ہر قوم کی ترقی اور زوال کا راز اُس کے معاشرتی نظام میں پوشیدہ ہوتا ہے : مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری

حیدرآباد 26جولائی(پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بتلایا کہ ہر قوم کی ترقی اور زوال کا راز اُس کے معاشرتی نظام میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ جس قوم کا معاشرہ اخلاق، دیانت، عدل، رواداری، حیا اور علم کی بنیادوں پر قائم ہو، وہ ہمیشہ فلاح پاتی ہے۔ جبکہ جس معاشرے میں بدعنوانی، بے حیائی، جہالت، ظلم اور خود غرضی فروغ پاتی ہے، وہ پستی و بربادی کا شکار ہو جاتا ہے۔ موجودہ دور میں مسلمانوں کے معاشرے کو کئی اخلاقی، فکری اور عملی بحرانوں کا سامنا ہے، جن کی اصلاح ناگزیر ہو چکی ہے۔قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویؐ میں واضح طور پر امر بالمعروف (نیکی کا حکم دینا) اور نہی عن المنکر (برائی سے روکنا) کو ایک اجتماعی فرض قرار دیا گیا ہے۔
ارشادِ ربانی ہے:یعنی: "تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو نیکی کی طرف بلائے…”
یہی وہ اصول ہے جو کسی بھی معاشرے کو بدحالی سے نکال کر فلاح و بہبود کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔
کن امور کو اپنانا چاہیے؟
1. علم و شعور کا فروغ:
ہر فرد بالخصوص نوجوان نسل کو دینی اور عصری علوم سے بہرہ مند ہونا چاہیے۔ تعلیم ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جو معاشرے کی جہالت کو ختم کرتا ہے۔
2. اخلاقِ حسنہ:
دیانتداری، صبر، تحمل، سچائی، ہمدردی، ایثار، والدین کا احترام اور بڑوں کی عزت جیسے اوصاف معاشرے کے حسن کو بڑھاتے ہیں۔
3. نماز و عبادات کی پابندی:
نماز انسان کو برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔ معاشرتی اصلاح کا پہلا قدم بندے کا اللہ سے تعلق مضبوط کرنا ہے۔
4. اجتماعی خیرخواہی:
اپنے پڑوسیوں، دوستوں، اور دیگر انسانوں کے حقوق کی ادائیگی اور معاشرتی انصاف ایک صحت مند سوسائٹی کی بنیاد ہے۔
5. دعوت و تبلیغ:
ہر فرد کو چاہیے کہ اپنے دائرۂ کار میں رہ کر خیر کی دعوت دے اور اصلاحی سرگرمیوں کا حصہ بنے۔
کن امور سے بچنا چاہیے؟
1. جھوٹ اور غیبت:
یہ دو برائیاں افراد کے درمیان بداعتمادی اور بغض پیدا کرتی ہیں، جو معاشرے میں نفرت اور تفریق کا باعث بنتی ہیں۔
2. بے حیائی اور فحاشی:
موجودہ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر فحاشی و عریانی کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ اس سے بچنا اور دوسروں کو بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
3. نشہ اور منشیات:
نوجوانوں میں نشے کی لت معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہی ہے۔ والدین، اساتذہ اور علماء کرام کو چاہیے کہ سختی سے اس کے خلاف آواز بلند کریں۔
4. وقت کا ضائع:
نوجوان نسل کو غیر ضروری مصروفیات، فضول ویڈیوز، گیمز، اور غیر مفید سوشل میڈیا سے بچتے ہوئے اپنا وقت تعمیری کاموں میں لگانا چاہیے۔
معاشرہ افراد سے بنتا ہے، اور ہر فرد اپنی اصلاح کے ذریعے پورے معاشرے کی اصلاح میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ خود کو باکردار، باعلم اور باعمل مسلمان بنائیں تاکہ وہ اس امت کے روشن مستقبل کے معمار بن سکیں۔