جگجیون لال آستھانہ سحر معتبر و قابل قدر شاعر- شخصیت باوقار اور مثالی
ایوان احمد کی جانب سے تعزیتی جلسہ-ڈاکٹر فاروق شکیل،پروفیسر مسعود احمد اور دیگر اصحاب کا پراثر خراج عقیدت - آنجہانی کے افراد خاندان کی بھی شرکت

حیدرآباد 21 جولائی ( اردو لیکس )اردو زبان کی علمی و ادبی شخصیت اور ممتاز و با وقار شاعر جناب جگجیون لال آستھانہ سحر کاپہلا تعزیتی جلسہ ایوان احمد کی جانب سے ابوالکلام ازاد اورنٹیل ریسرچ انسٹیٹیوٹ باغ عامہ نام پلی حیدرآباد میں منعقد ہوا صدارتی خطاب کرتے ہوئے مخدوم ایوارڈ یافتہ استاد سخن ڈاکٹر فاروق شکیل نے کہا کہ جگجیون لال استھانہ سحر شرافت شائستگی اور حیدرآبادی تہذیب کا ائینہ دار تھے انجہانی سے اپنے دیرینہ گہرے مراسم کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل نے کہا کہ بعض شخصیات کی ایسی ہوتی ہیں کہ وہ مدتوں بھلائی نہیں جاتی شاعری ان کو ورثہ میں ملی تھی دوران ملازمت بھی انہوں نے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی تھی ان کے لہجے میں سادگی اور مٹھاس حد درجہ پائی جاتی تھی
جگجیون لال ,آستھانہ سحر نے ابتدا میں اپنے والد صاحب سے رہنمائی حاصل کی اور بعد میں حضرت علی احمد جلیلی کے حلقہ تلا مزہ میں شامل ہو گئے تھے وہ اکثر اپنے مخصوص ترنم میں غزل سرائی کرتے اور محفل میں سماں باندھ دیتے تھے وہ چھوٹی بحر میں بھی بڑی آسانی کے ساتھ غزلیں کہتے تھے سحر صاحب کے لیے یہ کام مشکل نہیں بلکہ آسان تھا اس لیے کہ انہیں زبان و بیان پر کافی عبور حاصل رہا ہے عصری مسائل کو موضوع شعر بناتے ہوئے انہوں نے اپنی غزل کو وقت سے ہم اہنگ ضرور کیا ہے لیکن ہم نے محسوس کیا کہ انہوں نے اپنے لہجے کی ملائمت میں کوئی فرق آنے نہیں دیا اور اپنے رنگ اور معیار دونوں کو قائم رکھا ان کا پہلا شعری مجموعہ سحر کے پھول 9 199 میں شائع ہو چکا ہے جناب جگجیون لال آستھانہ سحر نے شنکر جی کل ہند مشاعروں میں بھی کافی داد سخن حاصل کی اور شکاگو میں منعقدہ ایک عالمی مشاعرے میں بھی حصہ لے کر اردو دان عوام کو کافی متاثر کیا شہ نشین پر جناب جگجیون لال استھانہ کے افراد خاندان چل پاآستھانہ،میورا استھانہ دختران کے علاوہ بہن چھایا سکسینہ اور دو داماد سندر یشم سندر راج اور منیش آستھانہ بھی موجود تھے حضرت صابر پاشاہ بلخی چشتی ،صدر انجمن ریختہ گویا ن جاوید کمال،جناب سید ایوب ارشد سائبر سیکیورٹی انالسسٹ اور دیگر معززین نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی
صدر ایوان احمد وداعی جلسہ پروفیسر مسعود احمد نے جگجیون لال آستھانہ سحر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیات کا دنیا سے چلا جانا اردو زبان و ادب کے لیے کافی نقصان دہ ہے پروفیسر مسعود احمد نے کہا کہ جگجیون لال سحر کی شاعری منفرد شاعری رہی ہے وہ مزاج کے اعتبار سے بھی کافی ملنسار اور مخلص شخصیت کے حامل تھے انہیں کبھی با آواز بلند بات کرتے ہوئے یا کسی کی دل شکنی کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا وہ ایک مہذب اور باکردار شخصیت کے حامل انسان تھے انہوں نے آنجہانی کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا پروفیسر مسعود احمد نے مزید کہا کہ جگجیون لال استھانہ سحر اگرچہ کے اب دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کے کلام کی وجہ سے وہ لوگوں کے دلوں میں تادیر رہیں گے ادبی دنیا ان کی خدمات کو