انٹر نیشنل

علیگڈھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن ریاض کا تاریخ ساز مشاعرہ

ریاض ۔ کے این واصف 

ریاض شہر میں آئے دن چھوٹی بڑی ادبی نشستیں اور شعری محفلوں کا اہتمام ہوتا رہتا ہے لیکن جمعہ کی شب “علیگڈھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز اسوسی ایشن (اموبا) ریاض کے اہتمام کردہ مشاعرے نے ایک تاریخ رقم کردی۔ مقامی شعراء پر مشتمل مشاعرے سامعین کی تعداد کے اعتبار سے یہ ایک مثالی محفل تھی۔ نیز ایک لحاظ اسے مقامی نہیں بلکہ کل ہند مشاعرہ بھی کہا جاسکتاہے۔ اموبا ریاض کی “بہ سلسلہ تقریب یوم سرسید” اس نثری و شعری محفل مین ہندوستان کے مختلف شہرون کے معتبر و معروف نمائندہ ادباء و شعراء نے حصہ لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ حاضر سامعین کا اجتماع بھی ایک منی ہندوستان تھا۔

 

اس محفل کی صدارت خانوادہ حفیظ بنارسی کے چشم و چراغ، معروف شاعر جناب ظفر محمود نے کی۔ جبکہ مہمان خصوصی سینئر علیگ و سعودی عرب کے سابق شاہی طبیب ڈاکٹر عزیر احمد غازی اور معروف دانشور ڈاکٹر سعید نواز نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔ عظیم فنکارون اور شعراء کی سرزمین بنارس سے تعلق رکھنے والے شاعر و مشاعروں کی نظامت کا معروف نام حسان عارفی نے بحسن خوبی نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر عزیر غازی نے محفل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبان کا رسم الخط اس کی روح ہوتی ہے۔ زبانیں اس کے بولنے والوں سے نہیں بلکہ اس کے پڑھنے اور لکھنے والوں سے زندہ رہتی ہیں۔ ڈاکٹر عزیر نے CBSE اسکولوں سے اردو نکال دیئے جانے پر تشویش کااظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی بورڈ کے اس فیصلہ سے اردو یونیورسٹی کے اسکولز اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طلباء کو مشکلات پیش آئیں گی۔ محفل کا آغاز قاری سید عباس کی قراءت کلام پاک ہوا۔ جبکہ معروف نعت خواں نعیم الدین نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت مبادلہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

 

جنرل سکریٹری اموبا ڈاکٹر سید احد مرتضیٰ علوی نے اپنے ابتدائی کلمات کے بعد اموبا کلچرل ونگ کے انچارج مرزا ظہیر بیگ کے حوالے مائک کیا۔ظہیر بیک نے رسمی خیر مقدمی کلمات کے بعد صدر مشاعرہ، مہمانان خصوصی اور شعراء کو شہ نشین پر مدعو کیا۔ جس کے بعد مہمانان اور شعراء کرام کو تہنیت پیش کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کی گئی۔ صدر اموبا ریاض ڈاکٹر انعام اللہ بیگ نے حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ شاعری دریا کو کوزہ مین بند کرنے کا فن ہے۔ شاعر بڑے بڑے مضامین و مفاہیم کو دو مصرعوں میں باندھ دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس محفل کے انعقاد کا مقصد تفریح طبع کے علاوہ ذہنی و فکری توسع ہے۔ صبح کی اولین ساعتون تک جاری رہنے والی اس نثری و شعری نشست میں جن ادباء و شعراء نے اپنی تخلیقات پیش کین اور داد و تحسین حاصل کی ان مین عبدالرحمان عمری ناقد، سعید اختر آعظمی، دانش ممتاز، سرتاج زخمی، منصور قاسمی، محترمہ نور جمشیدپوری، محترمہ کوثر تسنیم، ضیا عرشی ملک، طاہر بلال، سہیل اقبال، الطاف شہریار، انڈیا سے تشریف لائے شہزادہ کلیم پرتاپ گڑھی، افتخار راغب، اور صدر مشاعرہ ظفر محمود شامل تھے۔ کلام پیش کرنے قبل بطور صدارتی کلمات ظفر محمود نے کہا کہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی نے دنیا کو بہترین سائنٹسٹ، ڈاکٹرز، انجینئرس، فلسفی، ماہرین معاشیات، ادیب،شاعر اور فنکار وغیرہ دئیے ہیں۔ خود ریاض شہر مین سنیکڑون کی تعداد مین فرزندان علیگڈھ موجود ہین جو مختلف ادرون مین علی عہدوں پر فائز ہیں اور آج یہ کی خوبصورت محفل ان ہی کے ذوق ادب کا ثبوت ہے۔

 

اس موقع پر محترمہ نور جمشیدپوری کے مجموعہ کلام “خاموش لمحوں کا سفر” اور سعید اختر آعظمی کا مجموعہ کلام “شام کے سائے” کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی۔ نثری محفل مین سعید اختر نے اپنا افسانہ “جہاں تک ہوسکے نیکی کرو” زکریا سلطان نے مزاحیہ مضمون “تصویر اشاعت” اور منصور قاسمی نے سعید اختر کے مجموعہ پر تبصرہ پیش کیا۔ ڈاکٹر انعام اللہ بیگ نے اموبا ریاض کی جانب سے سی ای و منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سید این مسعود کو ان کی سماجی خدمات پر تہنیت پیش کرتے ہوئے ان کی شال پوشی کی۔

 

سکسس انٹرنیشنل اسکول، کے وسیع و عریض ھال مین منعقد اس پر ہجوم محفل کا اختتام نائب صدر اموبا محمد عبدالخالق کے ہدیہ تشکر پر ہوا۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button