سانپ نے انسان کو کاٹا اور تڑپ تڑپ کر خود ہی مرگیا

نئی دہلی: عام طور پر سانپ جنگلات کھیتوں اور جھاڑیوں جیسے مقامات پر زیادہ دیکھے جاتے ہیں جہاں چوہے ہوتے ہیں، وہاں بھی سانپوں کی آمد و رفت زیادہ ہوتی ہے۔ برسات کے موسم میں سانپوں کے کاٹنے کے
واقعات عموماً زیادہ سامنے آتے ہیں۔ سانپ عام طور پر زہریلے ہوتے ہیں اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو زہر پورے جسم میں پھیل کر جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
لیکن حال ہی میں ایک عجیب و غریب واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعے میں سانپ نے انسان کو کاٹا، مگر خود ہی تڑپ تڑپ کر مر گیا۔ یہ واقعہ اب سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔
یہ انوکھا واقعہ مدھیہ پردیش کے خدسودی گاؤں میں پیش آیا جہاں سچن ناگپوری نامی 25 سالہ نوجوان کار مکینک کے طور پر کام کرتا ہے۔ وہ حال ہی میں اپنے زرعی کھیت میں گیا تھا۔ وہاں غیر ارادی طور
پر اس کا پاؤں ایک سانپ پر پڑ گیا جس پر سانپ نے غصے میں آ کر اُسے کاٹ لیا۔ سچن گھبرا کر پیچھے ہٹ گیا اور تکلیف سے کراہتے ہوئے سانپ کی طرف دیکھنے لگا۔ وہ سانپ کو غور سے دیکھ کر اس کی
شناخت کرنا چاہ رہا تھا تاکہ ڈاکٹروں کو اس کے نشانات اور نوعیت کے بارے میں بتا سکے۔ لیکن اسی دوران وہ سانپ تڑپنے لگا اور تھوڑی ہی دیر میں مرگیا۔یہ منظر دیکھ کر سچن اور بھی زیادہ خوفزدہ ہو گیا
اور زور زور سے چلا کر قریب موجود دیگر افراد کو مدد کے لیے بلایا۔ فوری طور پر لوگ سچن کو اور مرد سانپ کو لے کر ہاسپٹل پہنچے ،سانپ کو دیکھتے ہی ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ سانپ دنیا کے سب سے
زہریلے سانپوں میں شمار ہونے والی نسل کا ہے۔دوسری جانب، سانپ کے کاٹے جانے کے بعد سچن کو ڈاکٹروں نے فوری طور پر اینٹی وینم (زہر کا تریاق) دے کر علاج شروع کیا، اور اب وہ روبہ صحت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک نہایت نایاب واقعہ ہے کہ کسی انسان کو کاٹنے کے فوراً بعد سانپ خود مر جائے۔سچن کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں سے وہ آم، تووال، کانگ، اور آجن جیسے درختوں کی
جڑوں اور پتوں سے دانت صاف کرتا رہا ہے۔ ممکن ہے کہ ان جڑی بوٹیوں کی آمیزش سے اس کے خون میں کچھ ایسے عناصر پیدا ہو گئے ہوں جو سانپ کے لیے زہریلے ثابت ہوئے ہوں۔اسی دوران
محکمہ جنگلات کے اہلکار دھرمندر بیسن نے وضاحت کی کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کاٹنے کے بعد سانپ اپنا جسم زور سے مروڑتا ہے اور اس دوران اس کے ذہرے غدود پھٹ جاتے ہیں جس سے سانپ کی موت واقع ہو سکتی ہے۔