نیشنل

ہتک عزت مقدمہ۔ مانو کے سابق چانسلر فیروز بخت کو ایک لاکھ روپئے جرمانہ۔ معذرت نامہ شائع کرنے سپریم کورٹ کا حکم

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے سابق چانسلر فیروز احمد بخت کو حکم دیا کہ وہ پروفیسر احتشام احمد خان کو ایک لاکھ روپے جرمانہ کے طورپر ادا کریں اور کثیر الاشاعت روزنامہ میں جلی حروف میں غیر مشروط معافی نامہ شائع کریں۔

 

شعبہ ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم کے پروفیسر اور سابق ڈین احتشام احمد خان کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ یونیورسٹی کے سابق چانسلر فروز احمد بخت نے اسکول آف ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم کے سابق ڈین پروفیسر احتشام احمد خان کے خلاف جنسی استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف نازیبا تبصرے کئے تھے۔ سال 2018 میں، فیروز بخت نے اس وقت کے انسانی وسائل کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کو خط لکھ کر پروفیسر احتشام احمد پر یونیورسٹی میں دو طالبات کو جنسی طور پر ہراساں اور تذلیل کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

 

ان الزمات کے خلاف پروفیسر احتشام احمد نے فیروز بخت کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ پروفیسر احتشام نے عدالت کو بتایا کہ سابق چانسلر نے یونیورسٹی کی داخلی شکایات کمیٹی کو جانچ میں ان کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملنے کے باوجود ان کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے۔ عدالت عظمیٰ نے فیروز بخت کے توہین آمیز الزامات کی وجہ سے پروفیسر احتشام کو پہنچنے والی ذہنی تکلیف پر اندرون چار ہفتہ ایک لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے

 

ساتھ ہی ایک مہینے کے اندر تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں سب زیادہ شائع والے تلگو روزنامہ ایناڈو کے صفحہ اول پر جلی حرفوں میں غیر مشروط معافی نامہ شائع کروانے کی ہدایت دی۔سپریم کورٹ کی جسٹس بی آر گوائی اور وی کے وشواناتھن کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button