ہندوستان میں آج سے ایک نئے باب کا آغاز ؛ برطانوی دورحکومت سے رائج فوجداری قوانین کا خاتمہ، ہجومی تشدد قابل سزا

از : ڈاکٹر تبریز حسین تاج
فیکلٹی شعبہ تعلیم نسوان ، مانوحیدرآباد
آج کا دن یعنی یکم جولائی 2024 ہندوستان میں ایک نیا سویرا لیکر آیا ہے۔ کیونکہ آج یعنی یکم جولائی 2024 سے ملک میں رائج نوآبادیاتی دورکے فوجداری قوانین برخواست ہوگئے ہیں۔ جامع تبدیلوں کے ساتھ ملک بھر میں آج سے تین نئے فوجداری انصاف کے قوانین کا اطلاق ہوگیا ہے۔ برطانوی دور حکومت کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجراور انڈین ایوڈینس ایکٹس ختم ہوگئے ہیں۔ اب یہ تینوں خواتین تاریخ کاحصہ بن گئے ہیں۔
راقم الحروف نے ملک میں نافذ کیے گئے ان تین نئے فوجداری قوانین کے بارے میں کئی ماہر قانون سے گفتگو کی اور ان تین نئے فوجداری قوانین کے کی اہمیت و افادیت کی تفہم اور اسے اپنے مضمون کے ذریعے قارائین تک پہنچانے کی کوشش کررہاہوں ۔
نئے قوانین انڈین جوڈیشیل کوڈ 2023 یعنی ، Bharatiya Nyaya Sanhita, 2023 ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ2023، Bharatiya Nagarik Suraksha Sanhita, 2023 اورانڈین ایوڈینس ایکٹ 2023،Bharatiya Sakshya Adhiniyam, 2023،کا نام دیا گیا ہے ان قوانین کو گزشتہ سال ہندوستان کی پارلیمنٹ میں منظورکرلیا گیا ہے۔ صدرجہموریہ ہند کی منظوری کے بعد ایک اعلامیہ کے ذریعے انہیں آج یکم جولائی 2024سے نافذ کیا گیا ہے۔
نئے فواجداری قوانین کے خصوصیات : ان نئے فوجداری قوانین میں شامل دفعات کی روشنی سے شہریوں کو اب یہ سہولت دستیاب ہوگی کہ وہ کہیں سے بھی آن لائن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں۔ نئے قوانین میں زیرو ایف آئی آرکی گنجائش ہے جس کے تحت آن لائن ادراج ، اپنے موبائل فون سے ایس ایم ایس، کی سہولت کی ساتھ گواہوں کو ایس ایم ایس یا آن لائن پیامات کے ذریعے سمن جاری کرنے کے ساتھ ساتھ تمام گھناونے جرائم کے شواہد کوجمع کرنے کی کاروائی کی ویڈیو گرافی کا لزوم شامل ہے نئے فوجداری انصاف کے قوانین میں ٹیکنالوجی کے استعمال اور اسے عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منسوخ شدہ انڈین پینل کوڈ اور نئے روبہ عمل بھارتیہ نیا سنہتا، 2023( انڈین جوڈیشیل کوڈ) کا تقابل کریں تو انڈین پینل کوڈ511 دفعات پرمشتمل تھا جبکہ بھارتیہ نیا سنہتا،358 دفعات پر مشتمل ہے۔ ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ جو اورلیپ دفعات تھے انہیں ایک ساتھ جوڑ کر نئے قانون کو آسان بنایا گیا ہے۔
نئے قوانین کی خصوصیات پر اگرمزید روشنی ڈالیں تویہ بات اجاگر ہوجاتی ہے کہ اس میں تیز گام انصاف کی فراہمی کی گنجائش ہے۔کیونکہ سماعت مکمل ہونے کے 45 یوم میں فیصلہ آنے کاامکان ہے۔ اس قانون میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ پہلی سماعت کے اندروں 60 یوم چارجیس یعنی فرد جرم عائد کیا جائے۔
قانون کے ماہرین کا ماننا یہ ہے کہ ان نئے قوانین میں بڑی تبدیلی یہ ہے کہ ان میں منظم جرائم اور دہشت گردی کی واضح طورپر وضاحت کی گئی ہے۔ جبکہ وہیں بغاوت کو غداری میں بدل دیا گیا ہے۔ ایسے سنگین جرائم کی تلاشی اور اٹاچمنٹ کی کاروائیوں کی ویڈیو گرامی کالزوم رکھاگیا ہے۔
خواتین اور اطفال سے متعلق نئے ابواب کو ان قوانین میں شامل کرلیا گیا ہے۔
تشدد وزیادتی کانشانہ بننے والی متاثرہ خواتین کا بیان ان کے سرپرستوں یارشتہ داروں کی موجودگی میں خاتون پولیس افسر ریکارڈ کریگی اور اندروں سات یوم میڈیکل رپورٹ جمع کی جائیگی۔۔
نئے قوانین میں گرفتاریوں سے متعلق جانکاری کی سہولت بھی رکھی گئی ہے۔ اب گرفتار شخص کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی شخص یا رشتہ دار کواپنی گرفتاری اور صورتحال کی جانکاری دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرفتاری سے متعلق ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں ایک نوٹس بورڈ ہوگا جہاں گرفتاریوں کی یومیہ تفصیلات کو واضح اندازسے آویزاں کیا جائیگا۔ اس سے گرفتار شخص کے رشتہ داروں اور دوست احباب کو اُس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئیگی۔
ان قوانین میں اہم پہلو یہ بھی ہے کہ خواتین ۔ نابالغوں یعنی پندرہ برس کے کم عمر کے بچوں، 60برس کی زائد عمر کے بزرگوں اور معذور وسنگین امراض میں مبتلہ افراد کوپولیس اسٹیشن آنے سے مستثنی رکھا گیا ہے۔ ایسے افراد اپنی رہائیش گاہ پر ہی پولیس کی خدمات ومدد حاصل کرسکتے ہیں۔
انڈین پینل کوڈ میں ہجومی تشدد موب لنچنگ ، شادی کا جھوٹا وعدہ ، نابالغ کی عصمت ریزی سے نمٹنے کے لے کوئی مخصوص دفعات شامل نہیں تھے لیکن نئے انڈین جوڈیشیل کوڈ بھارتیہ نیا سنہتا میں ایسےسنگین معاملات سے نمٹنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اگر ان معاملات کوزندہ ضمیری، صاف نیت اور ایمانداری کے ساتھ نپٹایا جائے تو شفافیت اور انصاف کو یقینی بناناجاسکتا ہے۔ ملک میں ہجومی تشدد موب لنچنگ کی بڑھتی لعنت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ بس یہی تمنا ہے کہ ملک میں روبہ عمل ان نئے قوانین کا صدفیصد ایمانداری اوربغیر تعصب سے عمل ہو، میرا مادرن وطن ہندوستان تمام جرائم سے محفوظ ملک بنے۔ ملک کے شمال وجنوب مشرق ومغرب ہرچپے چپے میں امن وامان قائم رہے۔ متاثر کوتعصب کے بغیر انصاف ملے۔ جئے ہند جئے جئے ہند
نوٹ : یہ مضون راقم کی اپنی نجی سوچ وفکر کا نتیجہ ہے ۔ راقم جس ادارے سے منسلک ہے اُس ادارےکا اس مضمون سے کوئی تعلق نہیں ہے