اسپشل اسٹوری

ایران کی جانب سے اسرائیل پر برسانے والے کلسٹر میزائل کی خصوصیات جانئیے

حیدرآباد _ 21 جون ( اردو لیکس ڈیسک) ایران کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ طور پر استعمال کیے گئے کلسٹر میزائل ایسے خطرناک ہتھیار ہوتے ہیں جن میں ایک مرکزی میزائل یا بم کے اندر درجنوں سے لے کر سینکڑوں تک چھوٹے بم (submunitions) موجود ہوتے ہیں جو نشانہ پر پہنچنے سے پہلے فضا میں منتشر ہو کر وسیع علاقے کو نشانہ بناتے ہیں۔

 

یہ کلسٹر میزائل دشمن کے فوجی قافلوں، تنصیبات، ٹینکوں، یا دفاعی نظام جیسے آئرن ڈوم کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہر سب-میشن زمین پر گر کر یا تو فوری طور پر پھٹتا ہے یا بعض صورتوں میں بغیر پھٹے رہ جاتا ہے

 

جو بعد میں مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ ایران کے پاس فتح-110، ذوالفقار، قیام اور شہاب جیسے بیلسٹک میزائل موجود ہیں جن پر کلسٹر وارہیڈ نصب کیے جا سکتے ہیں۔ ان میزائلوں کی رینج 300 سے 700 کلومیٹر یا اس سے زائد بھی ہو سکتی ہے۔ کلسٹر میزائل کا مقصد دشمن کے زیادہ سے زیادہ علاقوں کو نقصان پہنچانا، فوجی نقل و حرکت کو روکنا اور نفسیاتی دباؤ پیدا کرنا ہوتا ہے۔

 

بین الاقوامی سطح پر 2008 کے کنونشن کے تحت کلسٹر ہتھیاروں پر پابندی عائد ہے اور 120 سے زائد ممالک اس معاہدے کا حصہ ہیں، تاہم ایران، اسرائیل اور امریکا نے اس پر دستخط نہیں کیے۔

 

اس لیے ان ممالک میں کلسٹر بموں کا استعمال قانونی طور پر ممکن ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان ہتھیاروں کی شدید مخالفت کرتی ہیں کیونکہ یہ شہری علاقوں میں استعمال ہونے کی صورت میں عام لوگوں کے لیے دیرپا خطرہ بن جاتے ہیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button