ایرانی نفسیاتی جنگ نے اسرائیل میں خوف کی لہر دوڑا دی

File photo
نئی دہلی: قابض اسرائیل پر ایران کی نفسیاتی جنگ نے خوف، بے یقینی اور سراسیمگی کی ایسی فضا قائم کر دی ہے جو روز بروز سنگین صورت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ ایران اور قابض اسرائیل کے درمیان جاری جنگ اپنے چھٹے روز میں داخل ہو چکی ہے اور صہیونی عوام کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔
ہزاروں صہیونی شہریوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں مشکوک فون کالز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں انہیں پناہ گاہوں میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا۔ ان پیغامات نے صہیونی معاشرے میں شدید اضطراب اور بےچینی پیدا کر دی ہے، یہاں تک کہ قابض اسرائیلی حکومت کی نام نہاد ’اندرونی محاذ‘ نے بھی ان پیغامات کو مشکوک قرار دے کر عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔
ادھر اسرائیل کی بڑی ایندھن فراہم کرنے والی کمپنی "سونول” کا نام گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کی جانے والی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، کیونکہ ایرانی حملوں کے بعد قابض اسرائیل میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو لاحق خطرات تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر ایرانی میزائل حملے میں حیفا کی آئل ریفائنری کے نشانے پر آنے کے بعد صہیونیوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔
آج چہارشنبہ کی صبح ایران نے قابض اسرائیل پر ایک بار پھر میزائلوں کی بوچھاڑ کر دی، جب کہ قابض اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران پر حملے کیے۔ دونوں طرف سے عوام کو خطرات سے خبردار کرتے ہوئے تل ابیب اور تہران کے بعض علاقوں میں الرٹ جاری کر دیے گئے۔
دوسری جانب ایرانی سکیورٹی فورسز نے ایران کے اندر دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایرانی خبررساں ادارے ’مہر‘ کے مطابق تہران کے جنوبی شہر رے میں ایرانی سکیورٹی فورسز اور ان عناصر کے درمیان جھڑپ ہوئی جن پر موساد سے وابستگی کا شبہ تھا۔
مذکورہ گروہ مبینہ طور پر تہران میں گنجان آباد علاقوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، تاہم گرفتار افراد کی تعداد اور ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔اسی دوران ایرانی خبر ایجنسی فارس نے بتایا ہے کہ خرم آباد، بروجرد اور دورود شہروں سے پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے
جو مبینہ طور پر موساد کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے بھی مرکزی صوبے کے شہر زرندیہ سے موساد کے کارندے گرفتار کرنے کی اطلاع دی ہے تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ایرانی پولیس کے مطابق، مختلف علاقوں میں 14 ڈرون طیارے مار گرائے گئے، جب کہ تہران، اصفہان اور البرز میں ڈرون اور بم بنانے والی ورکشاپس کا سراغ لگایا گیا ہے۔ ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس تمام تر کشیدگی کے دوران ایک اور خطرناک پہلو سامنے آیا جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حوالے سے اپنی اشتعال انگیز زبان کو مزید سخت کر دیا۔ اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کی دھمکی دے دی۔ ان کا کہنا تھا
’’ہمیں ان کا ٹھکانہ معلوم ہے، وہ ایک آسان ہدف ہیں، لیکن فی الحال ہم انہیں نشانہ نہیں بنائیں گے‘‘۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا صبر ختم ہونے کو ہے، جس سے یہ اشارہ ملا کہ امریکہ کسی بھی وقت اس جنگ میں براہ راست کود سکتا ہے۔
قابض اسرائیلی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی اس جنگ میں براہ راست شمولیت اب محض وقت کی بات ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ایران بارہا یہ اعلان کر چکا ہے کہ اگر امریکہ نے تل ابیب کا ساتھ دیا تو وہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ یہ جنگ حوثیوں، عراق اور شام میں ایران نواز ملیشیاؤں تک پھیل جائے گی۔
قابض اسرائیل نے یہ جنگ جمعہ کی صبح ایران پر بھرپور حملے کے ساتھ شروع کی، جس میں اس نے فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ صہیونی دشمن نے اس کارروائی کو ’ابھرتا ہوا شیر‘ نام دیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ کرنا اور اسے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
ایران نے بھی فوری اور شدید ردعمل دیا۔ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں میں قابض اسرائیل میں 25 سے زائد صہیونی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ بنیادی تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں میں ’فتح‘ نامی ہائپرسونک میزائل استعمال کیے گئے۔ ایرانی عسکری قیادت نے یہ
واضح کر دیا ہے کہ جب تک قابض اسرائیل کے حملے جاری رہیں گے، ان کا جواب بھی بھرپور اور مسلسل دیا جاتا رہے گا۔