اردو کی مدح سرائی کے بجائے اس کے مستقبل کی فکر اور عملی اقدام ناگزیر

ریاض ۔ کے این واصف
“میں حسب روایت اردو زبان کی قصیدہ خوانی یا مدح سرائی نہیں کرونگا۔ بلکہ اردو پر منڈلاتے خطرات اور اس کے مستقبل کی فکر اور عملی اقدام کی ضرورت پر آپ کی توجہ مبذول کرنا چاہونگا۔” یہ بات ڈاکٹر سعید نواز نے کہی۔ وہ بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے سالانہ مشاعرہ سے بحیثیت صدر مخاطب تھے۔ اردو زبان و ادب پر گہری نظر رکھنے والے سعید نواز نے بیباک انداز میں کہا کہہ کہ اردو زبان بھی ہندوستان کی ان زبانوں کی فہرست شامل ہونے جارہی ہے جو صرف بول چال کی زبان ہوکر رھ گئی ہیں۔
اس کا ثبوت یہ ہے کہ اب نئی نسل سوشیل میڈیا پر رومن اردو اپنے پیامات ارسال کررہی ہے۔ سعید نواز نے کہا کہ ہمین یہ بات تسلیم کرنی ہوگی کہ ہم اپنے زبان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ہمیں دشمنان اردو کو کوسنے سے بہتر ہے کہ اہل اردو اپنی نئی نسل میں اپنی زبان منتقل کرنے کی سنجیدہ کوششین کرین۔ اور انفرادی و اجتماعی طور پر اپنی زبان کی بقا و ترقی مین اپنا حصہ ادا کریں۔ سعید نواز نے یہ بھی کہا کہ اہل اردو نے مشاعرے کی روایت کو بلندیاں بخشیں۔ بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض قابل مبارکباد ہے جو اپنے سالانہ مشاعرے کے ذریعہ اس خوبصوت روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے اس مشاعرے و ادبی نشست کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عزیر احمد غازی نے محفل کو مخاطب کرتی ہوئے کہا تاریخ گواہ ہے ادباء و شعراء نے اپنی تخلیقات کے ذریعہ انقلاب بپا کئے ہین۔ قلمکار ہمارے معاشرے کو اجاکر کرتے ہین۔ وہ سماجی برائیوں، بے راہ روی، نفرت، تعصب، معاشی اور سماجی ناانصافی پر قلم اٹھاتے ہین۔ مشاعرے اسلوب، زبان و انداز بیان پر اثر انداز ہوتے ہین۔ ڈاکٹر عزیر نے یہ بھی کہا کہ ہماری محفلوں کو صرف سامان تفریح طبع نہیں بلکہ بامقصد بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ زبان کی بقا کے لئے سلسلہ تعلیم و تعلم ضروری ہے۔
بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کی اس محفل کا آغاز محمد فاروق الدین کی قراءت کلام پاک اور ان کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔ یہ محفل نثری اور شعری دوحصون پر مشتمل تھی۔ نثری نشست کی نظامت ٹوسٹ ماسٹرز ڈویژن ون کے ڈائریکٹر و معروف صحافی محمد سیف الدین نے کی۔ نثری نشست مین وسیم قریشی، سعید اختر آعظمی اور کے این واصف نے اپنی تخلیقات پیش کیں۔
مشاعروں کی نظامت کا معروف نام حسان عارفی نے شعری نشست کی نظامت کی اور اپنے بہترین انداز سے ابتداء تا آخر سامعین کو باندھے رکھا۔ شعری نشست مین شہر ریاض کے جن نمائندہ شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کیا اور داد و تحسین حاصل کی ان مین ایوب تشنہ، سعید اختر آعظمی، عبدالرحمان عمری، ضیاعرشی، سہیل اقبال، منصور قاسمی، حسان عارفی، نور جمشیدپوری، طاہر بلال، الطاف شہریار، افتخار راغب اور ظفر محمود شامل تھے۔ شعری نشست کا آغاز منصور قاسمی کی نعت مبارکہ سے ہوا۔
ابتداء میں صدر بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے صدر سید عتیق احمد نے مہمانان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کلب کے سالانہ مشاعرے کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی۔ عتیق احمد نے کلب کے اغراض و مقاصد پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔ تمام شعراء و نثرنگارون کو تہنیت پیش کی گئی اور ان کی شال پوشی کی گئی۔ محفل کے اس حصہ کی نظامت سینئر ٹوسٹ ماسٹر محمد مبین نے کی۔ اس موقع پر معروف شاعرہ اور انٹرنیشل انڈین پبلک اسکول ریاض مین اردو کی ٹیچر محترمہ نور جمشید پوری کے شعری مجموعہ “خاموش لمحوں کاسفر” کی رسم رونمائی بھی عمل میں آئی۔
سماجی جہت کار و صحافی محترمہ شازین ارم جو انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض کی انتظامی کمیٹی کی رکن منتخب ہوئی ہین کو بھی کلب کی جانب سے تہنیت پیش کی گئی۔ سمامہ ریسیڈنسی آڈیٹوریم مین منعقد اس پر ہجوم محفل کا اختتام سید عبدالحامد کے ہدیہ تشکر پر ہوا۔