وقف ترمیمی بل دستور و اقلیتوں کے خلاف، کھمم میں کل جماعتی احتجاج

کھمم: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام ضلع پریشد سرکل کھمم میں کل جماعتی قائدین نے وقف ترمیمی بل کے خلاف زبردست احتجاج منظم کیا۔ معمارِ دستور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے پر پھولوں کی مالائیں چڑھا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور وقف ترمیمی بل کے خلاف یادداشت پیش کی گئی۔
اس موقع پر جمعیت العلماء ضلع کھمم کے صدر مولانا محمد سعید احمد قاسمی، ایم پی جے کے جناب الیاس، سی پی ایم قائد وکرم، اور کانگریس کے ٹی یوگیندر نے خطاب کیا۔ مقررین نے واضح طور پر کہا کہ وقف ترمیمی بل نہ صرف اقلیتوں کے خلاف ہے بلکہ ملک کے دستور و آئین کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سیاہ قانون کو فوری واپس لے۔
قائدین نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت ملک کے آئینی ڈھانچے، امن و امان اور اقلیتوں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک ہمیشہ وقف ہی رہیں گی اور یو پی اے حکومت کے دور میں 2013 میں نافذ کردہ قانون کے تحت ان پر قبضہ کرنے والوں کو دو سال تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔ بی جے پی حکومت اس قانون کو ختم کر کے وقف جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے، جسے مسلمان اور دلت برادری کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
احتجاج میں عوام کی کثیر تعداد شریک رہی۔ مظاہرین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر زوردار نعرے لگائے، جن میں "امیت شاہ ہوش میں آؤ” شامل تھا۔ اس موقع پر ماہر تعلیم محمد اسعد، صدر مسلم حقوق احتجاجی سمیتی تلنگانہ و آندھرا پردیش، اور سی پی آئی قائد محمد عبدالسلام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست حکومت وقف قوانین کے ذریعے پرامن ماحول کو مکدر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آخر میں قائدین نے اعلان کیا کہ وقف ترمیمی بل واپس لیے جانے تک پُرامن احتجاج جاری رہے گا