خانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ کے زیراہتمام جلسہ یادحضرت سیدناامام حسینؓ کاانعقاد

حقیقی حسینیؓ وہی جو مکمل طور پر شریعت کا پابند ہو : مولانا صوفی ارشد چشتی ابوالعلائی
خانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ کے زیراہتمام جلسہ یادحضرت سیدناامام حسینؓ کاانعقاد
حیدرآباد(راست) واقعہ کربلا ایک روحانی پیغام دیتا ہے جس کی روشنی تاقیامت جاری رہے گی۔ حقیقی حسینیؓ وہی ہے جو دکھاوے سے ہٹ کر مکمل طور پر شریعت پر عمل کرے، اور دین کی خاطر ہر قربانی کیلئے تیار رہے۔حضرت امام حسینؓ کی سیرت کا پیغام صرف تاریخ نہیں، بلکہ قیامت تک کے لیے جینے کا سچا راستہ ہے۔ امام حسینؓ نے دینِ اسلام کو یزیدی بغاوت سے بچانے کیلئے اپنا اور اپنے اہلِ خانہ کا نذرانہ پیش کیا لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ یزید ایک ایسا شخص تھا
جو شریعتِ محمدیؐ میں کھلم کھلا تبدیلی، فسق و فجور، شراب نوشی، اور ناچ گانے کو حلال قرار دینا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ امام حسینؓ اس کے ہاتھ پر بیعت کر لیں اور اس کے مظالم و فتنہ پر خاموش رہیں، مگر امام حسینؓ نے یہ گوارا نہ کیا۔ان خیالات کااظہارخانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ منڈی میرعالم کے زیرِ اہتمام این وائی کنونشن، اعظم پورہ میں منعقدہ سالانہ یادِ حضرت سیدنا امام حسینؓ سے مولانا صوفی ارشد چشتی ابوالعلائی(سجادہ نشین خانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ منڈی میرعالم) نے کیا۔ مولانا نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی بعض حلقے یزید کے حق میں نرم گوشہ رکھتے ہیں، جو کہ نبی کریم صلعم کے خانوادے کے خون سے بے وفائی کے مترادف ہے۔ یزید نہ صرف قاتلِ حسینؓ ہے، بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر پر ایک دھبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے میدانِ کربلا میں صبر، تقویٰ، استقلال، اور شریعت پر کامل یقین کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ اہلِ بیت نے پیاس کو برداشت کیا لیکن ظالم کے ساتھ کسی قسم کی مفاہمت قبول نہیں کی
۔مولانا نے نوجوان نسل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آج کے نوجوان دن رات سوشیل میڈیا اوردیگر تفریحی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں اور نمازیں قضاء کردیتے ہیں، یہ سیرتِ حسینؓ سے شدید انحراف ہے۔ امام حسینؓ نے سجدے میں شہادت قبول کی۔انہوں نے کہا کہ دین اسلام حسنِ سلوک، صبر، ایثار اور معاشرتی بھلائی کا درس دیتا ہے۔ امام حسینؓ کئی غریب گھروں کی کفالت بھی فرماتے تھے۔ آج ہمیں اسی جذبے کو زندہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہرسال پابندی سے خانقاہ میں دس روزہ یادحضرت سیدناامام حسینؓ کاانعقادعمل میں آتا ہے۔
جس کا مقصد سیرتِ حسینؓ کے پیغام کو عام کرنا اور نوجوان نسل کو حسینیؓ کردار اپنانے کی ترغیب دینا ہے۔انہوں نے اس موقع پر واقعہ کربلا کا تفصیلی ذکرکیا۔ جلسہ کی سرپرستیمولانا صوفی شاہ مظفر علی چشتی ابوالعلائی (سجادہ نشین ومتولی بارگاہ حضرت شیخ جی حالی ابوالعلائی ؒ) اور نگرانی مولانا صوفی شاہ محمدزبیرچشتی ابوالعلائی (سجادہ نشین ومتولی بارگاہ حضرت صوفی شاہ محمدریاضت علی چشتی ابوالعلائی ؒ) نے کی۔
مولاناذاکرعلی دانش ابوالعلائی(سینئرایڈوکیٹ،ہائی کورٹ) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔جلسہ کا آغاز پیرزادہ صوفی احمدچشتی ابوالعلائی اور عارف یافعی ابوالعلائی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ محمد حسن علی خان ابوالعلائی اور مولوی احمدالدین ابوالعلائی نے بھی خطاب کیا۔سردار سلیم،مفتی اخترضیاء ابوالعلائی نے کلام پیش کیا۔ سرپرست جلسہ مولانا صوفی شاہ مظفر علی چشتی ابوالعلائی (سجادہ نشین ومتولی بارگاہ حضرت شیخ جی حالی ابوالعلائی ؒ)کی دعا پرجلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔سیدخلیل احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ مسکین احمد نظامی ہمنوانے کلام پیش کیا۔
داعیان جلسہ عثمان یافعی ابوالعلائی، پیرزادہ صوفی احمدچشتی ابوالعلائی، پیرزادہ صوفی ابراہیم چشتی ابوالعلائی،عبداللہ یافعی،سراج ابوالعلائی، سہیل ابوالعلائی، سعید ابوالعلائی اوردیگر نے انتظامات میں حصہ لیا۔ اس موقع پرمولانا صوفی زید چشتی ابوالعلائی، صوفی شاہ دوست محمدچشتی ابوالعلائی،جناب محمدہاشم علی، عرفات قریشی،معین علی، احمدبن عبداللہ یافعی، ناصربن عبداللہ یافعی، طالب بن عبداللہ یافعی،توصیف جنید،محمدمظفر علی،محمد مجید علی، مرزا ریان بیگ، مرزا کامران بیگ، سیدعمر علی کے علاوہ مریدین ومتعقدین اورعوام الناس کی کثیرتعداد موجودتھی۔