ڈاکٹر مسعود جعفری کی کتاب” رسالت نامہ روشنی کا سفر مکاں سے لامکاں تک” کی رسم اجرا
میڈیا پلس میں پروفیسر ایس اے شکور،ڈاکٹرفاضل حسین پرویز،ڈاکٹراسلام الدین مجاہد اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد 3 اگست (راست) پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر ڈائرۃ المعارف عثمانیہ یونیورسٹی نے کہا کہ شاعری انسان کے جذبات وہ احساسات کی آئینہ دار ہوتی ہے شاعر پیدا ہوتا ہے شاعر بنتا نہیں ہے لیکن آج کے دور میں شاعر بنائے جا رہے ہیں انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر مسعود جعفری کی کتاب "رسالت نامہ روشنی کا سفر- مکاں سے لامکاں تک” منقبتی و نعتیہ (حیات طیبہ کے واقعات منظوم پیرائے میں) کی رسم اجرا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
میڈیا پلس آڈیٹوریم میں کیا جس کا اہتمام "بزم احباب سخن کی جانب” سے کیا گیا تھا ممتاز و معروف مزاحیہ شاعر جناب محمد لطیف الدین لطیف کنوینر نے انتظامات میں حصہ لیا اطیب اعجاز نے کاروائی چلائی پروفیسر شکور نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری ایک بہترین تاریخ داں ہیں ان کی اب تک 16 کتابیں شائع ہو چکی ہیں وہ ایک بہترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ نثر نگار اور بہترین مراسلہ نگار ہیں انہوں نے کہا کہ شاعری ایک الگ چیز ہے لیکن نعت لکھنا سب کے بس کی بات نہیں نظم غزل رباعی لکھنا عام ہے لیکن شاعری منجانب توفیق باللہ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا بہت سارا سرمایہ اردو زبان میں ہے ہم حکومتوں کا شکوہ کرنے کے بجائے بچوں کی بہتر انداز میں تربیت کریں اور اردو زبان سے ان میں عملی محبت پیدا کریں اور ان سے زیادہ سے زیادہ اردو میں بات کریں کیونکہ اردو سیکھنے سے تہذیب آتی ہے ہم اپنی تہذیب سے واقف ہوتے ہیں انہوں نے اس بات پر اظہار تاسف کیا کہ آج نصاب کو
بدلنے کی مسموم کوششیں کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ یہ خیال غلط ہے کہ اردو زبان مٹ جائے گی انہوں نے کہا کہ جس زبان کہ مخطوطات ہوں وہ زبان کبھی ختم نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری نے عشق و محبت سے سرشار ہو کر حیات طیبہ کے واقعات کو منظوم پیرائے میں پیش کیا ہے جس کے لیے وہ قابل مبارکباد ہیں پروفیسر ایس اے شکور نے مزید کہا کہ مجھے اس بات کا شرف حاصل ہے کہ میں نے اب تک تقریبا ایک ہزار سے زائد کتابوں کی رسم اجرا انجام دی ہے اسسٹنٹ سکریٹری تلنگانہ اردو اکیڈیمی جناب ایم وی کرشنا نے پروفیسر مسعود جعفری کو اس کتاب کی تصنیف پر دلی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اردو اکیڈمی ہمیشہ شاعروں اور ادیبوں کی مدد کے لیے تیار ہے انہوں نے پروفیسر ایس اےشکور کی اردو اکیڈمی میں
کارکردگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ایس اے شکور کی سرپرستی میں انہیں کام کرنے کا موقع ملا ہے اور انہی سے کافی کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملا ہے انہوں نے چیف ایڈیٹر ہفت روزہ گواہ ڈاکٹر فاضل حسین پرویز کی صحافتی خدمات کی بھی ستائش کی ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد سابق اسوسی ایٹ پروفیسر سیاسیات نے ڈاکٹر مسعود جعفری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری نے کئی دہوں تک پیشہ تدریس سے وابستہ رہ کر نوجوان نسلوں کی آبیاری کی ہے ان کے ہزاروں شاگرد ملک اور بیرون ملک پھیلے ہوئے ہیں ان کی علمی تحقیقی اور شعری سرگرمیوں کا سفر مسلسل جاری رہا اور اب بھی لکھنا پڑھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے عمر کے اس منزل میں جبکہ انسان آرام کرنا چاہتا ہے ڈاکٹر مسعود جعفری کا علمی ذوق آج کی نوجوان نسل کے لیے درس بصیرت ہے انہوں نے حیات طیبہ کے مخصوص واقعات کو منظوم پیرائے میں بیان کر کے سمندر کو کوزے میں بند کرنے کا کام کیا ہے ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے
ہوئے مزید کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری نے اپنی اس کتاب میں حرف اول کے عنوان سے بہت ہی جامع لیکن مختصر انداز میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو بیان کیا ہے ولادت باسعادت سے لے کر اپنے رفیق اعلی سے ملنے تک کا ذکر کرتے ہوئے حضور کے لائے ہوئے انقلاب کی چند جھلکیوں کو نکات کی شکل میں پیش کیا جو قابل مبارک باد ہے ماہر ادب اطفال ڈاکٹر ایم اے قدیر نے جناب مسعود جعفری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری نے شاعری کے توسط سے صالح اقدار کی پرورش کی ہے وہ بہترین تاریخ داں اور شاعروادیب ہیں انہوں نے کہا کہ شاعری وہی اچھی ہوتی ہے جو زندگی کی حقیقت کو بیان کرے ڈاکٹر فاضل حسین پرویز چیف ایڈیٹر ہفت روزہ گواہ نے ڈاکٹر مسعود جعفری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی سب سے عظیم شخصیت ہیں انہوں نے کہا کہ قرآنی تعلیمات پر عمل کرنا ہم سب کے لیے ضروری ہے ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے مزید کہا کہ ہم قران کو رٹنے کے بجائے سمجھ کر پڑھنے کی عادت ڈالیں مولانا اسرار احمد اور مولانا تقی عثمانی کی سیرت پر لکھی گئی کتابیں یوٹیوب پر موجود ہیں اور کافی دینی مواد
ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا سے ہم مذہبی فائدہ اٹھائیں اور اسلامی تعلیمات کو برادران وطن تک پہنچائیں یہی ہمارے لیے آخرت کا ذخیرہ ثابت ہوگا – ڈاکٹر آمنہ بیگم اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ تاریخ تاریخ این ٹی آر گورنمنٹ ڈگری کالج برائے اناث محبوب نگر نے ڈاکٹرمسعود جعفری کی تصنیف پر اظہار مسرت کا اظہاراور مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری نے اسلامی واقعات کو بہترین منظوم پیرائے میں پیش کیا ہے جناب نعیم صدیقی کی کتاب "محسن انسانیت” بھی ایک بصیرت افروز تصنیف ہے اور مولانا سلیمان ندوی کی کتاب "رحمت عالم بھی” ذہن کے دریچوں کو کھول دیتی ہے اسی طرح ڈاکٹر مسعود جعفری نے جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے اہم ترین واقعات کو منظوم پیرائے میں پیش کیا ہے جس کے لیے وہ اردو دنیا کی طرف سے قابل مبارک باد ہیں ڈاکٹر مسعود جعفری نے اپنے اس کتاب میں غار حرا کا بھی احاطہ کیا ہے اور اس عظیم الشان انقلاب کا بھی تذکرہ کیا ہے جسے تاریخ میں فتح مکہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے مکہ کی فتح کے بعد اسلام اور اس کا عالمگیر پیغام عملی جامہ پہن چکا تھا ڈاکٹر مسعود جعفری نے فتح مکہ کے واقعات کو بھی نہایت موثر طریقے سے پیش کیا ہے ڈاکٹر آمنہ بیگم نے ڈاکٹر مسعود جعفری سے خواہش کی کہ وہ تاریخ پر بھی کچھ لکھیں انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر مسعود جعفری اسلامیات پر بھی کافی عبور رکھتے ہیں اور ان کی کتابیں عوام میں بہت ہی مقبول و معروف ہیں ڈاکٹر ناظم علی ناظم سابق پرنسپل موڑتاڑ کالج نظام آباد نے کہا کہ ڈاکٹرمسعود جعفری کومیں بحیثیت مورخ جانتا ہوں یہ مخزن العلوم ہیں’ تاریخی حقائق کو وہ بڑے ہی
موثر انداز میں پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں ڈاکٹر ناظم علی نے کہا کہ اردو ادب میں مثنوی رباعی یا دیگر اصناف حمد و نعت اور اشعار ملتے ہیں مسعود جعفری نے بڑے ہی اچھے انداز میں اپنے جذبات و احساسات کو” رسالت نامہ روشنی کا سفر مکاں سے لامکاں تک” میں پیش کیا ہے ڈاکٹر مسعود جعفری نے سامعین بالخصوص مقررین کرام سے اظہار تشکر کیا اور بطور خاص پروفیسر ایس اے شکور سکریٹری ڈائریکٹر دائرۃ المعارف عثمانیہ یونیورسٹی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت عشق ہے اور اسی عشق نے مجھے یہ سب کچھ لکھنے پر مائل کیا انہوں نے کہا کہ ہمارے دل و دماغ پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نقشں ہیں ہم کو سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتے رہنا چاہیے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج کل پڑھنے کا رواج ختم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ادبی اور مذہبی معلومات سے بہت سارے لوگ بے بہر ہ ہیں انہوں نے اردو والوں پر زور دیا کہ وہ خود بھی کتابوں کے مطالعہ کی عادت ڈالیں اور اپنے بچوں کو بھی مطالعہ کے لیے پابند کریں اس موقع پر پر ایم ڈی سعادت شریف پروفیسر کامرس فاصلاتی تعلیم مولانا آزاد یونیورسٹی, جناب ایس این جاوید ،محترمہ ندا جعفری جناب محمد حسام الدین ریاض’آغا محمد رضا پرویز جگنو, سماجی جہد کار محترمہ عذراسلطانہ،جناب اختر بیگ موظف بی ایس این ایل اور دیگر موجود تھے اخر میں بزرگ شاعر حضرت جلال عارف کی نگرانی میں نعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا حضرت جلال عارف کے علاوہ ڈاکٹر
مسعود جعفری سمیع اللہ حسینی ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری پروفیسر مسعود احمد جناب نوید جعفری جناب طیب اعجاز جناب محمد لطیف الدین لطیف،جناب شکیل حیدر جناب ماجد خلیل اور جناب سعد اللہ خان سبیل نے نعتیہ کلام سنایا تمام مہمانوں کی ڈاکٹر مسعود جعفری نے گل پوشی اور شال پوشی کی ڈاکٹر مسعود جعفری کی اہلیہ محترمہ ندا جعفری اور ان کے فرزند نے بھی ڈاکٹر مسعود جعفری کی گل پوشی اور شال پوشی کی.