اس صدی کاسب سے بڑا دھوکہ کانگریس کا منشور : کے ٹی آر

اس صدی کاسب سے بڑا دھوکہ کانگریس کا منشور
ریونت ریڈی حکومت مخالف دلت و قبائلی طبقات
بی آر ایس پارٹی کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ کا لنگم پیٹ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب
نظام آباد: 25 جولائی (اردو لیکس)بی آر ایس پارٹی کارگذار صدر و سابقہ ریاستی وزیر
تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے ریاستی کانگریس پارٹی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت دلت اور قبائلی طبقات کے سخت خلاف ہے اور اس نے عوام سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کاماریڈی ضلع کے لنگم پیٹ میں منعقدہ ”دلت آتما گورَو گرجنا سبھا” سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ اےریونت ریڈی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ شدید بارش کے باوجود کے ٹی آرنے عوام کے جلسہ کو مخاطب کیا
اور جلسہ گاہ میں موجود عوام نے بھی بارش کو نظر انداز کرتے ہوئے کے ٹی آر کی تقریر کو سماعت کیا۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ناکامیوں کا ازالہ صرف کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کی قیادت ہی کر سکتی ہے۔کے ٹی آر نے الزام لگایا کہ ریونت حکومت نے چیووَلہ جلسے میں کانگریس صدر ملکا ا رجن کھڑگے کی موجودگی میں ایس سی، ایس ٹی ڈیکلریشن کا اعلان تو کیا مگر آج تک اس پر عمل نہیں کیا۔ نہ ہی دلتوں کو (12) لاکھ روپے کی امداد ملی، نہ رہائشی مکانات کی امداد اور نہ ہی سرکاری اسکیموں میں 26 فیصد حصہ داری۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ صرف جھوٹے وعدے اور انتخابی فریب تھے جو عوام کو بہلانے کے لیے کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے دلت بندھو اسکیم کے تحت دلت خاندانوں کو (10) لاکھ روپے کی امداد دی، اور یہی وہ واحد وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے سیکریٹریٹ کو ڈاکٹر امبیڈکر کے نام سے منسوب کر کے انہیں قومی سطح پر وہ عزت دی جو ان کا حق تھا۔ حیدرآباد میں ڈاکٹر امبیڈکر کا 125 فٹ بلند مجسمہ نصب کر کے انہیں دنیا بھر میں منفرد مقام عطا کیا گیا۔کے ٹی آر نے ریونت ریڈی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”رامو” اور ”ریمو” کے کرداروں کی طرح دوہرا چہرہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے اقامتی مدارس میں زیر تعلیم طلباء کو زہریلا کھانا کھلا کر ان کی جانوں سے کھلواڑ کیا، جبکہ ویمولا واڑہ میں خود ایک پلیٹ کھانے پر 1.35 لاکھ روپے خرچ کئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دلت اور غریب طلبہ کو 100 روپے کا معیاری کھانا بھی مہیا نہیں کر پا رہی اور حسیناؤں کے لیے ایک لاکھ روپے کا کھانا مہیا کیا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ میں کوئی فلاحی اسکیم رکی نہیں حتیٰ کہ کورونا جیسے کٹھن حالات میں بھی ”رعیتو بندھو”، ”آسرا پنشن”، ” کے سی آر کِٹ اسکیم”، ” کلیانہ لکشمی” اور گروکل اسکولوں میں بہترین خوراک کا نظام جاری رہا۔ برعکس اس کے کانگریس حکومت نے کسانوں کو رعیتو بندھو کے تحت رقم وقت پر نہیں دی بلکہ انتخابات کے پیش نظر محض دکھاوا کیا۔
کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس نے اقتدار میں آنے سے قبل ہر خاندان کے معمر افراد کو دوہری پنشن دینے، لڑکیوں کو تولہ سونا دینے، اور ماہانہ 2500 روپے دینے کا وعدہ کیا مگر ان میں سے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔ دو لاکھ روپے قرض معافی کے نام پر صرف 12 ہزار کروڑ خرچ کیے گئے جو بھی مکمل طور پر تقسیم نہیں ہوئے۔انہوں نے ریونت حکومت کو چیلنج کیا کہ اگر عوامی بھلائی واقعی مقصود ہے
تو یہ سب وعدے فوراً پورے کریں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کارکنان کو ریاست کے کسی بھی گوشے میں ظلم کا سامنا ہو تو پارٹی قیادت ان کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوتی ہے، جیسا کہ لنگم پیٹ میں سائیلو کے ساتھ ہوا۔کے ٹی آر نے اعلان کیا کہ سائیلو کی توہین صرف ایک فرد کی نہیں بلکہ پوری دلت برادری کی توہین ہے اور اس کا جواب آئندہ بلدیاتی انتخابات میں عوام کانگریس کو ضرور دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ووٹ ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے اور عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے ریونت ریڈی اور ان کے حامیوں کو سبق سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف کے سی آر کی قیادت ہی دوبارہ ریاست کو ترقی اور سماجی انصاف کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے ورنہ کانگریس کی موجودہ حکومت تلنگانہ کو ایک بار پھر پسماندگی کے اندھیروں میں دھکیل دے گی
۔اس موقع پر سابقہ وزیر پرشانت ریڈی نے بھی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی اور ناانصافی کرنے کا الزام لگایا اس جلسے میں رکن قانون ساز کونسل دیش پتی سرینواس، سابقہ اراکین اسمبلی گمپا گوردھن، باجی ریڈی گوردھن، جے سورندھر ار ایس پروین کمار،ضلع بی آر ایس صدر محمد خواجہ مجیب الدین کے علاوہ بی آر ایس کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