تلنگانہ

عبید اللہ کوتوال چیئرمین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو تلنگانہ اسٹیٹ اُردو اکیڈمی کیمپوٹر کم لائبریز ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی یادداشت ؛ ملازمین کو دوبارہ اردو اکیڈمی واپس کرنے کا تیقن   

نظام آباد 26 / جون (اردو لیکس) ریاستی چئیرمن اقلیتی مالیاتی کارپوریشن  جناب عبیداللہ کوتوال سے تلنگانہ اسٹیٹ  کمپیوٹر کم لائبریریز ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد نے محترمہ افشاں ابرار صدر کی قیادت میں ان کے چمبر میں ملاقات کرتے ہوئے ریاست میں واقع تمام اردو کمپیوٹر سنٹرس اور اردو لائبریری کی کشادگی اور ( 142) ملازمین کو ان کے اپنے ادارے تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی میں اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے دوبارہ منتقل کرنے ، کے ساتھ ملازمین جو 15 سے 20سالوں معمولی تنخواہوں پر خدمات انجام دے رہے تنخواہیں میں اضافہ کے علاوہ گذشتہ پانچ ماہ کی تنخواہیں کی اجرائی بشمول تین سالوں سے عمارتوں کے بقاجات، برقی بلس و لائیبریری کے اخبارات کے بلس کی ادائیگی کے لئے تفصیلی طور یادداشت بیش کی عبداللہ کوتوال نے وفد کو اس بات کا تیقن دیا

 

ملازمین کو گذشتہ  2016 سال میں ریاستی تلنگانہ اردو اکیڈمی سے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں منتقل کیا گیا تھا دوبارہ ریاستی تلنگانہ اردو اکیڈمی میں واپس کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ آئندہ منعقد ہونے والے ایم ایف سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا عبداللہ کوتوال نے کہا کہ سابقہ بی آر ایس کے دور اقتدار میں اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی کئ گئی انہوں نے کہا چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اقلیتوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے بے حد سنجیدہ ہے اور ان کی معاشی ، سماجی و تعلیمی ترقی کے لیے اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہے

 

اس کے علاوہ حکومت مشیر تلنگانہ  محمد علی شبیر صاحب کو اقلیتوں و درج فہرست طبقات نامزد کیا ہے تاکہ اقلیتوں کے مسائل کی عاجلانہ طور پر یکسوئی عمل لائی جاسکیں عبد اللہ کوتوال نے کہا کہ حکومت تلنگانہ عوام کی خوشحالی و ترقی کا عزم کیا ہے اس وفد سید عقیل جنرل سکریٹری ،اشفاق احمد ، انور، محترمہ ناہید ، احمد و دیگر ملازمین موجود تھے علاوہ ازیں جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ سینئر قائد کانگریس و سابقہ رکن بورڈ آف گورنرز متحدہ آنھرپردیش کی سرپرستی میں مشیر حکومت تلنگانہ جناب علی شبیر سے ملاقات کرتے ہوئے ایک تفصیلی یادداشت پیش کی گئی انہوں نے دونوں اداروں کے چئیرمن سے فون پر ربط کیا اور عہدیداروں کو اس دیرینہ مسئلہ کی یکسوئی عمل لانے کا اظہار کیا تھا

 

واضح رہے سال   2016 میں (42) کیمپوٹر سنٹرس اور (30) اردو لائبریریوں کو اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں ضم کیا گیا تھا جس کے بعد سے ملازمین کو کئ ایک مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے تھا اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے دوبارہ اردو اکیڈمی واپس پر ملازمین کی منتقلی کے بعد اس کی سرگرمیاں نفاذ عمل ہوگی اور ریاست کی دوسری سرکاری زبان پر عمل آوری کے لئے معاون و مددگار ثابت قدم ہوگا

یہاں اس بات کا ذکر ہے محل نہ ہوگا متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں کانگریس دور حکومت میں اُردو زبان کی ترقی و اشاعت کیلئے محکمہ تعلیمات جی او نمبر 1466، جی او نمبر 159 جاری کردہ 14-02-1975 کے تحت اُردو اکیڈیمی جو رجسٹرڈ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت قیام عمل میں لایا گیا تھا اُردو اکیڈیمی جو ایک خودمختار ادارہ ہے مختلف النوع اسکیمات کے ذریعہ اُردو زبان کی ترقی و ترویج و اشاعت کی خدمات انجام دی ہے۔ اس کے پہلے صدر ریاستی وزیر قانون آصف پاشاہ، ایم باگا ریڈی رکن اسمبلی نائب صدر جبکہ اراکین میں ایم وی کرشنا راؤ وزیر تعلیم تہذیبی امور سی سرینواس شاستری، سکریٹری محکمہ تعلیمات، بی پی آر وٹھل، سکریٹری محکمہ فینانس وی رامچندرم ڈائریکٹر محکمہ اعلیٰ تعلیم، پی آدی نارائن ڈائریکٹر اسکول آف ایجوکیشن حکومت آندھرا پردیش کے علاوہ 36 بورڈ آف گورنرس حکومت کی جانب سے نامزد کئے گئے تھے اس کے علاوہ ایک لاکھ سے زائد رقم کا عطیہ دہندگان کو بحیثیت رکن شامل کیا گیا تھا

 

