جمعہ کے موقع پر بارانِ رحمت کے لئے دعا کریں ،مولانانفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

جمعہ کے موقع پر بارانِ رحمت کے لئے دعا کریں ،مولانانفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
حیدرآباد 17جولائی (پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بتلایا کہ اگر موسم بارش کا ہو لیکن بارش نہ ہو رہی ہو تو اس صورتحال میں چند کام کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے، بارش نہ ہونے کی وجہ جاننے کی کوشش کریں حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’انسان کو چاہئے کہ رات سوتے وقت ایک گھڑی مقرر کرے تاکہ وہ اپنے نفس سے اس دن کا سارا حساب کتاب لے سکے اور جس طرح کاروبار میں شریک شخص سے حساب کرتے وقت (انتہائی احتیاط اور) مبالغہ سے کام لیا جاتاہے اسی طرح اپنے نفس کے ساتھ حساب کرتے ہوئے بہت سی احتیاط کرنی چاہئے کیونکہ نفس بڑا مکار اور حیلہ ساز ہے، وہ اپنی خواہش کو انسان کے سامنے اطاعت کی شکل میں پیش کرتا ہے تاکہ انسان اسے بھی نفع شمار کرے حالانکہ وہ نقصان ہوتا ہے اور انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے نفس سے مباحات تک کا حساب لے کہ یہ تونے کیوں کیا، یہ تو نے کس کے لئے کیا اور اگراس میں کوئی عیب دیکھے تو اپنے نفس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرائے (لیکن افسوس کہ فی زمانہ) انسان کس طرح فارغ ہے کہ وہ اپنے نفس سے حساب نہیں لیتا، اگر انسان ہر گناہ پر اپنے گھر میں ایک پتھر بھی رکھتا جائے تو تھوڑے دنوں میں اس کا گھر پتھروں سے بھر جائے گا، اگر کراماً کاتبین اس انسان سے لکھنے کی مزدوری طلب کریں تو ا س کے پا س کچھ باقی نہ رہے گا۔
اگر انسان کبھی غفلت میں چند بار سُبْحَانَ اللہ پڑھتا ہے تو تسبیح ہاتھ میں لے کر بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے میں نے یہ سو مرتبہ پڑھ لیا جبکہ سارا دن بیہودہ بکواسات کرتا پھرتا ہے انہیں شمار نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں شمار کرنے کے لئے کوئی ایسی چیز ہاتھ میں لیتا ہے تاکہ ا سے معلوم ہو جائے کہ میں نے سارے دن میں کتنے گناہ کئے ہیں۔ اس صورتِ حال کے باوجود یہ سوچنا کہ میرا نیکیوں کا پلڑ اوزنی ہو جائے کتنی بے عقلی ہے! اسی لئے حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا ’’اس سے پہلے کہ تمہارے اعمال تولے جائیں تم اپنے اعمال کا خود جائزہ لے لو۔ اور اپنا محاسبہ کرنے میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کیفیت یہ تھی کہ جب رات ہوتی تو اپنے پاؤں پر درے لگاتے اور کہتے کہ بتا تو نے آج کیا کیا۔ حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :میں نے حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ایک دیوار کے پیچھے یہ کہتے ہوئے سنا ’’واہ واہ! لوگ تجھے امیرُ المؤمنین کہتے ہیں لیکن خدا کی قسم ! تو اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا اور اس کے عذاب میں مبتلا ہونے کو تیار رہتا ہے
، ،پیغمبر ِ اسلام، تاجدارِ ختم ِ نبوت، جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم پر درود و سلام بھیجنا،اِس جہانِ رنگ و بو میں مسلمانوں کے لیے سب سے عظیم سبق، وظیفہ اور عمل ہے۔ آپ کو ایک کمال کی بات بتاتا ہوں۔ اِس دنیا میں ہمارے عزیز از جان رشتے بھی ہم سے ایک خلوص مانگتے ہیں۔ ذرا سا شک پڑے کہ خلوص کم ہے اور محبت یا وابستگی میں دکھاوا پایا جاتا ہے تو ہم پر جان چھڑکنے والے بھی بدظن ہو جاتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف درود شریف کے معاملے میں فقہاء اور علماء نے لکھا کہ اگر دکھاوے اور ریاکاری کے ساتھ بھی پڑھا جائے تب بھی پورا ثواب ملتا ہے۔ میری ہر ایک مسلمان اور مومن سے عاجزانہ التماس ہے کہ درود شریف پڑھنے کو اپنے معمول میں شامل کریں۔ چاہے جیسے بھی ہو مگر درود شریف کی کم از کم تعداد کو ہر صورت پورا کریں۔ حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:جوشخص فاقہ میں مبتلاہواوروہ لوگوں کے سامنے اپنے فاقہ کوبیان کرے تواللّٰہ تعالیٰ اس کے فاقہ کودورنہیں کرتااورجس شخص کوفاقہ ہواوروہ اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کرے تواللّٰہ تعالیٰ اسے جلد وفات دے کر یا دیر سے رزق عطافرما کر بے نیاز کر دے گا۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں جیسا توکُّل کرنے کا حق ہے ویسا توکُّل کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے حدیبیہ میں ہمیں نماز فجر حبارش کے بعد پڑھائی جو رات میں ہوئی تھی، جب آپ فارغ ہو گئے تولوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسولﷺ زیادہ جانتے ہیں، آپﷺنے فرمایا: ”اس نے کہا: میرے بندوں میں سے کچھ نے آج مومن ہو کر صبح کی، اور کچھ نے کافر ہو کر ، جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی وہ میرے اوپر ایمان رکھنے والا ہوا اور ستاروں کا منکر ہوا، اور جس نے کہا کہ ہم پر فلاں اور فلاں نچھتر کے سبب بارش ہوئی تو وہ میر امنکر ہوا اور ستاروں پر یقین کرنے والا ہوا“۔
یہ وہ احسان عظیم ہے جو عاجز و کوتاہ مخلوق کو قادر مطلق و منعم حقیقی رب العالمین کے لیے حمد و ثنا بیان کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اوروہ ہے ہی کامل حمد وثنا اور شکر کا مستحق رب۔
ک۔اے مومن مرد وعورت! بلا شبہ بارش کا نزول اللہ کی ربوبیت، قدرت وحدانیت اور بلا شرکت غیرے تخلیق اور تدبیر کی ایک بڑی دلیل اور عظیم نشانی ہے جو توحید الوہیت و عبودیت کو مستلزم ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
اے مومن مرد و عورت! بے شک آسمان کی قحط سالی، بندوں کے یاس و قنوط اور شہروں کے بے آب و گیاہ ہونے کے بعد بارش کے نزول میں، اور لوگوں اور ملکوں کی خشک سالی و قحط زدگی کے بعد خوش حالی و شادابی کی آمد میں اُس آدمی کے لیے واضح اور کھلی عبرت و نصیحت ہے جس کے دل پر کسی تنگی یا شدت کی وجہ سے ناامیدی نے ڈیرے ڈال دیے ہوں، جس کے قلب و جگر کو حزن وملال نے بے قرار کر رکھا ہو اور جس کے دماغ پر غم واندوہ کی تاریکی چھائی ہوئی ہو، اسے چاہیے کہ وہ اپنی شکایت اپنے رب کے دربار میں رکھے ، اسی کے سامنے اپنی حاجت و ضرورت پیش کرے اور یہ یقین رکھے کہ اللہ تعالی پل بھر میں اس کی شدت کو فراخی میں، سختی کو آسانی میں اور تنگی کو وسعت میں بدلنے پر قادر ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وہی تو ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت عام کر دیتا ہے اور وہی کارساز ہے اور حمد کے لائق ہے۔
اور دوسری جگہ فرمایا: اور تو دیکھتا ہے کہ زمین بنجر اور خشک ہے پھر جب ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے۔ یہ سب کچھ اس لئے (ہوتا ہے ) کہ اللہ ہی حق ہے، وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
سنو! بے شک بارش برسنے اور قحط سالی کا خوش حالی میں بدلنے سے ایک مومن یہ نصیحت حاصل کرتا ہے کہ اس دنیا کی مشکلات دائمی نہیں ہیں اور یہاں کی خوشیاں بھی ہمیشہ نہیں رہیں گی، اس لیے اس کی رغبت و چاہت دائمی نعمتوں والے گھر کے لیے بڑھ جاتی ہے جسے زوال نہیں آئے گا نہ وہ پیش آمدہ پریشانیوں پر غم کرتا ہے اور نہ ہی وہ مصائب کو اپنے دل میں بڑا سمجھتا ہے، ہمیں ہمارے رب نے اس کی یاد دہانی اپنے کلام پاک میں کرائی ہے، ارشاد باری تعالی ہے:
دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات خوب گھنی ہو گئی جس سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی۔ حتی کہ زمین اپنی بہار پر آگئی اور خوشنما معلوم ہونے لگی اور کھیتی کے مالکوں کو یقین ہو گیا کہ وہ اس پیداوار سے فائدے اٹھانے پر قادر ہیں تو یکا یک رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنا دیا۔ جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو کچھ غور و فکر کرتے ہیں۔اللہ کے بندو! اللہ کا شکر ادا کر کے اس کے فضل و کرم کو طلب کرو، اس کی اطاعت و فرمانبر داری کر کے اس کی نعمتوں کی حفاظت کرو، چمٹ کر اور جم کر اس سے دعا کرو اور اس کا ذکر کرو، ہمارا پروردگار عزت والا ہے اور ان تمام باتوں سے پاک ہے جو کافر اس کی شان میں کہتے ہیں، اور رسولوں پر سلامتی ہو ، اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