فراموش نہیں کر سکے گی ممتاز و معروف شاعر جناب سمیع اللہ حسینی سمیع نے کہا کہ استھانہ صاحب بڑے ہی ملنسار شخصیت تھے ان کی ملنساری اور خوش گفتاری بہت یاد آتی ہے انہوں نے استھانہ سحر کو منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا ممتاز و معروف شاعر ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے کہا کہ جناب استھانہ سحر نے کبھی بھی بھید بھاؤ سے کام نہیں لیا شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بہترین وصف کے حامل تھے ہم ان کی کمی کو بہت محسوس کرتے ہیں
ہر شخص کو دنیا سے جانا ہے وہ بھی اس دنیا سے چلے گئے لیکن اپنی خوشگوار ادبی یادیں چھوڑ گئے ہیں جو ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں محترمہ الزبتھ کورین مونا نے کہا کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان کہنا بالکل غلط ہے جگجیون لال آستھانہ سحر نے اردو دوستی کا جو ثبوت پیش کیا ہے وہ ایک مثالی نمونہ ہے انہوں نے ایوان احمد کی جانب سے حال ہی میں سری لنکا کے باشندوں کے لیے اردو سکھانے سے متعلق انڈو سری لنکن معاہدے کی ستائش کرتے ہوئے پروفیسر مسعود احمد کے اقدام کو سراہا اور منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا جناب انجنی کمار گویل نے کہا کہ ایوان احمد کی جانب سےآ نجہانی شاعر کی تعزیت کے لیے جو جلسہ منعقد کیا گیا ہے یہ ایک بہت بڑا اقدام ہے انہوں نے کہا کہ جگجیون لال استھانہ شہر کی شخصیت بڑی ہی بردبار شخصیت تھی ممتاز و معروف سنجیدہ مزاحیہ و نعتیہ شاعر جناب فرید سحر نے پراثر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جگجیون لال استھانہ سحر بینک میں بڑے عہدے پر فائز تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی بھی اپنے مزاج میں بدلاؤ نہیں لایا وہ کافی ملنسار خوش اخلاق اور باکردار انسان تھے اردو سے ان کا عشق بہت گہرا تھا اور اردو کے سچے عاشق تھے ممتاز شاعر جناب نوید جعفری نے کہا کہ آستھانہ سحر صاحب کا ترنم بے حد مخصوص تھا انہوں نے سینکڑوں مشاعرے پڑھے انتہائی بااخلاق تھے اور انہوں نے اپنے کلام میں انسانیت کے احترام کا جو درس دیا ہے وہ لائق تحسین ہیں جناب نوید جعفری نے منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا جناب بصیر خالد نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آ نجہانی کی اردو دوستی کو یاد کیا اور کہا کہ وہ حیدرآبادی تہذیب کا ائینہ دار تھے جناب محمد خسام الدین ریاض نے کاروائی چلائی ڈاکٹر ناظم علی سابق پرنسپل مو ڑتاڑ کالج نظام آباد نے کہا کہ جگ جیون لال استھانہ سحر کے پورے خاندان نے اپنی اولاد کی طرح اردو کی پرورش کیبو دھن میں انہوں نے اردو زبان کی بڑی ابیاری کی نرم دم گفتگو ان کا خاصہ رہا ان کے شعری مجموعوں کو بڑی مقبولیت حاصل رہی جناب شکیل حیدر نے کہا کہ آستھانہ سحر صاحب کی ادبی یادیں اور ان کی خلوص و محبت والی باتیں انمٹ ہیں جو شعرا برادری کبھی نہیں بھول
سکے گی ہاں جہانی کے داماد سندر شم سندر راج نے تعزیتی جلسہ منعقد کرنے پر پروفیسر مسعود احمد سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ان کے خسر محترم کافی خوبیوں کے مالک تھے شاعر برادری ،ادیبوں دیگر معززین کے علاوہ خاندان بھر میں وہ بڑی ہی قدر و منزلت کی نظر سے دیکھے دیکھے جاتے تھے ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے شکریہ ادا کیا