جنرل نیوز

  یوم عالمی اردو و یوم اقبال کے موقع پر ملی محاذ کے زیر اہتمام جلسہ میں علامہ اقبال کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا  

علامہ اقبال اپنی شاعری کے زریعہ آج بھی قوم کی رہنمائی کر رہے ہیں 

محبوب نگر: 10 نومبر (اردو لیکس) یوم عالمی اردو جو علامہ اقبال کی یوم پیدائش کے سلسلہ میں منایا جاتا ہے اسی ضمن میں ملی محاذ محبوب نگرکے زیر اہتمام دفتر ملی محاذ محبوب نگر میں اردو اور اقبال زباں و ادب کا ایک عظیم سفر کے عنوان سے ایک جلسہ منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی نگرانی محمد سلیم نواب صنعتکار، صدارت خواجہ فیاض الدین انور پاشاہ سر پرست ملیمحاذ کؤنے کی۔ جبکہ بطور مہمان خصوصی سید حلیم الدین بابر صدر بزم کہکشاں، معروف شاعر محمد نور آفاقی، محمد غلام غوث سیکریٹری تاج دکن سوسائٹی، محمد اطہر احمد صدر پی آر ٹی یو محبوب نگر، سید عبدالوحید شاہ ریاستی سیکریٹری آل میوا، محمد خواجہ نصیر الدین ریاستی صدر اپوٹا، سید نور الحسین نائب صدر عیدگاہ کمیٹی، صحافی عبدالعلیم صدیقی نے شرکت کی۔ محمد ابراہیم نقشبندی ترجمان مسجد رحمت کی قرائت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔محمد تقی حسین تقی کنونیر ملی محاذ کے استقبالیہ خطاب کیا۔ مہمان مقررین نے اپنے خطاب میں کہاکہ علامہ اقبال اردو ادب اور اسلامی فکر کے عظیم شاعر، فلسفی اور مفکرتھے۔ ان کی شاعری نہ صرف ایک ادبی شاہکار ہے بلکہ ایک فکری تحریک بھی ہے جس نے مسلمانوں کو اپنے مقام اور کردار کا ادراک دیا۔ اقبال کی شاعری نے نہ صرف برصغیر میں بلکہ دنیا بھر میں مسلمانانِ عالم کی ذہنی اور روحانی بیداری میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی شاعری میں فلسفہ، خودی، تجدید فکر اور امت مسلمہ کے احیاء کا پیغام چھپا ہوا ہے۔علامہ اقبال کی شاعری کا بنیادی فلسفہ خودی، انفرادیت اور انسانی عظمت پر مبنی ہے۔ انہوں نے انسان کو ایک زندہ جاوید قوت کے طور پر دیکھا، جو محض تقدیر کے ہاتھوں میں نہیں بلکہ اپنے ارادے اور قوتِ عمل سے اپنی تقدیر بدل سکتا ہے علامہ اقبال کی شاعری کا ایک اور اہم پہلو مسلمانوں کے اتحاد اور ان کی تقدیر کے بارے میں ان کا تصور ہے۔ اقبال نے ہمیشہ امت مسلمہ کو بیدار کرنے اور انہیں یکجا کرنے کی کوشش کی۔ ان کے نزدیک مسلمانوں کا عروج اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ آپس میں متحد ہوں اور اپنے روحانی و ثقافتی ورثے کو سمجھیں۔ ان کی مشہور نظم ”ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ” میں مسلمانوں کو نئے آفاق کی طرف بڑھنے کی دعوت دی گئی ہے۔علامہ اقبال کی شاعری صرف ایک ادبی کارنامہ نہیں ہے بلکہ ایک فکری اور فلسفیانہ اثاثہ ہے جو آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے ہمیں بتایا کہ ہمیں اپنی خودی کو بلند کرنا ہے، مسلمانوں کو ایک نیا حوصلہ دیناہے۔اس کے علاوہ اردو کی بقاء اور ترقی و ترویج کے تعلق بھی گفتگو کی گئی۔ اس جلسہ میں ادو ادب کیلئے دیرینہ خدمات پر سید حلیم الدین بابر صدر بزم کہکشاں کو ان کی خدمات کے اعراف کے طور پر ایوارڈ سے سرفراز کیا اور معروف شاعر نور آفاقی کو بھی تہنیت پیش کی گئی۔ مرز ا قدوس بیگ نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور دوران نظامت علامہ اقبال کے اشعار کی ترجمانی کرتے رہے، شعراء نور آفاقی اور حلیم بابر نے علامہ اقبال کو منظوم خراج عقیدت پیش کی ، آخر میں حافظ ادریس سراجی کو کنوینر نے ملی محاذ کے آئندہ منصوبوں پر روشنی ڈالی، عبداللہ سنی ایڈوکیٹ کنوینر لیگل سیل کے اظہار تشکر پر جلسہ کا اختتام ہوا۔اس جلسہ میں دیگر ملی محاذ قائدین طیب باشوارکو کنوینر، محمد عمران پرنس، سید عیم عمران محمد معیز، جائنٹ کنوینرس، عابد محی الدین جانٹ کنوینرس، محمد بشیر، عمران قریشی کے علاوہ، یوسف بن ناصر، محمد اسد، محمد یونس،,محمد مصباح الدین، عثمان محی الدین شیراز، اور محبان اردو کی کثیر تعداد موجود تھی

متعلقہ خبریں

Back to top button