہلے سے تعمیری ہیں اور یہ اس کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ انڈیا کے لیے تجارت، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے نئے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button