ایران کے حق میں دعا کیوں نہیں ؟

از قلم۔ مدثراحمد شیموگہ۔کرناٹک
جمعہ کا دن، جو امت مسلمہ کے لیے روحانی اتحاد اور اجتماعی شعور کا مظہر ہوتا ہے، اپنی عظمت اس وقت کھو دیتا ہے جب ہم مظلوموں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے والوں کے لیے آواز بلند کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالم اسلام کے لیےایک اہم موقع فراہم کیا تھا کہ وہ ایک ایسی قوم کے لیے دعا گو ہو جو نہ صرف اپنے دفاع میں بلکہ پوری امت کی غیرت کی خاطر میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے
مگر افسوس کہ ہماری مساجد میں، جہاں ہر ہفتے مظلوموں کے لیےدعائیں مانگی جاتی ہیں، ایران کی فتح اور استقامت کے لیے اجتماعی دعاؤں کا فقدان نظر آیا۔ یہ خاموشی محض ایک اتفاق نہیں، بلکہ ہماری اجتماعی کمزوری اور نظریاتی انتشار کی عکاسی کرتی ہے۔ایران نے حالیہ تنازع میں اسرائیلی جارحیت کا نہ صرف کھل کر مقابلہ کیا، بلکہ ایک ایسی جرات اورہمت کا مظاہرہ کیا جو عالم اسلام کے لیے ایک عظیم مثال ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب فلسطین، لبنان، یا شام جیسے مسائل پر عرب دنیا اپنی سیاسی کمزوریوں
اور مغربی دباؤ کے سامنے جھکتی رہی، ایران نے اپنے نظریاتی موقف پر ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ یہ عمل محض ایک ملک کا دفاع نہیں، بلکہ امت کی اجتماعی عزت اور خودداری کا پرچم بلند کرنے کی کوشش ہے۔اس کے باوجود، ہماری مساجد اور دینی مراکز میں ایران کے لیے دعا کی کمی ایک گہری روحانی خلیج کینشاندہی کرتی ہے۔ اس کی وجوہات میں مسلکی تقسیم، سیاسی تعصبات، اور عالمی طاقتوں کے پروپیگنڈے شامل ہیں۔ بدقسمتی سے، یہ تقسیم ہمیں اس حقیقت سے دور کر رہی ہے کہ ظلم کے خلاف کھڑا ہونا کسی مسلک یا قوم کی نہیں، بلکہ
ایمان کی لازمی شرط ہے۔ ایران کی ہمت کو نظرانداز کرنا یا اس کی حمایت سےگریز ہماری اپنی کمزوری کو عیاں کرتا ہے۔دعا صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں،بلکہ ایک نظریاتی اور روحانی اتحاد کا مظہر ہے۔ اگر آج ہم ایران جیسے ملک کے لیے دل سے دعا نہیں کرتے، تو کل جب ہمیں خود مدد کی ضرورت ہوگی، تو شاید وہ اجتماعی جذبہ ہمیں میسر نہ ہو۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ امت مسلمہ اپنے مسلکی اور سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ظلم کے خلاف ایک ہو۔
ایران کی استقامت ہماری مشترکہ طاقت کا عکس ہے، اور اسے نظرانداز کرنا ہمارے لیے اجتماعی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ہمارے دینی رہنماؤں، خطباء،اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس خاموشی کو توڑیں۔ مساجد کو نہ صرف دعاؤں بلکہ شعور بیدار کرنے کا مرکز بننا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنےخطبوں میں مظلوم کی حمایت کا پیغام عام کریں، چاہے وہ کسی بھی خطے یامسلک سے تعلق رکھتا ہو۔ آئیے، اس جمعہ کو عہد کریں کہ ہم اپنے دلوں سےتعصبات نکال کر امت کے اتحاد کے لیے دعا کریں گے، اور ایران سمیت ہر اسقوم کی حمایت کریں گے جو ظلم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ یہ ہماری
روحانی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، اور اس سے پہلوتہی ہمیں ایک زندہ قوم سے محروم کر سکتی ہے۔