انٹر نیشنل

یوم سرسید 2024”۔ عظیم شخصیت کو مثالی خراج عقیدت۔ اموبا ریاض

ریاض ۔ محمد سیف الدین 

سرسید احمد خان کی سوچ و فکر کو آگے بڑھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ ان کے جدید تعلیم کے نظریات کے ساتھ ہم جیسے جیسے ماڈرن ہورہے ہیں اتنا ہی پیچھے ہوتے جارہے ہیں۔اس بات پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز صحافی و کنسلٹنگ ایڈیٹر اے بی پی نیوز سندیپ چودھری نے کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن (اموبا) ریاض کے زیر اہتمام منعقدہ “یوم سرسید 2024” سے خطاب کر رہے تھے۔

 

اموبا ریاض نے ہفتہ کے اختتام پر حسب روایت شاندار پیمانے پر سر سید ڈے تقریب کا اہتمام کیا۔ جس مین سیکڑون علیگز اور ریاض کی مختلف تنظیمون کے نمائندون کی بڑی تعداد نے نے شرکت کی۔ سندیپ چودھری نے ہندوستان کی موجودہ صورتحال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب حالات ہمارے ہاتھ سے نکل چکے ہین پھر بھی ہمیں مایوس ہونے کی بجائے حالات کا ڈٹ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ طویل جدوجہد سے ہی انقلاب برپا ہوتے ہیں۔ موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہم اس موڈ پر آچکے ہیں کہ مذہبی جنون کی غیر اہم خبروں پر بھی قومی چیانلس پر مباحث ہونے لگے ہیں۔کسی پھل فروش نے پھل پر تھوک دیا یا کسی گھریلو ملازمہ نے پیشاب سے آٹا گوندھا تو یہ قومی خبروں کا حصہ بن جاتی ہیں۔ چودھری نے کہا کہ چودھری ہر ہندوستانی کو مذہب کے ساتھ ساتھ اپنے ہندوستانی ہونے پر بھی یکساں طور پر فخر ہونا چاہئے۔اپنے ہندو ہونے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے "بٹوگے تو کٹوگے” جیسے بیانات سے اکثریتی طبقہ میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ 80 فیصد آبادی والی اکثریت کو اقلیتی طبقہ سے کیسے خطرہ ہو سکتا ہے۔

 

انھون نے اموبا ریاض کی تعلیم اور سماجی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ملک کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ذہن سازی پر بھی توجہ کرنی چاہئے۔ تقریب کی مہمان اعزازی ممتاز سماجی جہدکار و معروف اداکارہ سورا بھاسکر نے کہا کہ ہمیں سرسید احمد خان کے عزم و استقامت سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ شدید مخالفت اور کفر کے فتویٰ جاری کئے جانے کے باوجود وہ اپنے مشن پر ڈٹے رہے۔ آج جہد کاروں کے خلاف سوشیل میڈیا پر ٹرولنگ کی جاتی ہے یا انھیں گالیاں اور دھمکیاں دی جاتی ہیں تو انہیں خوفزدہ ہونے کی بجائے سرسید کے عزم سے حوصلہ لینا چاہئے۔ سچائی کی لڑائی سے ہمیں کبھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے کیوں کہ تاریخ سچ کی لڑائی کی گواہ بن جاتی ہے ۔سوارا نے کہا کےتعلیم یافتہ لوگ بھیڑ کا حصہ بن کر خاموش تماشائی بنے رہیں تو جرائم اور مجرم کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ جو سماج تعلیم کا صحیح استعمال نہیں کرتا وہ پچھڑا رھ جاتا ہے۔

 

ہندوستان کو تمام مذاہب کا ایک خوبصورت گلدستہ قرار دیتے ہوئے سورا نے کہا کہ مہاراجہ پٹیالہ اور بنارس کے راجہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لئے عطیات دئیے اور مسلم راجاؤں نے بنارس ہندو یونیورسٹی کو بڑے عطیات دئیے۔ سرسید احمد خان ملک میں ہندو مسلم اتحاد سے بخوبی واقف تھے۔ حصول علم کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی ہمیں ہر قسم کی زنجیروں سے آزاد کرواسکتی ہے ۔ فلسطین کی صورتحال پر سورا بھاسکر نے کہا کہ تاریخ کی یہ بدترین اور شرمناک بات ہے کہ جن بچوں کو اسکول میں ہونا چاہئے وہ شہید ہورہے ہیں ۔سابق صدرموبا ابرار حسین ، ڈاکٹر شہنواز (شمیسی ہاسپٹل)، ڈاکٹر محمد آصف (ملک سعود ہاسپٹل) اور ڈاکٹر فاروق اعظم (سیکیوریٹی فورسز ہاسپٹل) کو مومنٹوز پیش کئے گئے۔ ڈاکٹر آصف کی غیر موجودگی میں ان کا مومنٹو عبد الاحد صدیقی نے اور ڈاکٹر فاروق اعظم کا مومنٹو توصیف شاہ نے حاصل کیا۔ اموبا کی کابینہ کے اراکین نے سندیپ چودھری اور سورا بھاسکر کو مومنٹوز پیش کئے ۔

 

اموبا ریاض کی جانب سے منعقدہ تقریری ، تحریری اور کوئز مقابلوں کے کامیاب طلباء و طالبات کو مہمانوں کے ہاتھوں انعامات پیش کئے گئے۔صدر اموبا ریاض انعام اللہ بیگ نے خیرمقدمی تقریر کی جبکہ نائب صدر عبد الخلاق نے اظہار تشکر کیا۔ اس موقعہ پر مرغوب محسن نے بھی مخاطب کیا۔ ممتاز شاعر سہیل اقبال نے دونوں مہمان سندیپ چودھری اور سورا بھاسکر کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button