نیشنل

رائچور کی سرزمین پر وقف کے تحفظ کے لئے تاریخ ساز احتجاجی جلسہ

رائچور۔رائچور کی تاریخ میں 24 جون 2025 کا دن ایک ناقابل فراموش اور روشن باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا‘ جب ملت اسلامیہ نے غیر معمولی اتحاد‘ نظم و ضبط اور دینی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کے خلاف ایک عظیم الشان اور پرامن احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں مسلمان جمع ہوکر دستور اور ملی وقار کے تحفظ کا بلند و بالا اعلان کر رہے تھے۔ یہ صرف ایک احتجاجی جلسہ نہ تھا بلکہ ملت کے زندہ ہونے کا اعلان‘ شعور کے بیدار ہونے کا ثبوت‘ اور اسلام سے غیر متزلزل وابستگی کا مظہر تھا۔

 

 

رائچور کی جماعتیں‘تنظیمیں اور عوام قابل مبارکباد:اس عظیم الشان کامیابی کے پیچھے رائچور کے تمام دینی ‘ملی‘سماجی و فلاحی جماعتوں اور تنظیموں کا اتحاد اور مخلصانہ تعاون قابل تحسین ہے۔ مسلمانان رائچور بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے نہ صرف بڑی تعداد میں شرکت کی بلکہ پورے پروگرام میں شاندار نظم و ضبط‘ وقار اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔جلسہ عام کا پیغام :آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں منعقدہ اس عظیم الشان جلسہ عام سے جو مشترکہ پیغام دیا گیا‘وہ ہمارے دینی‘ملی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے ایک لائحہ عمل ہے:

 

 

1) دین پر عمل پیرا ہونا اور شریعت کو زندگی میں نافذ کرنا۔

2) مساجد کو پنج وقتہ نمازوں سے آباد رکھنا اور جماعت کی روح کو زندہ کرنا۔

3) نوجوانوں کی سیرت و کردار سازی اور دینی تربیت کو اولین ترجیح دینا۔

4) گھروں میں اسلامی ماحول کو فروغ دینا اور غیر اسلامی اثرات سے بچانا۔

5) وقف ترمیمی قانون جیسے دستور مخالف اور اقلیت دشمن قوانین کے خلاف آئینی، جمہوری اور پرامن جدوجہد جاری رکھنا۔

6) بھارت جیسے مخلوط سماج میں ‘حقوق کے تحفط کی جدوجہد ‘تمام مذاہب کے ماننے والوں کے تعاون واشتراک سے کرنا۔

7) اسلاف کے کردار کا احیاء کرنا، اور اہل فلسطین اور غزہ کے لیے دعاء کرنا.

(8بالخصوص حکمرانوں کو اور بالعموم باشندگان ملک کو یہ باور کرانا کہ ہمارا احتجاج کسی فرد یاقوم کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کی آئین مخالف قانون سازی سے ہے۔

(9وطن سے محبت کے حقیقی تقاضے کے طور پر ملک اور اس کے باشندگان کی خیر خواہی کو اپنی عملی زندگیوں کا حصہ بنانا۔

 

 

اجلاس کا غیر معمولی منظر- قیادت کا انکساراور بے نفسی کی عملی تصویر:اس تاریخی احتجاجی جلسہ عام کی ایک نہایت اہم اور لائق ستائش خصوصیت یہ رہی کہ اسٹیج پر صرف بیرون شہر سے تشریف لانے والے معزز مہمانان ہی موجود تھے‘ جب کہ رائچور کے مقامی علمائے کرام‘ ائمہ مساجد ‘مشائخین عظام‘ سیاسی و سماجی قائدین اور بااثر شخصیات تمام سامعین کے ساتھ عام صفوں میں شریک تھے۔یہ منظر نہ صرف تواضع‘اخلاص اور بے نفسی کی روشن مثال تھا بلکہ ملت کے لئے ایک قابل تقلید نمونہ بھی۔ قیادت کا یہ رویہ اس بات کا مظہر ہے کہ ہمارے اکابرین اور قائدین کی ترجیح اپنی ذات‘ شہرت یا اسٹیج کی نمائش نہیں بلکہ دین کی سربلندی‘اتحاد ملت اور ملک و ملت کی بھلائی و خیرخواہی ہے۔

 

یہ بات اس لیے بھی قابل تحسین ہے کہ آج کے ماحول میں نام و نمود اور ظاہری حیثیت کا اظہار عمومی رجحان بن چکا ہے‘ مگر اس اجلاس میں خالص دینی جذبے‘ اخلاقی عظمت اور قیادت کی اعلی ظرفی نے نئی تاریخ رقم کی۔ اس رویے نے یہ پیغام دیا کہ جب قیادت عام صفوں میں بیٹھ کر عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے‘ تو ملت کے دل جڑتے ہیں‘اعتماد بڑھتا ہے اور اتحاد مستحکم ہوتا ہے۔ یہی وقت کا تقاضا ہے۔اور ایسی ہی روشن مثالوں سے ہم اپنے ملکی و ملی مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں اور ایسی قیادت تیار کرسکتے ہیں جو ملک و ملت کے اجتماعی مفاد کی علمبردار ہو۔

 

 

ہماری ذمہ داریاں:

جلسہ کے روح رواں بریسٹر اسدالدین اویسی صاحب‘ مولانا حسام الدین جعفر پاشاہ صاحب‘مولانا غیاث الدین رشادی صاحب‘ جناب شیو سندر صاحب‘ مولانا متین الدین قادری صاحب‘مولانا حامد محمد خان صاحب کی شرکت اور اظہار خیال اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر عالی وقار مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کے پیغام سے جو عمومی فضا بنی‘وہ آپ نے اوپر ملاحظہ فرمایا۔اب یہ جلسہ نہ صرف ایک کامیاب احتجاج رہا بلکہ مستقبل کی جدوجہد کی بنیاد بھی۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ شہر رائچور کے اس ملی جذبے کوزندہ اور باقی رکھیں‘ یہاں کی مسجدیں آباد رکھیں‘

 

محلوں اور اداروں کو اتحاد اور باہمی تعاون کا عملی نمونہ بنائیں اور دین کے تحفظ اور ملک و ملت کی خیرخواہی کی جدوجہد کو ہر سطح پر جاری وساری رکھنے کی منظم کوشش کریں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button