۔ تلگودیشم اور کانگریس حکومت میں اُردو اکیڈیمی کو جاری کردہ بجٹ کی بنیاد پر اس کے اغراض و مقاصد کو عملی جامع پہنایا گیا۔ مختلف اضلاع میں اُردو اکیڈیمی کے تحت اُردو اکیڈیمی کی لائبریریاں قائم کی گئی تھی سال۔2000 ء میں تلگودیشم دور حکومت میں روشنی اسکیم کے تحت اقلیتی طلباء کو اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹر کے مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ ریاست تلنگانہ کی 2014 ء میں تشکیل کے بعد تقسیم آندھرا پردیش تشکیل جدید بل کے بعد آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں اُردو اکیڈیمی کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ تلنگانہ میں 43 کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس اور 30 لائبریز ہے جن میں جزوقتی خدمات انجام دینے والے ملازمین کی تعداد 142 پائی جاتی ہے۔ جن کی, تعلیمی قابلیت ڈگری سے لیکر پی جی تک ہے۔ جزوقتی ملازمین کی خدمات کو مستقل کرنے کیلئے 2007ء میں اردو اکیڈمی بورڈ کے اجلاس میں قرار داد منظور کی گئی تھی

 

۔ لیکن ان ملازمین کی خدمات مستقل کرنے کے بجائے انہیں دوسرے اداروں میں منتقل کیا گیا۔ پہلے انہیں ڈائریکٹر اقلیتی بہبود کمشنر کے تحت کیا گیا۔ بعدازاں اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے تحت بحوالہ کمشنر پروسیڈینگ نمبر 732/CMW/2013 اور بحوالہ لیٹر نمبر 2۔ 206/peshi/mw/2015 سکریٹری حکومت تلنگانہ اقلیتی بہبود نے ڈائریکٹر سکریٹری نے اُردو اکیڈیمی کو ہدایت جاری کی تھی کہ منیجنگ ڈائریکٹر تلنگانہ اسٹیٹ میناریٹی فینانس کارپوریشن کو اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس اور لائبریری و اسٹاف کے تمام ریکارڈ اور بجٹ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو منتقل کریں۔ اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس الترتیب حیدرآباد میں 12، میدک میں 5، متحداضلاع کاماریڈی، نظام آباد میں 5، عادل آباد میں 5، محبوب نگر میں 3، کریم نگر میں 5، ورنگل میں 3، نلگنڈہ میں 2،رنگاریڈی میں 2 اور کھمم میں ایک ٹریننگ سنٹر قائم ہے۔ جبکہ اس طرح اُردو لائبریریز حیدرآباد میں 9، میدک میں 4، نظام آباد میں 4، عادل آباد میں 2، محبوب نگر میں 2، کریم نگر 3، ورنگل میں 2، نلگنڈہ میں 3 اور کھمم میں 1 لائبریری قائم ہے۔ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے تحت ان جزوقتی ملازمین کوحکومت کی اسکیمات سے عوام الناس میں شعور بیدار کرنے اور اس سے واقف کروانے کیلئے ان کی خدمات سے استفادہ حاصل کیا گیا لیکن ان ملازمین کی تنخواہیں بہت ہی قلیل ہے

 

جس میں ان کی روز مرہ کی زندگی گذارنا انتہائی دشوار ہے۔ یہاں تک کرایہ کا مکان میں رہنے پر اس کا بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ سابقہ میں اُردو اکیڈیمی کے تحت اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس کے ذریعہ طلباء کو اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹر سے انہیں تربیت دی جاتی تھی ہر سال ان سنٹر کے ذریعہ10 ہزار سے زائد طلباء و طالبات استفادہ کاموقع فراہم ہوتا تھا اور ان ٹریننگ سنٹرس کے استفادہ کنندگان کی ایک کثیر تعداد ملک و بیرون ملک روزگار حاصل کررہی ہے ت اُرد و اکیڈیمی کے اداروں کو میناریٹی فینانس کارپوریشن منتقل کئے جانے کے بعد اس کی کارکردگی صفر کے برابر ہے۔ اس وقت مختلف مقامات پر ادارے بند پڑے ہیں

 

اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ان ٹریننگ سنٹرس پر طلباء کو گذشتہ کئ سالوں سے کسی قسم کی ٹریننگ نہیں دی جارہی ہے اُردو اکیڈیمی کے تحت اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹرس اور لائبریریز کو کارکرد بنانے کیلئے دوبارہ ان اداروں کو تلنگانہ اسٹیٹ اُردو اکیڈیمی منتقل کئے جانے پر اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کے قوی امکانات ہیں تلنگانہ نے حکومت نے چیرمین تلنگانہ اسٹیٹ اُردو اکیڈیمی کی حیثیت سے جناب طاہر بن حمدان صدرنشین کو نامزد کیا ہے محبان اُردو نے ان سے کئی ایک توقعات وابستہ کی ہوئی ہے

 

ضرورت اس بات کی ہے کہ اُردو کمپیوٹر ٹریننگ سنٹر، لائبریریز اور ملازمین اُردو اکیڈیمی جو ایک خود مختار ادارہ ہے ملازمین اس کا اثاثہ ہے انہیں دوبارہ اُردو اکیڈیمی کو واپس طلب کیا جائے اور ان اداروں کو ضم کرنے کے بجائے انہیں اُردو اکیڈیمی کے تحت شامل کرتے ہوئے ادارہ کے جواغراض و مقاصد ہے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button