نیشنل

یوپی آئی خدمات میں خلل: حکومت کا ادائیگی نظام کو مستحکم بنانے پر زور

نئی دہلی: ملک میں یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یوپی آئی) خدمات میں حالیہ خلل کے پیش نظر حکومت نے ادائیگی کے نظام کو مزید مستحکم اور قابل اعتماد بنانے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیر کو اس

 

سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں یوپی آئی ایکو سسٹم کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور تکنیکی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

اس اجلاس میں وزارت خزانہ، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران یوپی آئی نظام میں بار بار پیش آنے والے تکنیکی مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا، اور مستقبل میں ایسی رکاوٹوں سے بچاؤ کے لیے مؤثر حکمت عملی مرتب کرنے پر زور دیا گیا۔

 

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مارچ اور اپریل 2025 کے دوران تین مرتبہ ملک گیر سطح پر یوپی آئی خدمات متاثر ہوئیں، جس کے باعث لاکھوں صارفین کو مالی لین دین میں شدید دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان واقعات نے نہ صرف نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کیا بلکہ اس کی رئیل ٹائم نگرانی اور سائبر تحفظ کو مضبوط بنانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

 

اجلاس میں مالیات کے سکریٹری اجے سیٹھ مالیاتی خدمات کے سکریٹری ایم ناگاراجو، آر بی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویویک دیپ، اور این پی سی آئی کے منیجنگ ڈائریکٹر و سی ای او دلیپ اسبے نے شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے اداروں کو

 

ہدایت دی کہ وہ ادائیگی کے نظام کی پائیداری، سائبر سیکیورٹی فریم ورک کی مضبوطی، اور تکنیکی خامیوں کے فوری ازالے کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائیں۔

 

حالیہ رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں یوپی آئی صارفین کی تعداد 45 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ مالی سال 2024-25 میں یوپی آئی کے ذریعے مجموعی لین دین کا حجم 261 لاکھ کروڑ روپے رہا، جو پچھلے برس کے مقابلے میں

 

30 فیصد زیادہ ہے۔ لین دین کی تعداد بھی نمایاں اضافے کے ساتھ 18,586 کروڑ ہو چکی ہے، جو 42 فیصد سالانہ نمو کی عکاس ہے۔

این پی سی آئی حکام کے مطابق، مالی سال 2021-22 سے 2024-25 کے دوران 26 کروڑ نئے صارفین اور 5.5 کروڑ مرچنٹس یوپی آئی سے منسلک ہوئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے اس تناظر میں روزانہ ایک ارب لین دین کا ہدف مقرر کرتے ہوئے

 

یوپی آئی نیٹ ورک کو مزید وسعت دینے اور اس کی نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button