جنرل نیوز

ادارہ ادب اسلامی ہند، منی کنڈا کے زیر اہتمام ادبی اجلاس و مشاعرہ 

کے این واصف

نثری ادب اور اس کے تخلیق کارون کی پذیرائی و ہمت افزائی ہونی چاہئے۔ اردو شاعروں اور شاعری مین اضافہ اطمینان بخش ہے۔ مگر اس اعتبار سے نثر لکھنے والون کی تعداد نہیں بڑھ رہی ہے۔ ان خیالات کا ظہار صدر ادب اسلامی ریاض سعودی عرب طاہر بلال نے اپنے صدارتی کلمات مین کیا

 

وہ ادارہ ادب اسلامی، منی کنڈا کے زیر اہتمام منعقد ادبی اجلاس و مشاعرہ کی محفل سے مخاطب تھے۔ انھون نے مزید کہا کہ ادارہ ادب اسلامی مین شعری محفل کے ساتھ نثری نشست کے اہتمام کی رویت ہمیشہ سے رہی ہے۔ اس کی تقلید دیگر ادبی انجمنون مین ہونی چاہئے۔ تعمیری و اصلاحی ادب کی نمائندہ تنظیم ادارہ ادب اسلامی کے زیر اہتمام اتوار کی شب اسلامک سنٹر کوہ نور انکلیو منی کنڈا حیدرآباد میں ایک ادبی اجلاس و مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا۔

 

جس کی صدارت طاہر بلال نے کی۔ محفل کے نگران قومی نائب صدر ادارہ ادب اسلامی ہند ابو نبیل خواجہ مسیح الدین، مہمانان خصوصی ڈاکٹر رؤف خیر، ڈاکٹر محسن جلگانوی جبکہ منور نائب، امیر مقامی جماعت اسلامی ہند منی کنڈا نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔ سعداللہ خاں سبیل نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

 

 

اس نثری و شعری نشست کا آغاز حافظ و قاری اشرف علی کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ پروگرام کی ابتداء نثری حصہ سے ہوئی۔ جس مین مشہور مزاح نگار ذکریا سلطان نے اپنا فکاہیہ بعنوان “موٹاچور”، کے این واصف نے اپنے “خبر پہ شوشہ” اور افسانچہ پیش کئے۔ جبکہ کوہنہ مشق افسانہ نگار ابو نبیل خواجہ مسیح الدین “بے حسی کا ماتم” اور ڈاکٹر محبوب علی نے “انتقام” کے عنوان سے افسانے پیش کئے۔

 

 

شعری نشست مین حفیظ رحیل، معراج صدیقی، رفیق جگر، لطیف الدین لطیف، سعداللہ خاں سہیل، نوید جعفری، ابو نبیل، ارشد شفیع، بشارت علی اختر، طاہر گلشن آباد، سیف نظامی، رؤف خیر، محسن جلگانوی اور طاہر بلال نے اپنا کلام پیش کیا اور سامعین سے خوب داد حاصل کی۔ ناظم مشاعرہ سعداللہ خاں سبیل نے بحسن خوبی اپنے فرائض انجام دیئے۔

 

 

اسلامک سنٹر کوہ نور انکلیو مین منعقد اس ادبی اجلاس و مشاعرے مین باذوق سامعین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ رات دیر گئے یہ محفل اختتام پذیر ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button