انٹر نیشنل

غذائی اشیاء کی ڈیلیوری سروس۔متعلقہ حکام ضوابط مقرر کریں: کارکنوں کا مطالبہ

ریاض ۔ کے این واصف

غذائی اشیاء کی ڈیلیوری سروس بہت عام ہوگئی ہے۔ شہر کی سڑکون پر یہ خدمات انجام دینے والے قدم قدم پر نظر آنے لگے ہیں۔  ڈیلیوری سروس سے منسلک کارکنوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضوابط مقرر کریں تاکہ وہ سلامتی کے تقاضوں کو مقدم رکھتے ہوئے بہتر انداز میں کام کرسکیں۔

 

سبق نیوز کی جانب سے ڈیلیوری سروس کے کارکنوں سے کیے گئے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ ڈیلیوری کا کام کرنے والے کارکنوں پر ان کی کمپنی کی جانب سے کافی دباؤ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے پوری کوشش کرتے ہیں۔ایک ڈیلیوری مین کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی کی جانب سے پابندی عائد کی جاتی ہے کہ یومیہ کم سے کم 15 ڈیلیوریاں لازمی کرنی ہیں۔

 

ڈیلیوری کی مقررہ تعداد سے کم ہونے کی صورت میں انہیں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ 15 سے زیادہ ڈیلیوری کرنے پر اضافی کمیشن ملتا ہے۔بعض ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ وہ اس امر کے پابند ہیں کہ مقررہ ڈیلیوری کریں کیونکہ بعض کمپنیوں کی جانب سے ان سے ایک درخواست پر دستخط لیے جاتے ہیں جس میں رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں کم ڈیلیوری ہونے پر یہ خدشہ ہوتا ہے کہ وہ درخواست یا معاہدہ ہمیں کسی مشکل میں مبتلا نہ کر دے۔

 

اس ضمن میں بیشتر ڈرائیوروں نے سروے میں متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کی سلامتی اور حقوق کے تحفظ کے لیے ضوابط مقرر کیے جائیں تاکہ وہ پرسکون رہتے ہوئے پوری توجہ سے محفوظ طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔واضح رہے موٹرسائیکل پر ڈیلیوری کرنے والے افراد سلامتی کے ضوابط کی پرواہ نہیں کرتے جو ان کے لیے کافی خطرناک ہوتا ہے۔ تیز رفتار ٹریفک میں تیزی سے اپنی منزل پر پہنچنے

 

اور دوسری ڈیلیوری وصول کرنے کی سوچ میں وہ اس امر کو فراموش کر دیتے ہیں کہ ان کی یہ لاپرواہی کسی حادثے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button