جنرل نیوز

بارانِ رحمت: ایک نعمتِ الٰہی اور تحدیثِ نعمت , خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری 

بارانِ رحمت: ایک نعمتِ الٰہی اور تحدیثِ نعمت , خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیدرآباد 24جولائی (پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بتلایا کہ اللہ رب العزت اپنی مخلوق پر بے شمار نعمتیں نازل فرماتا ہے، ان میں سے ایک عظیم نعمت "بارش” ہے جسے قرآن کریم میں "رحمت” اور "زندگی کا ذریعہ” قرار دیا گیا ہے۔ جب کوئی خطہ قحط یا خشکی کا شکار ہو، اور لوگ بارش کے لیے دعا کرتے ہیں، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی رحمت سے بارانِ رحمت نازل فرماتا ہے، تو یہ یقیناً اس کی عنایت، لطف اور قبولیتِ دعا کی علامت ہوتی ہے۔الحمدللہ، حالیہ دنوں میں جن علاقوں میں بارش کے لیے دعائیں مانگی گئی تھیں، اللہ تعالیٰ نے ان دعاؤں کو شرفِ قبولیت عطا فرمایا اور موسلادھار بارش کے ذریعے زمین کو سیراب کر دیا۔اللہ تعالیٰ نے بارش کے ذریعے زمین کو زندگی دی اور انسانی، حیوانی، نباتاتی زندگی کا انحصار اس پر رکھا۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:ترجمہ: "اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا۔”نیز فرمایا:ترجمہ: "اور وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد بارش نازل فرماتا ہے اور اپنی رحمت کو پھیلا دیتا ہے۔”

رسول اللہ ﷺ نے بارش کو رحمت قرار دیتے ہوئے دعا فرمائی:> "اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا”ترجمہ: "اے اللہ! اس بارش کو نفع بخش بنا دے۔”اللہ تعالیٰ کی کسی نعمت کے حاصل ہونے پر دل میں شکرگزاری کے جذبات کا پیدا ہونا اور زبان سے اس کا اظہار کرنا "تحدیثِ نعمت” کہلاتا ہے۔قرآن مجید میں ہے:

ترجمہ: "اور اپنے رب کی نعمتوں کا تذکرہ کرو۔”

یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جو نعمت ہمیں عطا ہو، اُس کا کھلے دل سے اعتراف اور شکر ادا کیا جائے تاکہ اللہ تعالیٰ مزید فضل فرمائے۔

بارانِ رحمت پر شکر اور اخلاقی ذمے داریاں:

جب بارش کی نعمت حاصل ہو تو صرف زبانی شکر کافی نہیں، بلکہ ہمیں عملاً بھی:

دینی شکر گزاری: نمازِ شکر ادا کریں، توبہ و استغفار کریں۔سماجی شکر گزاری: آس پاس کے غریبوں، کسانوں، اور ضرورت مندوں کا خیال رکھیں۔ماحولیاتی شعور: پانی کا ضیاع نہ کریں، زمین کی حفاظت کریں۔اعلامیہ شکر: اجتماعی سطح پر مساجد، اداروں، اخبارات میں اس نعمت کا ذکر کریں تاکہ دلوں میں شکر کا جذبہ بیدار ہو۔

یہ بارش جہاں اللہ کی رحمت کی علامت ہے، وہیں ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اگر ہم نے نعمتوں کی ناقدری کی، یا گناہوں میں ڈوبے رہے تو یہی بارش عذاب کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ لہٰذا اللہ کی نعمت پر شکر اور اس کے قہر سے ڈرنا لازم ہے۔

حالیہ بارش اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت ہے، جس کے لیے ہم اس کے شکر گزار ہیں۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نعمت کا قدردان بنائے، اسے ہمارے لیے باعثِ برکت، باعثِ زندگی، اور باعثِ خیر بنائے۔ اور ہمیں ہمیشہ تحدیثِ نعمت کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button