نیشنل

آسام میں مسلمانوں کی شادی اور طلاق سے متعلق نیا بل اسمبلی میں منظور۔ چیف منسٹر نے کہا اس کا مقصد قاضی نظام سے چھٹکارا پانا ہے

نئی دہلی: ریاست آسام میں مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق سے متعلق قدیم قانون کو غیر فعال کرنے والا بل اسمبلی میں منظور کرلیا گیا۔ ریاستی وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں یہ بل پیش کیا تھا جس میں آسام میں مسلمانوں کی شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 اور آسام منسوخی آرڈیننس 2024 کو رد کرنے کی بات شامل تھی۔

 

آج یہ بل اسمبلی میں پاس ہو گیا۔ بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے چیف منسٹر ہیمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف نابالغوں کی شادی ختم کرنا نہیں بلکہ قاضی نظام سے چھٹکارا پانا بھی ہے۔ ہم مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن کو سرکاری نظام کے تحت لانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی شادیوں کا رجسٹریشن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کیا جانا چاہیے، لیکن ریاست اس مقصد کے لیے قاضی جیسے ذاتی اداروں کی حمایت نہیں کر سکتی۔

 

اپویزن نے اس بل کی شدت کے ساتھ مخالفت کی اور کہا کہ بل مسلمانوں کے ساتھ تفریق کرنے والا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button