بہاری ہماری ذات ہے، ہم ذات پات کی سیاست میں یقین نہیں رکھتے۔ عبید الرحمٰن، میڈیا انچارج “جن سوراج پارٹی”

کے این واصف
ہمارے لئے بہاری ہونا ہی سب کچھ ہے۔ بہاری ہی ہماری ذات ہے۔ ہم ذات پات کی تفریق میں یقین نہین رکھتے۔ “جن سواراج پارٹی” یہی پیام لیکر عوام تک پہنچ رہی ہے۔ تعلیم، روزگار اور صحت کی نگہداشت ہر شہری کا حق اور اس کی ضرورت ہے۔ چاہے وہ کسی بھی ذات، فرقہ اور طبقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ ان خیالات کا جن سواراج پارٹی کے میڈیا انچارج عبید الرحمن نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کیا۔ جن سوراج پارٹی بہار کے سیاسی افق پر تیزی سے چھارہی ہے۔
عبید الرحمن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بہار یہ وہی بہار ہے جس نے دنیا کو جمہوریت کا پہلا سبق دیا، علم و دانش کی روشنی پھیلائی، مگر افسوس سیاست نے اسی بہار کو پسماندگی اور محرومی کی دلدل میں دھکیل دیا۔ برسوں سے یہاں کی عوام کو صرف ووٹ بینک سمجھا گیا۔ مسلمان ہوں یا پسماندہ طبقات، سب کو صرف گنتی میں رکھا گیا تولا نہین گیا۔ کبھی انھین ان کا جائز حق و حصہ داری نہیں دی گئی۔ اب ہوا کا رخ بدل رہا ہے۔ اس ہوا میں ایک نئی امید اور خوشبو ہے — تبدیلی کی خوشبو! یہ خوشبو کسی سیاسی جملے سے نہیں آئی، بلکہ عوام کے دلوں کی گہرائیوں سے اٹھی ہے۔
دہائیوں کا درد، برسوں کا انتظار اور آنے والے کل کی امید اس خوشبو میں گھل چکی ہے۔ جن سوراج پارٹی کے میڈیا انچارج عبید الرحمٰن نے وہ بات کہہ دی جس نے دہائیوں کے جمود کو توڑ دیا بہاری ہماری ذات ہے یہ جملہ محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ ایک انقلابی سوچ ہے۔ بہار کوئی صوبہ یا نقشے پر لکیر نہیں، بلکہ یہ ہماری روح ہے، ہماری پہچان ہے۔ جب کہا جاتا ہے “بہاری ہماری ذات ہے” تو اس کا مطلب ہے کہ سب سے بڑی برادری، سب سے بڑی پہچان اور سب سے بڑی طاقت صرف ایک ہے بہاریت۔ یہ نعرہ ان رہنماؤں کے لیے آئینہ ہے جو عوام کو ذاتوں میں بانٹ کر لڑاتے ہیں اور انہیں صرف ووٹ بینک سمجھتے ہیں۔ بہاری کوئی ایک ذات نہیں، بہاری سب کی ذات ہے۔ یہاں کا ہر مذہب، ہر برادری، ہر قبیلہ — سب کا خون اس مٹی میں رچا بسا ہے۔ آج “جن سوراج پارٹی” کی میٹنگوں میں امڈتی بھیڑ کسی
سیاسی اسکرپٹ کا حصہ نہیں۔ یہ بھیڑ اُس بے چین روح کی صدا ہے جو انصاف اور تبدیلی کی تلاش میں برسوں سے سرگرداں تھی۔ یہ لوگ کسی لالچ میں نہیں، بلکہ اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے اور اپنے حق حاصل کے لیے نکلے ہیں۔ یہ بھیڑ نہیں بلکہ امید کا کارواں ہے۔ عبید الرحمٰن صرف میڈیا کے بیان باز نہیں، وہ ایک مشن پر ہیں۔ ان کا مقصد ہے سوئی ہوئی امیدوں کو جگانا، یہ بتانا کہ بہار کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے اور سب کو برابری کا حق مل سکتا ہے۔ وہ صاف کہتے ہیں ہم صرف ٹکٹ بانٹنے نہیں آئے ہیں، ہم اچھے لوگوں کو آگے لانے آئے ہیں۔” ان کے لہجے میں وہ یقین ہے جو یہ پیغام دیتا ہے کہ بہار اب رُکنے والا نہیں ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم
چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کو بھول کر ایک ہی نعرہ بلند کریں ہماری ذات — بہاری، ہماری پہچان — بہار” اب کی بار بہار بولے گا نہ ذات کا جھگڑا نہ ووٹ کی منڈی بس ایک آواز ہم سب بہاری ہیں، اور بہار سب کا ہے۔