جنرل نیوز

نظام آباد کے لئے 10 کروڑ مختص کرنے پر چیف منسٹر ریونت ریڈی، وزیر جوپلی کرشنا راؤ، محمد علی شبیر سے نظام آباد کانگریس اقلیتی قائدین کا اظہار تشکر

اقلیتوں کی فلاح بہبودی کیلئے 3ہزار کروڑ، اور نظام آباد شہرکی ترقی کیلئے 10کروڑ روپئے فنڈ مختص 

چیف منسٹر ریونت ریڈی، انچارج منسٹر جوپلی کرشنا راؤ، حکومتی مشیر محمد علی شبیر سے نظام آباد کانگریس اقلیتی قائدین کا اظہار تشکر

نظام آباد:25/جولائی (اردو لیکس) تلنگانہ ریاستی بجٹ سال 2024-25ء میں اقلیتوں کی فلاح وبہبودی و ترقی کیلئے 3003کروڑ روپئے فنڈس مختص کرنے اور اس کے علاوہ نظام آباد شہر کی ترقی کیلئے خصوصی طورپر 10کروڑ روپئے فنڈ منظور و مختص کرنے بشمول بالخصوص مسلم اقلیتی بلدی ڈویژنوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی و ترقیاتی کاموں کو انجام دینے کیلئے 5کروڑ روپئے، اور ہر ایک بلدی ڈویژن کو 10-10لاکھ روپئے فنڈ مختص و منظور کرتے ہوئے احکامات کی اجرائی عمل میں لانے پر چیف منسٹر ریونت ریڈی، نظام آباد انچارج منسٹر جوپلی کرشنا راؤ، اور حکومتی مشیر ونظام آباد اربن حلقہ اسمبلی انچارج محمد علی شبیر سے سینئر کارپوریٹر ایم اے قدوس، سینئر کانگریس قائد سید نجیب علی ایڈوکیٹ نے خوشی ومسرت کا اظہار کرتے ہوئے

 

اظہار تشکر کیا۔ اور کہاکہ تلنگانہ ریاستی حکومت پہلی مرتبہ اقلیتوں کی بھلائی و ترقی کیلئے 3003کروڑ روپئے فنڈ بجٹ میں مختص کرتے ہوئے دریادلی کا مظاہرہ کیا ہے قابل ستائش اقدام ہے۔ اسی طرح نظام آباد شہر کی ترقی بالخصوص مسلم اقلیتی علاقوں میں مختلف ترقیاتی کاموں سی سی روڈس، اسکول و کالج میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی، الشفاء ہاسپٹل کیلئے 25لاکھ روپئے، انجمن اسلامیہ کیلئے 25لاکھ، باپوجی واچنالیہ نظام آباد کیلئے 25لاکھ روپئے فنڈ مختص و جاری کئے گئے۔ سینئر کارپوریٹر ایم اے قدوس، سینئر کانگریس قائد سید نجیب علی نے آج کلاسک فنکشن ہال قلعہ روڈ نظام آباد میں منعقدہ صحافتی کانفرنس سے مخاطب تھے کہاکہ گذشتہ 10سالوں کے دوران ناکام مسٹر ڈیولپمنٹ اپنی نااہلی وغیر تجربہ کار کی وجہہ سے منظورہ فنڈ کا بے جا استعمال کیا اور نظام آباد کے اقلیتی علاقوں کو ترقی سے محروم کیا اور اقلیتی علاقوں کو پسماندگی کا شکار بنادیاگیا۔

 

اسی طرح ارکان بلدیہ نے بھی خاطر خواہ فنڈ حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ زندہ انسانوں کی بستیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے مردہ لوگوں کے شمشان گھاٹوں کی تعمیر پر 30کروڑ روپئے خرچ کئے۔ اسی طرح بودھن روڈ پر واقع 3کلورٹ کی تعمیر کو ادھورا و نظرانداز کیا۔ مسلم اقلیتی علاقوں میں بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کی وجہہ سے بودھن روڈ برساتی پانی سے سیلابی ندی کا رخ اختیار کرتی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی دورِ حکومت میں 10سالوں کے دوران اقلیتی علاقوں کو نظرانداز کیا گیا۔ اسی طرح امرت اسکیم اور یو جی ڈی (UGD) ڈرین کے زیر التواء کاموں کی تکمیل کیلئے 327کروڑ روپئے فنڈ موجود ہونے کے باوجود اس کے استعمال سے گریز کیا گیا۔اس فنڈس کی اجرائی اور کاموں کو انجام دینے کیلئے ٹنڈرس کی طلبی کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں

 

گے۔ گذشتہ 10سالوں کے دوران نظام آباد شہر میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے بجائے غیر ضروری کاموں پر فنڈس خرچ کئے گئے۔ سینئر کارپوریٹر ایم اے قدوس، سینئر کانگریس قائد سید نجیب علی نے کہاکہ اگر چہ کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں محمد علی شبیر کو نظام آباد اربن حلقہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اس کے باوجود محمد علی شبیر نے تلنگانہ حکومتی مشیر کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد نظام آباد شہر کی ترقی بالخصوص اقلیتی علاقوں کی ترقی، زیر التواء کاموں کو انجام دینے کیلئے دلچسپی لینے لگے اور حالیہ دنوں میں نظام آباد ضلع کلکٹر کے ہمراہ ترقیاتی کاموں کا جائزہ اجلاس بھی منعقد کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے اعلان کردہ 100کروڑ روپئے فنڈ کے منجملہ 89کروڑ روپئے فنڈس جاری ہوچکے ہیں اس فنڈس کو بھی استعمال میں لانے کے احکامات کئے جائیں گے۔

 

سینئر کارپوریٹر ایم اے قدوس، سینئر کانگریس قائد سید نجیب علی نے کہاکہ حکومتی مشیر محمد علی شبیر کی کوششوں سے ہی نہ صرف فنڈس منظور ہوئے ہیں بلکہ ان کاموں کو پایہ تکمیل کوبھی پہنچا یا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی کانگریس حکومت نے اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا ہے جبکہ مرکزی حکومت نے سالانہ بجٹ میں اقلیتوں کیلئے صرف 3227 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جبکہ تلنگانہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی فلاح وبہبودی کیلئے 3003کروڑ روپئے مختص کرکے اقلیتوں سے وابستگی کا عملی ثبوت دیا ہے۔ اس صحافتی کانفرنس میں سابقہ ڈپٹی میئر بلدیہ ایم اے فہیم، کارپوریٹر ہارون، سابقہ کارپوریٹر مجاہد خان، کانگریس قائدین اشفاق احمد خان پاپا، سمیر احمد، مسعود احمد اعجاز، محمد اسد فروٹ، عبود حمدان، خواجہ صفدر علی، افتخار احمد این آر آئی، محمد ریاض، ایم اے ربانی، محمد سمیع الدین، محمد احمد، موشو پٹیل، محمد شبیر رضا، شیخ جعفر، قدرت اللہ خان قمر، ایم اے قیوم، ایم اے حمید، عبدالباری و دیگر کانگریس اقلیتی قائدین موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button