اندازِ ہند مشاعرہ وکوی سمیلن کا کامیاب انعقاد،بین الاقوامی شہرت یافتہ شعراء کی شرکت

حیدرآباد ۔اندازِ ہند مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقادبھارتیہ ودیا بھون، بشیرباغ حیدرآباد میں عمل میں آیا۔ جس نے اردو و ہندی شاعری کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر یکجہتی اور ہم آہنگی کی نئی مثال قائم کی۔ اوورسیز تلنگانہ اسوسی ایشن (OTA) کے زیراہتمام تقریب منعقدہوئی۔اس مشاعرہ وکوی سمیلن میں ملک بھر سے ممتاز اردو و ہندی کے شعراء نے شرکت کی۔ مشاعرہ میں نوجوان شعراء کوبھی پلیٹ فراہم کیاگیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعت شریف سے ہوا۔
شعراء نے طنز و مزاح، رومان، اصلاحی پیغام، قومی یکجہتی اور سماجی بیداری جیسے موضوعات پر بہترین اشعار پیش کئے۔ شرکاء نے OTA کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم بیرونِ ملک رہنے والے تلنگانوی باشندوں کو اپنی تہذیبی جڑوں سے جوڑے رکھنے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔محمدالقریشی صدر تلنگانہ این آرائیز نے خیرمقدمی خطاب کیا۔ اس مشاعرہ کی خاص بات Hyderabad Got Talent کے اشتراک سے نوجوان شعرا کو دی جانے والی نمائندگی تھی۔ اس قدم کو علمی و ادبی حلقوں میں بہت سراہا گیا کہ اس سے نئی نسل کو شعری ورثے سے جڑنے کا موقع ملتا ہے۔اس موقع پر تلنگانہ تہذیب و ادب ایوارڈز 2025 بھی تقسیم کیے گئے۔
مشاعرہ میں حیدرآباد کے بشمول ملک کی مختلف ریاستوں کے شعراء ابرارکاشف، عادل رشید، احمد ریئس نظامی، حفیظ کمال،نعیم فراز، ویشالی شکلا، نوری پروین، داور رضا، وحید پاشاء قادری، سندرمالیگانوی،ٹپیکل جگتیالی،کملا کر دلیر، کیلاش بھڑ، ذکی حیدر،ساکت گپتا اور سمیہ وینکٹیشن نے کلام پیش کیا۔ ثروت علی کو ان کی 50سالہ ثقافتی خدمات کے اعتراف میں کارنامہ حیات ایوارڈ پیش کیاگیا۔ڈاکٹرشجاعت علی صوفی نے صدارتی خطاب میں کہاکہ یواین او کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر133کروڑ لوگ ملی جلی ہندی اور اردو کی بولی بولتے ہیں۔
جس سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ یہ دونوں زبانیں ایک ساتھ ترقی کررہی ہیں۔بی شفیع اللہ (آئی ایف ایس)، فہیم احمد (جی ایس ٹی کمشنر دہلی) اور دیگر معروف ادبی و سماجی رہنما اس موقع پرموجودتھے۔ مشاعرہ کی نظامت ابرار کاشف نے انجام دی۔ اس موقع پر محبان اردو کی کثیرتعدادموجودتھی۔