جنرل نیوز

تعلیم کے حصول کا مقصد صرف روزگارحاصل کرنا نہیں ‘ اخلاق وکردار میں سدھارآنا ضروری 

مولانا آزاد کی تعلیمی وقومی خدمات کوخراج عقیدت ـ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مغل پورہ 2 میں صدر معلمہ ایم اوما کا خطاب 

حیدرآباد11- نومبر ( اردو لیکس ) گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مغل پورہ 2( چارمینارمنڈل ) میں یوم قومی تعلیم منایا گیا ممتاز مجاہد آزادی حضرت مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش 11 نومبر کی مناسبت سے مناۓ گئے اس عظیم الشان پروگرام کی صدارت صدر معلمہ محترمہ ایم اوما نے کی اپنی صدارتی تقریر میں صدر معلمہ نے مولانا آزاد کےتعلیمی کارناموں اور جدوجہد آزادی میں ان کے نمایاں رول پرتفصیلی روشنی ڈالی

 

اور کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کی اہمیت وافادیت کو اچھی طرح سمجھا جاۓ تعلیم حاصل کرنے کا مقصد صرف ملازمت حاصل کرنا نہیں ہونا چاہئیے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اگر اخلاق وکردار نہ سدھریں تو پھر یہ بے فیض ہی سمجھی جاۓ گی انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ طلباء وطالبات میں اعلیٰ اخلاقی قدروں کا پروان چڑھنا ضروری ہے انہوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ اپنے ماں باپ اور اساتذہ کی دل وجان سے قدرکریں ان کے عزت واحترام سے ہی خاندان اور سماج میں مستحقہ مقام مل سکتا ہے انہوں نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ وقت کی پابندی کیساتھ مدرسہ آئیں صدر معلمہ نے بالخصوص دسویں جماعت کے طلبہ سے کہا کہ وہ سالانہ امتحان کے لئیے ابھی سے اپنے آپ کو تیار کرنا شروع کردیں وقت کو غنیمت سمجھیں جناب محمد جہانگیر نے کہا کہ طلبہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ڈسپلن بہت ضروری ہے انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کی تعلیمی خدمات کو زبر دست خراج عقیدت پیش کرتےہوۓ کہا کہ مولانا نے ملک بھر میں زبردست تعلیمی

 

انقلاب پیدا کیا اور ہندوستانی قوم کو زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرنے پر زوردیا ان کا یہ خیال تھا کہ تعلیم کے ذریعہ سے ہی ہم اپنے ملک ہندوستان کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں جناب محمدجہانگیر نے مزید کہا کہ طلباء تعلیم میں کافی دلچسپی لیں تعلیمی دلچسپی میں دن بہ دن کمی دیکھی جارہی ہے جو مہذب سماج کے لئیے تشویشناک ہے جناب محمد حُسام الدین نے کہا کہ حضرت مولانا ابوالکلام آزاد پکے ہندوستانی اور سچے قوم پرست تھے وہ ہندومسلم اتحادکے عظیم علمبردارتھے جدوجہد آزادی میں مہاتماگاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو کے ہمراہ انہوں نے شانہ بشانہ حصہ لیا تھا ان کی حب الوطنی اور ہندومسلم اتحاد سے دلچسپی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ” آج اگر ایک فرشتہ آسمان کی بدلیوں سے اتر کر اور دہلی کےقطب مینار پر کھڑے ہوکر یہ اعلان کرے کہ سوراج ( آزادی ) چوبیس گھنٹے کے اندر مل سکتی ہے بشرطیکہ ہندوستان ہندو مسلم اتحاد سے دست بردار ہوجاۓ تو میں سوراج سے دست بردار ہوجاؤں گا لیکن اتحاد سے دست بردار نہیں ہوسکتا

 

کیونکہ اگر سوراج ملنے میں تاخیرہوئی تو یہ ہندوستان کا نقصان ہوگا لیکن اگرہمارا اتحاد جاتا رہاتو یہ عالمِ انسانیت کا نقصان ہوگا” جناب محمد حسام الدین نے مزید کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے اور وقت کاتقاضہ ہے کہ مولانا آزاد کے اس جذبہ قومی اتحاد کو مزید مستحکم سے مستحکم کیا جاۓ دیش کو ایٹمی طورپر مستحکم سے مستحکم بنانے کی جہاں شدید ضرورت ہے اسی طرح زیادہ سے زیادہ قومی بھائی چارہ اور بین قومی محبت کو بڑھا وا دینے کی زبردست ضرورت ہے محترمہ طاہرہ بیگم نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے جدوجہد آزادی میں جس طرح دیگر قومی رہنماؤں کے ساتھ حصہ لیا اور بحیثیت پہلے وزیر تعلیم انہوں نے جو انمٹ وقابل تقلید کارنامے انجام دئے ہیں اسے ہندوستانی قوم ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھے گی اس موقع پر محترمہ مہر حبیب ‘ محترمہ اختر النساء ‘

 

محترمہ نذیرہ وسیم ‘ محترمہ روحی فاطمہ ‘ جناب ایس پانڈو ‘ محترمہ کے ونیتا ‘ محترمہ امة الرحمٰن بُشریٰ ‘ جناب سید معین الدین ‘ بی مادھوی بھی موجودتھے

متعلقہ خبریں

Back to top button