میدک فرقہ وارانہ واقعہ کے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے
بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی کا مطا لبہ، اے پی سی آرفیاکٹ فائنڈنگ ٹیم کا دورہ
شہری حقوق کے تحفظ کی تنظیم اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس تلنگانہ چیاپٹر(APCR) کی فیاکٹ فائنڈنگ ٹیم نے تلنگانہ کے میدک کے متاثرہ مقامات کا دورہ کرتے ہوئے حالات سے آگاہی حاصل کی۔وفد نے وہاں متاثرین سے ملاقات کی اور واقعات کی جانکاری لی۔
اے پی سی آر کے ذمہ داروں نے بتایا کہ عید الاضحی کے موقعہ پر حالات خراب کرنے کا شر پسندوں کامنصوبہ مسلمانوں کے صبر و تحمل کی وجہ سے ناکام ہوا ہے۔لیکن عید سے قبل جو کچھ ہوایہ منصوبہ بند سازش کا حصہ تھا اور اس واقعہ میں کئی بے قصور افراد زخمی ہوئے ہیں اور مسلمانوں کی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔وفد نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ میدک قصبہ کے ایک دینی مدرسہ میں بیلو ں کو چروایا جارہا تھا کہ ہفتہ کی صبح دس بجے کے قریب بی جے پی اور بی جے وائی ایم کے کچھ کارکن مدرسہ کے قریب جمع ہوئے اور بیلوں کے ذبیحہ کے خلاف دھرنا دینا شروع کر دیا اور جے ایس آر کے نعرے لگانے لگے
۔ مدرسہ کے عہدیداروں نے اس بات کی اطلاع پولیس کو دی اورپولیس جلد ہی یہاں پہنچی۔اس دوران دوپہر دو بجے تک مزید افراد یہاں جمع ہوئے اور مطالبہ کیا کہ بیلوں کو گوشالہ بھیج دیا جائے۔ڈی ایس پی دوپہر ایک بجے کے قریب جائے وقوعہ پر پہنچے اور انہوں نے مشورہ دیا کہ بیلوں کو قریبی ویٹرنری دواخانہ منتقل کیا جائے اور جانچ کے بعد قربانی کے لئے سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اگلے دن صبح بیلوں کو حوالے کردیا جائے گا لیکن اتوار کی شام تک جانوروں کو مدرسہ والوں کو واپس نہیں کیا گیا
۔اسی دوران مسلمانوں کا ایک گروپ شکایت درج کرانے پولیس اسٹیشن جارہاتھا کہ شرپسند ہجوم نے مسلمانوں پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا جس میں کئی بے قصورمسلمان شدید زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ بی جے پی اور بی جے وائی ایم کے کارکنوں نے میدک ٹاؤن میں مسلمانوں اور ان کی املاک پر حملہ کرکے سات مسلم نوجوانوں کو زخمی کردیا۔پرتشدد ہجوم نے آرتھوپیڈک اسپتال میدک کے غیر مسلم ڈاکٹر نوین پر بھی حملہ کیا اور ان کے اسپتال میں اس وقت توڑ پھوڑ کی گئی جب وہ انسانی بنیادوں پر ایک زخمی مسلم شخص کا علاج کر رہے تھے۔انسپکٹر جنرل میدک نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا کہ یہ ہندو گروپ کے لوگ تھے جنہوں نے امن و امان کے ماحول کو خراب کیاجسکی وجہ سے مسلمانوں اور ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا اور ایسے فرقہ پرست عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
لیکن طرف تماشہ یہ کہ اب کئی بے قصور مسلم نوجونواں کو بھی گرفتارکیا گیا ہے جبکہ منصوبہ بند طریقہ سے یہاں مسلمانوں کو اور ان کی املاک کونقصان پہنچایا گیا وفد نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب حالات قابو میں ہیں لیکن عوام بالخصوص اقلیتوں میں خوف پایا جاتا ہے۔اے پی سی آر نے حکومت، انتظامیہ اورعدلیہ سے مطالبہ کیا کہ میدک فرقہ وارانہ واقعہ کے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے
اورحکومت اس سارے واقعہ کا سخت نوٹ لے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حالات نہ پیدا ہوں۔اوربے قصور مسلم نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے۔ وفد میں اے آرجنید،محمدمحسن،محمد فاضل احمداور دیگر شامل تھے۔