مرکزی رحمت عالم کمیٹی کے زیر اہتمام مجلس ذکر شہادت امام ِحسین ؓ سے مولانا سید شاہ محمد قادری ملتانی ، مولانا اخترالقادری ودیگر کے خطابات
امام حسین ؓ نے پرچم اسلام کی بلندی کیلئے اپنا سر کٹادیا لیکن باطل کے آگے سر نہیں جھکایا

حیدرآباد۔18/جولائی2024ء ( راست ) شہادت ِ کربلا اس عظیم معرکے کا نام ہے جس کی روشنی میں دین اسلام کا پرچم اپنی شان و عظمت کے ساتھ تا قیام قیامت بلند رہیگا ۔ امام حسین ؓ کی فضیلت و مقام و مرتبہ ساری دنیا کے سامنے واضح ہے آپ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ نے باطل کو اپنی ٹھوکر میں رکھا ، یزیدی فوج کے مقابل اپنے ۷۲ جانثاروں کے ساتھ ایسی عظیم فتح حاصل کی جس کی مثال کائنات ِ عالم میں نہیں ملتی ۔امام حسین ؓ نے شریعت محمدی ﷺ کے تحفظ کیلئے ایسی عظیم قربانیں پیش کی جس کی مثال تاقیام قیامت نہیں مل سکتی ۔شہادت ِ کربلا سن61ہجری میں پیش آیا ۔ تاریخ اسلام میں ایسی تو کئی جنگیں ہوئی ، جن میں جنگ بدر ، جنگ اُحد و دیگر کئی جنگیں ہیں جن کا تذکرہ تو ہوتا لیکن کربلا کی جنگ ایک ایسی عظیم جنگ رہی جس میں کا تذکرہ تا قیامت ہوتا رہے گا ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کے زیر اہتمام مجلس ذکر شہادت ِ امام حسین ؓ منعقدہ بمقام : احمد خاں منزل ، پنچ محلہ ، خلوت ، حیدرآباد میں حضرت مولانا اختر القادری صاحب (کامل الحدیث جامعہ نظامیہ ) نے اپنے خطاب کیا ۔ اس مجلس کی سرپرستی حضرت مولانا سید شاہ محمد قادری ملتانی صاحب نے ، نگرانی حضرت مولانا محمد شوکت علی صوفی صاحب نے کی جبکہ صدارت محمد شاہد اقبال قادری ( صدر کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی ) نے کی ۔ مولانا اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا مقصد یزیدیت کا خاتمہ تھا اور شریعت محمدیﷺ کا تحفظ تھا ، امام حسین ؓجانتے تھے کہ یہ کوئی معمولی جنگ نہیں کیونکہ یہ اسلام و نظامِ شریعت کے تحفظ کی جنگ ہے ، اس جنگ کا مقصد دیکھیں تو یہ مقصد نبی پاک محمد مصطفیٰ ؐ کی شریعت کا تحفظ ہے ، یہ وہی شریعت ہے جس کی حفاظت کیلئے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ ، حضرت سیدنا عثمانِ غنی ؓ ، حضرت سیدنا علی مرتضیٰ ؓ ، حضرت امام حسن ؓ نے اپنی قربانیاں پیش کی ، اس شریعت کی حفاظت کیلئے آپ نے یزید لعین کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے انکار کردیا ، کیونکہ آپ کو معلوم تھا کہ یزید لعین کے ہاتھ پر بیعت کرنا گویا اسلام کو ختم کرنا ہے ، شریعت محمدیﷺ کو ختم کرنا ہے ۔کیونکہ آپ جانتے تھے کہ آپ کا دست ِ مبارک گویا نبی پاک ﷺ کا دست ِ مبارک ہے ، حضرت صدیق اکبر ؓ کا دست مبارک ہے ، حضرت عمر فاروق ؓ کا دست ِمبارک ہے ، حضرت عثمانِ غنی ؓ کا دست ِ مبارک ہے ، حضرت علی مرتضیٰ ؓکا دست ِ مبارک ہے گویا میں کس طرح اس دشمن اسلام یزید لعین کے ہاتھ پر بیعت کروں ، آپ نے دین اسلام کو حیات ِ نو دینے کیلئے اپنی اور اپنے اہل بیعت کی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اسلام کے پرچم کو سربلند کردیا ۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا سید شاہ محمد قادری ملتانی صاحب نے کہا کہ شہادت ِ کربلا روئے زمین پر ایک ایسا عظیم معرکہ تھا جس کی روشنی میں اسلام زندہ جاوید ہے ۔ یزید جس نے اسلام میں حرام کردہ چیزوں کو اپنے اوپر حلال کرلیا تھا ۔ جوا ، شراب خوری ، زنا ، بہن سے نکاح کو جائز قرار دیدیا تھا ، اپنے دربار میں بندروں کو نچانا ، غرض اپنے ناپاک مقاصد کو دین متین کا حصہ بنانے کی مذموم کوشش کی اور اسے منوانے کیلئے امام حسین ؓ کو اپنے ہاتھ پر بیعت کروانے کی ہر ممکن کوشش کی ۔ لیکن جب اس کی تمام کوششیں ناکام ہوئی تو یزیدی فوج نے ۱۰ / محرم الحرام یوم عاشورہ کے دن میدانِ کربلا میں امام حسین ؓ کو آپکے ۷۲ جانثاروں کے ساتھ شہید کرڈالا ۔ ہزاروں کوششوں کے باوجود یزیدی فوج اپنے ناپاک مقاصد میں ناکام ہی رہا ۔ اور امام حسین ؓ کا تذکرہ تا قیام قامت زندہ و جاوید ہوگیا۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اقبال احمد رضوی القادری نے کہا کہ آج نوجوانوں کو چاہئے کہ اپنے اندر حسینی کردار پیدا کریں ـ، اپنے آپ کو اپنے خاندان کو خرافات سے محفوظ رکھیں ، اپنے عقیدے کی حفاظت کریں ، صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار دونوں کی فضیلت کو قائم رکھیں ، دونوں کی افضلیت دل سے تسلیم کریں ، کسی کی بھی شان میں گستاخیوں سے بچیں ، کیونکہ یہی طریقہ صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین اور اولیاء اجمعین ہے آج کے نئے فتنے گستاخیوں کے مرتکب ہوکر اپنی دین و دنیا کو تباہ و برباد کررہے ہیںوہیں ساتھ میں دوسرے لا علم اور بھولے بھالے نوجوانوں کو بھی گستاخیوں کا مرتکب بنارہے ہیں ۔ آج نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ شریعت محمدی ﷺکے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں ۔ نماز کی عظمت و فضیلت کو سمجھتے ہوئے پابندی کریں ۔ اس مجلس مشہور و معروف ثناء خوانِ رسول ﷺجناب سیف رضاقادری ، جناب داؤد قادری ، جناب محمد حسن رضا ، سید سفیان قادری، سید نعما ن قادری نے ہدیہ نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا ۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے جناب حکیم نوازصاحب ، جناب اعزاز محمد صاحب ، جناب سید لئیق قادری صاحب کے علاوہ کثیر تعدادا میں نوجوانوں نے شرکت کی ، داعی محفل محمد عمران خان رضوی ، محمد عادل اشرفی ، سید طاہر حسین قادری نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔آخر میں صلوٰۃ و سلام اور دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا ۔