جنرل نیوز

اردو زبان کے عالمی فروغ کے لیے چارمینار ایجوکیشنل ٹرسٹ‌ اور سبودھی سری لنکا کے درمیان انڈوسری لنکن ادبی معاہدہ 

ایوان احمد ملک پیٹ میں ادبی اجلاس و مشاعرہ-پروفیسر شکور، پروفیسر مسعود احمد اور سری لنکا کے ادیبوں کا خطاب

حیدرآباد15-جولائی (اردو لیکس )چار مینار ایجوکیشنل اینڈ ویلفر ٹرسٹ و سبودھی سری لنکا کے زیر اہتمام ایوان احمد ملک پیٹ میں انڈو لنکا کلچرل لٹریچر اینڈ پوئٹری کے اشتراک سے ایک منفرد ادبی محفل اور مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف نے کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اردو زبان ایک تہذیب ہے اور عرصہ دراز تک اس کی بادشاہت اب بھی برقرار ہے بالخصوص حیدرآباد دکن میں اس کا کافی بول بالا رہا ہے اور اب یہ ایک آفاقی زبان کی حیثیت اختیار کر گئی ہے دنیا کے بیشتر ممالک میں اردو زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے انہوں نے ادبی محفل اور مشاعرے کے انعقاد پر پروفیسر مسعود کو دلی مبارکباد دی

 

 

اور کہا کہ پروفیسر مسعود نے اردو زبان اور ادب کی ترقی کے لیے صرف حیدراباد یا تلنگانہ کو ہی اپنا مطمع نظر نہیں بنایا ہے بلکہ اس طرح کے پروگرام سے دوسرے ممالک کے لوگوں کو جوڑ کر اپس میں محبت اور بھائی چارہ کو فروغ دینے کا ایک عظیم کام کیا ہے واضح رہے کہ ایوان احمد ملک پیٹ میں منعقد ہوئے اس اس منفرد ادبی تقریب اور مشاعرے کو سری لنکا میں بھی راست طور پر آن لائن دیکھا گیا اور وہاں کے بھی شرکاء نے اس طرح کے پروگرام کو کافی پسند کیا پروفیسر اس اے شکور نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کسی بھی زبان کی شاعری پڑھنے سے سابق دور کی روایات کا پتہ چلتا ہے انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں کی گئی شاعری بہت ہی دلچسپ اور میٹھی ہے جس کا سارے عالم نے اعتراف کیا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان میں غزل کی صنف بڑی ہی اہمیت کی حامل ہے اردو کی یہ خوبی ہے کہ وہ کسی سے بھید بھاؤ نہیں کرتی اردو زبان عالمی سطح پر ایک رابطے کی حیثیت رکھتی ہے

 

 

جناب عارف قریشی جدہ،جناب حبیب نصیر،جناب مظفر احمد اور ڈاکٹر فاضل حسین پرویز چیف ایڈیٹر گواہ ویکلی مہمان خصوصی تھے پروفیسر مسعود احمد نے معزز مہمانان اور شعراء کرام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں تعلقات کی بڑی اہمیت ہوتی ہے اور اگر یہ تعلقات ادبی سطح و سماجی سطح پر ہوں تو زندگی مزید خوشگوار ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ صحت مند معاشرے میں صحت مند انداز میں ہم کو زندگی گزار نا ہو تو پھر سب کے ساتھ جینا ہوگا یہی زندگی ہے یہی زندگی کی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ چار مینار ایجوکیشنل اینڈ ویلفر ٹرسٹ اور سبھودی کولمبو سری لنکا کے درمیان ایک ادبی معاہدہ طے پایا ہے جس کی روشنی میں چار مینار ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اپنی جانب سے کولمبو میں مقیم اردو غزل کے شائقین کے لیے چھ ماہ ہی سرٹیفیکیٹ کورس ( اردو غزل کے بنیادی اصول )شروع کر رہا ہے جس سے کولمبو میں رہنے والے اردو زبان کےغزل کے شائقین ہفتے میں ایک مرتبہ استفادہ کر سکیں گے یہ پروگرام آن لائن ہوگا

