جونیئر اور ڈگری کالجس میں اردو اصناف سخن گوئی کی نشستیں منعقد کرنے کا فیصلہ
29 جون کو گولکنڈہ ویمنس کالج میں پروگرام-طلبہ و طالبات میں ادبی ذوق پیدا کرنے کی مساعی -پروفیسر ایس اے شکور،ڈاکٹر جاوید کمال اور محمد سیف الدین کا خطاب

حیدرآباد 22 جون – انجمن ریختہ گویان حیدرآباد اور ابوالکلام آزاد اورینٹیل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے اردو اصناف سخن گوئی کی چھٹویں نشست اتوار 22 جون کو ابوالکلام ازاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ باغ عام میں منعقد ہوئی اردو اصناف سخن گوئی کی محفل سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈائرۃ المعارف پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ اردو اصناف سخن گوئی کی یہ محفل اردو زبان کی محافظ ہے
انہوں نے کہا کہ یوں تو مختلف ادبی پروگرام ہوا کرتے ہیں لیکن یہ محفل منفرد اہمیت کی حامل ہے انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے اس طرح کی کوششیں عملی اقدام ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ آنے والی نسل ہی اردو زبان کی محافظ و معاون ہے انہوں نے کہا کہ ادب کے کئی تقاضے ہیں اور اردو ادب میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں اور یہ تبدیلیاں آتی رہیں گی اس موقع پر انہوں نے اپنے اساتذہ مغنی تبسم پروفیسر زینت ساجدہ شاذ تمکنت اور دیگر محبان اردو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ڈاکٹر جاوید کمال نے اعلان کیا کہ طلبہ و طالبات میں اردو زبان سے مزید ذوق پیدا کرنے کے لیے جونیئر اور ڈگری کالجز میں اسناف سخن گوئی کی نشستیں منعقد کی جائیں گی
اس سلسلے میں پہلی نشست 29 جون کو گولکنڈہ وویمنس کالج میں 11 تا ایک بجے منعقد ہوگی انہوں نے امید ظاہر کی کہ 9 2جون کے پروگرام میں طالبات کی ایک کثیر تعداد شریک ہوگی انہوں نے اس سلسلے میں سرپرستوں سے بھی تعاون کی خواہش کی اور کہا کہ وہ اپنی لڑکیوں کے ساتھ خود بھی اس نشست میں شریک ہوں ڈاکٹر جاوید کمال نے مزید کہا کہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لیے ہماری یہ کوششیں اردو والوں کے تعاون کے ساتھ جاری رہیں گی سینئر صحافی اور اور بزم اردو پوسٹ ماسٹرز کلب ریاض سعودی عرب سے وابستہ جناب محمد سیف الدین نے بزم اردو پوسٹ ماسٹرز کلب کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کلب کے ذریعے شخصیت سازی پر خاص توجہ دی جاتی ہے اور قائدانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھایا چڑھایا جاتا ہے ابتدا میں انگریزی زبان میں یہ پروگرام ہوا کرتا تھا
اس کے بعد ملیالم اور ٹامل زمان میں بھی یہ پروگرام ہونے لگا اب ریاض اور جدہ میں بھی یہ پروگرام اردو زبان میں منعقد ہو رہے ہی انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہم سب سیل فون کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں تو ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہم جس کو بھی کچھ پیام روانہ کریں وہ اردو زبان میں ہونا چاہیے موظف تحصیلدار محبوب نگرجناب ابو مسعود عبدالغنی نے جنگ آزادی اور مسلمانوں کا حصہ کے زیر عنوان مختلف اشعار سنائے اور کہا کہ اردو زبان کی ترقی وہ ترویج کے لیے انجمن رفتہ گویان کی یہ ہفتہ واری محفلیں کافی ثمرآور ثابت ہو رہی ہیں جناب آغا محمد رضا موظف ایئر لائن نے کہا کہ سوشل میڈیا کے طوفانی دور سے ہم گزر رہے ہیں اس طرح کی اردو محفلوں کو یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پر عام کرتے ہوئے
