یوم عاشوراء اور شہید کربلا حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا _ مسلمانان عالم کے لیے پیغام
از قلم
عبدالقیوم شاکرالقاسمیی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ وخادم دارالعلوم سعیدیہ نظام آباد تلنگانہ
میری زندگی کا مقصد تیرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لےء مسلماں میں اسی لےء نمازی
نواسہ رسول شہید کربلا حضرتِ حسین کی شخصیت کسی بھی مسلمان سے پوشیدہ نہیں ہے نیز آپ کس خاندان سے تعلق رکھتے تھے یہ بھی محتاج تعارف نہیں ہے آپ خاتون جنت سیدہ فاطمتہ الزہرا اور مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ کے لخت جگر اور بیٹے اور سید الاولیین والآخرین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے نواسہ تھے
اختلاف اقوال کے ساتھ آپ کی پیدائش 3 .4.اور 5 ہجری بتلائ گیء ہے اور تاریخ وفات تو عیاں ہے کہ 10/محرم الحرام سن 61/ہجری جمعہ کے دن یزید بن معاویہ کے دور خلافت میں آپ کی انتہائی مظلومانہ شہادت ہوئی ہے
شہید کربلا کی تاریخ اور واقعہ تو بہت تفصیلی ہے جس پر سینکڑوں چھوٹی بڑی کتابیں لکھی گئی ہیں مگر ہم مسلمانوں کو آپ کی شہادت کے مقاصد پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کس پس منظر میں اور کس چیز کی بنیاد پر یہ جنگ ہوئ اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد شہادت کیا تھا
تو عرض ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مشیروں کے کہنے پر اپنی زندگی میں اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ مقرر کیا اور سب مسلمانوں سے بیعت خلافت لینا شروع کردیا اگرچیکہ حضرت حسین اور دیگر صحابہ کرام اور بہت سارے مسلمانوں نے اس خلافت کو ماننے سے انکار کردیا وجہ اس کی یہ تھی کہ اپنے بعد اپنے بیٹے کو خلیفہ بنانا نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا نہ ابوبکر وعمر نے اس طرح کا اقدام کیا نہ ہی کسی اور خلیفۃ المسلمین نے اپنے خاندان کے افراد کو خلیفہ بنایا
ظاہر بات ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے ہٹ کر کوئ کام کرنا اس کو حضرت حسین اور دیگر صحابہ کرام کیسے قبول کر سکتے تھے
بس اسی طریقے اور اسوہء نبوی کی حفاظت کی خاطر یہ جنگ ہوئی جس میں حضرت حسین کی یہ عظیم شہادت کا واقعہ پیش آیا
جگر گوشہ رسول سید شباب اہل الجنہ کی دردناک مظلومانہ شہادت پر تو زمین وآسمان روے ۔جنات اور جنگل کے جانور نے بھی آنسو بہائے مؤرخین نے لکھا ہے کہ کئ مہینوں تک سورج نکلتا اور دیواروں پر اس کی شعاعیں پڑتی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کسی نے گھروں کے درودیوار پر لال رنگ رنگ دیا ہوں
بہرکیف
یہ شہادت مقدر تھی سووہ ہوئ مگر واقعہ شہادت کو اول سے آخر تک پڑھنے اور شہید کربلا کے خطبات وخطوط کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ
درج ذیل مقاصد کی خاطر آپ نے اپنی اور اپنے اہل خاندان کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور قیامت کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ
(1)ہمیشہ کتاب وسنت کے قانون کو صحیح طور پر رواج دینا
(2)اسلام کے نظام عدل کو قائم کرنا
(3)اسلام میں خلافت نبوت کے بجاے جنم لینے والے ملوکیت وآمریت کا مقابلہ کرنا
(4) حق کے مقابلہ میں زوروزر کی نمائشوں سے مرعوب نہ ہونا
(5)حق کے لےء اپنی جان ومال اور اولاد سب قربان کردینا
(6)خوف وہراس اور مصیبت ومشقت میں نہ گھبرانا اور ہروقت اللہ تعالیٰ کو یاد رکھنا اور اسی پر توکل کرنا ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا
اس لےء ہم مسلمانوں کو چاہئیے کہ شہادت ہمارے لےء عزم وحوصلہ پانے کی چیز ہے ہمیں سیدنا حضرت حسین کے پیغام کو سمجھنا چاہیے کہ انہوں نے کس قدر نازک حالات میں ثابت قدم رہ کر نہ صرف حق پر جمے اور ڈٹے رہے بلکہ اسلام کے پرچم کو بلند کیا اور قیامت تک اہل ایمان کو زبان حال سے پیغام دیا کہ حق کی حقانیت مظلوم کی حمایت اور اسلام کی سربلندی کے لئے یہ سرکٹایا توجا سکتا ہے مگر اسے جھکایا نہیں جاسکتا
اللہ پاک ہم مسلمانوں کو توفیق فہم وعمل نصیب فرمائے آمین