تلنگانہ میں لفٹس، ایسکلیٹرس اور موونگ واک ویز کے لیے قانون سازی کی درخواست۔چیف سکریٹری اوردیگر کو تلنگانہ ہائی کورٹ کی نوٹس۔جواب داخل کرنے کی ہدایت

حیدرآباد، 17 جون (یو این آئی)تلنگانہ میں لفٹس، ایسکلیٹرس اور موونگ واک ویز کے لیے جامع قانون سازی کے لیے تلنگانہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی گیی ہے۔درخواست میں ریاستی حکومت سے اس سلسلہ میں مناسب ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے
ایڈوکیٹ برکت علی خان نے ریاست تلنگانہ میں عوامی اور نجی عمارتوں میں لفٹس، ایسکلیٹرس اور موونگ واک ویز (چلتی سیڑھیوں) کے تنصیب، دیکھ بھال، معائنہ، سرٹیفکیشن اور حفاظتی معیارات سے متعلق جامع قانون سازی کے لیے تلنگانہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کی ہے۔
اس درخواست میں تلنگانہ میں لفٹس سے جڑے حادثات میں تیزی سے اضافہ پر شدید تشویش ظاہر کی ہے، جن میں متعدد جان لیوا اور سنگین نوعیت کے واقعات شامل ہیں۔ یہ حادثات بالخصوص بچوں، معمر افراد اور خواتین کو متاثر کر رہے ہیں۔
درخواست میں چند اہم اور افسوسناک واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے:22 فروری 2025 : ایک چھ سالہ بچہ لفٹ شافٹ سے بچا لیا گیا مگر بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔10 مارچ 2025 : یونیسن گروپ آف اسکول میں لفٹ خرابی سے چھ افراد زخمی۔
11 مارچ : ایک پولیس کمانڈنٹ غم زدہ دوست کو تسلی دیتے ہوئے لفٹ شافٹ میں گر کر جاں بحق ہو گیا۔13 مارچ : چار سالہ بچہ لفٹ حادثہ میں ہلاک، اسی دن گاندھی اسپتال میں لفٹ میں ایک مریض اور 14 افراد پھنس گئے۔14 مارچ : زیر تعمیر عمارت میں 35 سالہ شخص لفٹ گڑھے میں گر کر ہلاک۔
7 اپریل : ایک اپارٹمنٹ میں لفٹ حادثہ کے باعث تین خواتین زخمی ہوئیں۔
13 اپریل : میڈچل میں ایک رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنر لفٹ حادثہ میں کچلا گیا۔
15 اپریل 2025 : ایک مشہور ہوٹل میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی لفٹ حادثہ میں بال بال بچ گئے۔
درخواست میں مزید نشاندہی کی گئی کہ ملک کی کئی ریاستیں جیسے مہاراشٹرا، گجرات، دہلی، کرناٹک، تمل ناڈو، ہریانہ، مغربی بنگال، کیرالہ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش، آسام اور آندھرا پردیش پہلے ہی اس سلسلہ میں مخصوص قوانین بنا چکی ہیں، مگر تلنگانہ میں قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اگرچہ کہ تلنگانہ لفٹس ایکٹ 2015 کا مسودہ برسوں سے زیر التوا ہے اور میڈیا رپورٹس میں 25 مئی 2018 اور 14 مارچ 2025 کو اس کا حوالہ بھی آیا، تاہم قانون آج تک نافذ نہیں کیا گیا۔یہ معاملہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے روبرو پیش ہوا، جس کی قیادت کارگزار چیف جسٹس سوجوے پال اور جسٹس رینوکا یرا نے کی۔ عدالت نے چیف سکریٹری اور متعلقہ پرنسپل سکریٹریز سمیت تمام مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔
ایڈوکیٹ برکت علی خان نے دلیل دی کہ قانونی فریم ورک کی عدم موجودگی میں ریاست کے شہری عملی طور پر موت کے جال میں پھنسے ہوئے ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت حاصل بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے پرزور استدعا کی کہ ریاستی حکومت کو فوری طور پر جامع قانون سازی کی ہدایت دی جائے تاکہ عوامی تحفظ اور فلاح کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ مفاد عامہ کی درخواست تلنگانہ میں لفٹس، ایسکلیٹرس اور موونگ واک ویز سے متعلق ایک جامع، متحد اور قابل عمل قانونی نظام کے قیام کی کوشش ہے، جو ریاست میں سالانہ تقریباً 2,500 کروڑ روپے کا کاروبار کرنے والی اس صنعت اور 40,000 سے زائد لفٹس کی سالانہ تنصیب کے باوجود، کسی قانونی نگرانی کے بغیر کام کر رہی ہے۔
ایڈوکیٹ برکت علی خان سپریم کورٹ میں وقف ترمیمی قانون 2025 کو چیلنج کرنے والے مقدمے میں بھی پیش ہو چکے ہیں۔