بطور خاص نوجوان نسل کو اردو زبان سے مزید قریب کیا جائے جناب حکیم حفیظ نے کہا کہ اردو اصناف سخن گوئی میں پیش کیے جانے والے تمام مضامین اور مختلف انشائیہ انتہائی پرمغز ہوتے ہیں یہ بڑی مسرت کی بات ہے تمام مقررین نے اس سلسلے میں ڈاکٹر جاوید کمال اور ان کے رفقا کی کوششوں کو بے حد سراہا محترمہ رفیعہ نوشین سماجی جہد کار نے کہا کہ سوشل میڈیا اگرچہ کہ بہت زیادہ عام ہو گیا ہے لیکن اس کا صحیح استعمال وقت کا تقاضہ ہے لڑکے اور لڑکیاں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اگر وہ اس سے تعلیم اور گھریلو زندگی گزارنے کے طور طریقے سیکھتے ہیں تو یہ بات بہت مفید ثابت ہوگی انہوں نے اس سلسلے میں لڑکیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ لڑکیاں سوشل میڈیا کے ذریعے پکوان کے بہترین طریقے سیکھ سکتی ہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ حیدرآباد میں گھریلو پکوان کم ہو گیا ہے عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ صبح کے وقت اڈلی و دوسہ کی دکانوں پر قطاروں میں ٹھیرا ہوا ہے تعجب ہوتا ہے کہ حیدرآباد کے پکوانوں کو آخر کیا ہو گیا ہے
صبح کے وقت اور بطور خاص چھٹی کے دنوں میں جو پکوان ہوا کرتے تھے اب وہ ناپید ہو گئے ہیں پکوانوں کے بجائے اڈلی دوسہ کی دکانوں پر عوام کا ہجوم ہم سب کے لیے باعث حیرت ہے انہوں نے ماؤں سے اپیل کی کہ وہ اپنی لڑکیوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ پکوان کی بہترین تربیت دیں اور انہیں پکوان میں بھی ماہربنائیں محترمہ رفیعہ نوشین نے کاروائی چلائی اس موقع پر ڈاکٹر حمیرہ سعید اسسٹنٹ پروفیسر نے مثنوی سحر البیان سے اقتباس سنایا ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے عصمت چغتائی کا افسانہ چوتھی کا جوڑا پیش کیا شوکت تھانوی کا لکھا ہوا ڈرامہ خدا حافظ کو ڈاکٹر جاوید کمال جناب لطیف الدین لطیف ،محترمہ رفیعہ نوشین، جاوید محی الدین، واجد محی الدین نے پیش کیا نظیر اکبر ابادی کی نظم بنجارہ نامہ کو جاوید محی الدین نے پیش کیا ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی کے علاوہ ڈاکٹر حمیرہ سعید کے فرزند محمد زیان الدین متعلم اسپرنگ فیلڈ اسکول ٹولی چوکی نے معاونت کی ممتاز و معروف سینیئر شاعرجناب لطیف الدین لطیف نے مزاحیہ اشعار سنا کر خوب داد و تحسین حاصل کی ممتاز و معروف سینیئر صحافی جناب کے این واصف نے ایک افسانچہ اور ,خبر پہ شوشہ, عنوان کے تحت مضمون، اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی،، سنایا جسے بے حد پسند کیا گیا ڈاکٹر زینت ساجدہ کا انشائیہ گنڈی پیٹ کا پانی کو
صائمہ متین نے پیش کیا جسے سامعین نے بے حد پسند کیا جناب محمد حسام الدین ریاض نے مزاحیہ اشعار سنائے اس موقع پر محترمہ جسوین جے رتھ،انجینیئر محمد سیف الدین ہنمکنڈو ورنگل،جناب سید ظہور الدین وائس چیئرمین سکندرآباد کوآپریٹو بینک ،ڈاکٹرحمیدہ بیگم، محترمہ عذرا سلطانہ، محترمہ عرشیہ عامرہ خان، محمد خضر علی خان،جناب ایم اے نعیم سوٹا،جناب جبار فرید دررانی سابق آڈیٹر اے جی آفس،جناب بصیر خالد اور دیگر معززین نے شرکت کی