 

 

کورس کی تکمیلھ کے بعد دونوں تنظیموں کی جانب سے امیدواروں کو سرٹیفکیٹ دیا جائے گا پروفیسر مسعود احمد کے اس اعلان کا حیدرآباد میں موجود شرکا اور کولمبو کے آن لائن شرکا نے تالیوں کی گونج میں خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شاعری کے بنیادی احوال پر کام کرنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ قافیہ ردیف مطلعہ،بحر اور مقطعہ کیاھ ہوتا ہے اس سے ایسے لوگوں کو واقف کروائیں جو ان باتوں سے واقف نہیں انہوں نے کہا کہ چار مینار ایجوکیشنل اینڈ ویلفر ٹرسٹ حیدرآباد کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ ہم اردو کے فروغ میں زیادہ سے زیادہ کام کریں اس سلسلے میں اردو کے سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی اور اردو والوں کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے گا چاہے وہ ہمارے ملک ہندوستان کے ہوں یا کسی بھی ملک سےء تعلق رکھتے ہوں انہیں اگر اردو سے محبت ہے تو پھر اس محبت کو ہم آپس میں بانٹیں گے پروفیسر مسعود احمد نے مزید کہا کہ یوں تو اردو کے لیے بہت ساری تنظیمیں اور ادارے اس وقت سرگرم عمل ہیں لیکن ہمیں اس میں اور بہت کچھ اگے بڑھنے کی ضرورت ھے ڈاکٹر ارشاد بلخی صدر مکتب صوفیا ہیمبرگ جرمنی نے آن لائن مخاطب کرتے ہوئے

 

 

کہا کہ ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ ہندوستان اور سری لنکا ہی نہیں سارے ملکوں سے اردو کے تعلقات استوار ہوں انہوں نے کہا کہ صوفیا نے دلوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے زبان الگ ہوتی ہے سوچ الگ ہوتی ہے اور مثبت سوچ ہی انسانوں کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہوتی ہے سوچ اچھی ہو تو سماج میں ہمیں کئی کامیابیاں ملتی ہیں ڈاکٹر ارشاد بلخی نے پروفیسر مسعود احمد کی اردو دوستی اور اردو کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو بے حد سراہا اور کہا کہ اردو والوں کو چاہیے کہ وہ اردو کے دامن کو مزید پھیلائیں نئی نسل کو اردو سے جوڑیں زبان دلوں کو بناتی ہے نئی نسل کی بڑی تعداد اگر اردو زبان سے جڑ جاتی ہے تو پھر سماج میں ایک بہتر اور صحت مند ماحول ہوگا جس کی ہم کافی توقع رکھتے ہیں ڈاکٹر تھمیرا منجو چیئرمین سبھو دی سری لنکا نے کہا کہ ہندوستان اور سری لنکا کے ادبی تعلقات قابل فخر ہیں انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مادری زبان کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے ڈاکٹر امرا سری وکرما سنگے سینیئر ایڈوائزر سبھودی کولمبو اور جناب سراج انصاری ڈائریکٹر کیو پی ایل دوحہ قطر نے آن لائن مخاطب کرتے ہوئے اردو زبان کی اہمیت و افادیت پر مخاطب کرتے ہوئے اسے ساری انسانیت کی میٹھی زبان قرار دیا جناب محمد حسام الدین ریاض نے شعرا کرام اور اور ادبی جلسوں سے مخاطب کرنے والوں سے گزارش کی کہ وہ ادبی محفلوں اور جلسوں میں سیل فون میں دیکھ کر پڑھنے کے بجائے

 

 

