جنرل نیوز

نوجوان نسل جو کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے،۔چیرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

نوجوان نسل جو کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے،۔چیرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیدرآباد 12مئی (پریس ریلیز ) چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مرکزی دفتر بنجارہلزروڑنمبر12پرمنعقدہ فکری نشست گے دوران گفتگو بتلایا کہ ہنر مند افراد کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ بلاشبہ تعلیم انسان کو شعور اور زندگی کے آدب سکھا کر معاشرے کا قابل فخر حصہ بنادیتی ہے مگر انسان جب تک اس تعلیم اور شعور کو بروئے کار لاکر اپنے اندر کوئی فن یا ہنر پیدا نہیں کرتا تب تک وہ اپنا انفرادی، عائلی، سماجی اور قومی فرض صحیح سے ادا کرنے کے قابل نہیں ہوسکتا۔انھوں نے بتلایا کہ فنی تعلیم عصر حاضر میں کامیابی کی وہ کنجی ہے جو ایک قوم کا مستقبل اور حیثیت یکسر بدل سکتی ہے۔ تکنیکی تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت انسان کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ابھار کر اسے معاشی طور پر ایک خود مختار اور مستحکم فرد بنادیتی ہے جو اپنے لیے روزگار حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک اور قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔آج دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک بے روزگاری ہے۔ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کے افراد اس کا خاص طور پر شکار ہورہے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور فنی تربیت کی کمی ہے۔ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اس وقت وہی افراد اور اقوام کامیاب ہیں جنہوں نے بروقت ان جدید تقاضوں سے خود کو آراستہ کرلیا اور وقت کی رفتار کے ساتھ آگے بڑھتے رہے۔

ان عوامل کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل جو کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے، مایوسی اور کم ہمتی کا شکار ہوکر اپنی تعلیم سے ہٹ کر کسی عام کام سے روزگار کمانے لگتے ہیں جو تعلیم یافتہ افراد کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے اور ملک بھی ان ثمرات سے محروم ہوجاتا ہے جو ان تعلیم یافتہ افراد سے ممکنہ طور پر مل سکتے تھے۔ نہ صرف یہ بلکہ بہت سے نوجوان حالات سے تنگ آکر اس طرح کی سرگرمیوں اور ایسے عناصر کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ملک میں معاشرتی بگاڑ کا موجب بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر کرپشن، رشوت، ڈاکہ زنی، حتی کہ دہشت گردی جیسے خطرناک جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد روزگار کے لیے دوسرے ممالک کا رخ اختیار کرلیتی ہے جس سے ملک سے ذہن اور قابل افراد کا خلا شروع ہوجاتا ہے اور وہ قابلیت جس سے ملک کا نام روشن ہوسکتا تھا کسی اور ملک کی صنعت اور تجارت کو فروغ دینے کا کام کرنے لگتی ہے۔

موجودہ دور میں درپیش ان مسائل کا بہترین تدارک فنی تعلیم کا فروغ ہے جس کے لیے براہ راست ضروری ہے کہ صنعتی شعبے کو تعلیمی اداروں کے ساتھ براہ راست منسلک کیا جائے اور صنعت کاروں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ نئے فارغ التحصیل طلبہ اور طالبات کو تربیت کی غرض سے ایک مخصوص مدت کے لیے اپنی صنعتی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے اور ان کو جدید پیشہ وارانہ تقاضوں کے عین مطابق مکمل تربیت فراہم کی جائے۔اس سے نہ صرف صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا بلکہ ان کی افرادی قوت بھی بڑھے گی اور نوجوانوں کو روزگار کے بے شمار مواقع میسر آئیں گے جس سے بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی ممکن ہے اور ان تمام اقدامات کا براہ راست اثر ملکی معیشت پر ہوگا اور ملک میں ترقی کا رجحان بڑھے گا۔مزید برآں ڈپلومہ کورسز، مختصر دورانیہ کے ٹیکنیکل کورسز اور تربیتی ورکشاپ کا اہتمام ہر سطح پر بےحد ضروری ہے جس سے کم تعلیم یافتہ افراد بھی مستفید ہوکر اپنے لیے بہتر روزگار کے مواقع حاصل کرسکتے ہیں۔کسی بھی ملک کا نوجوان طبقہ ذہانت صلاحیت اور قوت میں معاشرے کے باقی طبقات کی نسبت زیادہ آگے ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو بروقت اور صحیح انداز سے بروئے کار لاکر ملک کی ترقی میں نوجوانوں کے کردار کو یقینی بنایا جائے اور نوجوان نسل کو عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید تعلیم اور تربیت سے آراستہ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button