اسسٹنٹ موٹر وہیکل انسپکٹرس کے بی سی ای خاتون زمرہ کی جائیدادوں کے تقررات پر حکم التواء
ہائی کورٹ نے مسلم خاتون امیدوار کی درخواست پر تقررات کو قطعی فیصلہ کے تابع قرار دیا

حیدرآباد 11 نومبر (پریس نوٹ) ہائی کورٹ نے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت اسسٹنٹ موٹر وہیکل انسپکٹرس کے تقررات میں بی سی – ای زمرہ کے خواتین کے محفوظ زمرہ کے تحت تقررات پر حکم التواء جاری کرتے ہوئے اسے مقدمہ کے قطعی فیصلہ کے تابع قرار دیا۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس پی کارتک نے مقدمہ نمبر 29300/2024 کی سماعت کرتے ہوئے یہ احکام جاری کردیئے اور مقدمہ کی آئندہ سماعت 28 نومبر کو مقرر کردی۔
علینا سلطانہ نامی درخواست گذار نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے صدرنشین اور سکریٹری، محکمہ ٹرانسپورٹ کے پرنسپال سکریٹری اور کمشنر ٹرانسپورٹ کو فریق بنایا۔ درخواست گذار کی جانب سے محترمہ ولادیمیر خاتون ایڈوکیٹ نے ہائی کورٹ میں مؤثر پیروی کی۔
محترمہ ولادیمیر خاتون ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پبلک سرویس کمیشن نے اعلامیہ نمبر 31/2022 جاری کرتے ہوئے اسسٹنٹ موٹر وہیکل انسپکٹرس کی جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ہزاروں امیدواروں نے درخواستیں داخل کیں اور امتحانات میں شرکت اور کامیابی کے بعد ٹیکنیکل ٹسٹ میں بھی کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد اسناد کی تنقیح اور میڈیکل ٹسٹ بھی کروایا گیا۔
تقررات کے اعلامیہ میں تحفظات کی جو تفصیلات بتائی گئی تھیں اس میں اقلیتی امیدواروں کو خواتین کے زمرہ کے تحت 3 جائیدادیں محفوظ قرار دی گئی تھیں۔ لیکن جب تقررات عمل میں لائے گئے ایک بھی مسلم خاتون امیدوار کا تقرر نہیں کیا گیا۔ بی سی ای زمرہ کے تحت خواتین کی تین جائیدادوں میں ایک بھی امیدوار نہیں بلایا گیا۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ کے بھی احکام موجود ہیں کہ کسی جائیدادوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد درمیان میں طریقہ کار کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے باوجود تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے اسسٹنٹ موٹر وہیکل انسپکٹرس کی جائیدادوں پر تقررات کے عمل کو درمیان میں تبدیل کرکے مسلم خواتین کو محروم کردیا گیا۔
عام طور پر موٹر وہیکل انسپکٹرس کی جائیدادوں پر درخواستیں داخل کرنے والی مسلم خاتون امیدواروں کی تعداد بالکل نہیں کے برابر ہوتی ہیں کیونکہ مسلم خاتون امیدوار کو ہیوی ڈرائیونگ کا بھی لائسنس رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مذکورہ اعلامیہ کی اجرائی کے بعد درخواست گذار علینا سلطانہ نے تمام شرائط کو پورا کرتے ہوئے امتحان میں کامیابی، ٹکنیکل ٹسٹ و اسناد کی تنقیح اور میڈیکل ٹسٹ میں بھی کامیابی حاصل کی، اس کے باوجود درخواست گذار خاتون کو اسسٹنٹ موٹر وہیکل انسپکٹر کی جائیداد پر تقرر سے محروم کردیا گیا۔
اس کے بعد درخواست گزار پبلک سرویس کمیشن سے رجوع ہوئی اور کوئی مثبت ردعمل حاصل نہ ہونے پر عدالت سے رجوع ہوئی۔ ہائی کورٹ نے مذکورہ اعلامیہ کے تحت تقررات میں بی سی ای زمرے میں خواتین امیدواروں کے تقرر کو عدالت کے قطعی فیصلے کے تابع قرار دیا اور فریق ثانی کو جوابی حلف نامے داخل کرنے کے لئے آئندہ سماعت 28 نومبر کو مقرر کردی۔