کاغذ پر لکھ کر پڑھنے کو ترجیح دیں انہوں نے کہا کہ اب یہ ماحول ہو گیا ہے کہ چاہے وہ چھوٹے مشاعرے ہوں یا قومی اور بین الاقوامی سطح کے مشاعرے ہوں سبھی شعرا کرام سیل فون میں دیکھ کر اپنا کلام پڑھ رہے ہیں جوبہت ہی نامناسب انداز معلوم ہو رہا ہے ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ عصری تقاضوں کو بھی مد نظر رکھنا ہے سیل فون کا استعمال بھی کرنا ہے لیکن جدید تقاضوں کے بہانے سے اگر ہم کلام سناتے وقت بھی سیل فون کا استعمال کریں گے تو پھر اب جو اردو لکھنے والے ہیں ان کوبھی اردو لکھنے کی عادت ہی ختم ہو جائے گی بہتر یہ ہے کہ ہم مشاعروں اور جلسوں میں جانے سے قبل ہمیں جو بھی سنانا ہے وہ لازمی طور پر کاغذ پر لکھ لیں یا اپنی ڈائری میں لکھ کر سنائیں جلسے کی نظامت پروفیسر مسعود احمد نے انجام دی بعد ازاں مخدوم ادبی ایوارڈ یافتہ ممتاز شاعر فاروق شکیل کی صدارت میں مشاعرہ منعقد ہوا طنز و مزاح کے ممتاز و معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر لطیف الدین لطیف نے نظامت کی اور دوران نظامت پروفیسر مسعود احمد کی اردو زبان سے متعلق ادبی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں پر اثر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پروفیسر مسعود احمد نے اردو کی ترقی اور اس کے فروغ کا بین الاقوامی سطح پر بیڑا اٹھایا ہے وہ قابل تحسین ہی نہیں بلکہ قابل تقلیدبھی ہے مشاعرے میں صدر مشاعرہ ڈاکٹر فاروق شکیل کے علاوہ پروفیسر مسعود احمد’ جناب سمیع اللہ حسینی’ سردار بلبیر سنگھ’ جناب حسان عمر قادری احسان ‘جناب امین الدین انصاری(اردو نیوز جدہ) ‘جناب سلیمان صدیقی اعتبار ‘شاعرہ شہر تمنا محترمہ ارجمند بانو’

 

 

محترمہ الزیبتھ کورین مونا’ ,صبیحہ تبسم ،محترمہ ،آرزو مہک ،جناب رحیم ریاض ممبئی ،جناب نوید جعفری ،جناب جہانگیر قیاس، جناب خادم رسول ائینی ،جناب شکیل ظہیر ابادی ،جناب معین افروز نے کلام سنایا مزاحیہ شعرا جناب شاہد عدیلی اور فرید سحر و لطیف الدین لطیف نے اپنے مزاحیہ کلام سے محفل کو زعفران زار بنا دیا صدر مشاعرہ ڈاکٹر فاروق شکیل نے کہا کہ پروفیسر مسعود احمد نے صرف ادبی محفل اور مشاعرے کا انعقاد نہیں کیا ہے بلکہ اس محفل کے ساتھ ساتھ ایک ملک کو دوسرے ملک سے جوڑنے کا جو عظیم کام کیا ہے وہ قابل قدر ہے انہوں نے کہا کہ اردو دوستی اور اردو کے فروغ کے لیے پروفیسر مسعود احمد کی کوششوں کو ہم قابل قدر نگاہوں سے دیکھتے ہیں پروفیسر مسعود نے مترنم انداز میں غزل سنا کر خوب داد پائی شاہد عدیلی کے کلام کو بھی

 

 

بے حد پسند کیا گیا پروفیسر مسعود احمد نے ڈاکٹر فاروق شکیل اور ڈاکٹر شاہد عدیلی کی گل پوشی وشال پوشی کرتے ہوئے ان کی اردو زبان سے متعلق خدمات کو خراج تحسین پیش کیا

متعلقہ خبریں

Back to top button