وقف ترمیمی بل 2024 : مسلمانوں کے بنیادی دستوری حقوق پر ایک سنگین حملہ

وقف ترمیمی بل 2024 : مسلمانوں کے بنیادی دستوری حقوق پر ایک سنگین حملہ
نارائن پیٹ: امریکہ میں مقیم ہندوستانی نژاد ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد قطب الدین بانی و صدر نور جہاں لائبریری وعبدالحفیظ کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ نارائن پیٹ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ہندوستان کے مسلمانوں کے بنیادی دستوری حقوق پر ایک صریح حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت کی مسلم دشمنی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے مسلمانوں کو حاصل آئینی حقوق کو سلب کرنے کے درپے ہے۔ڈاکٹر قطب الدین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان کے مسلمان وقف ترمیمی بل 2024 کی وجہ سے ایک سخت آزمائشی دور سے گزر رہے ہیں۔ اس بل کے نفاذ سے مسلمانوں کی مساجد، مدارس، درگاہیں، قبرستان اور خانقاہیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ یہ نہ صرف مذہبی آزادی پر قدغن ہے بلکہ ملک کی اقلیتی برادری کو کنارے لگانے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔
انہوں نے ملک بھر میں اس بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم مسلمان بھی اس صورتحال پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں آباد ہندوستانی مسلمان حکمران جماعت اور صدر جمہوریہ ہند سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس ظالمانہ بل کو واپس لیں اور ملک کی سالمیت، اتحاد اور اتفاق کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ڈاکٹر محمد قطب الدین نے مزید کہا کہ یہ بل نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے بلکہ یہ ہندوستان کے سیکولر اقدار اور جمہوری اصولوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے تمام انصاف پسند ہندوستانیوں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس غیر منصفانہ بل کے خلاف آواز بلند کریں اور ہندوستان میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