مضامین

گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی

الیکشن کمیشن مبینہ دھاندلیوں کے خلاف راہول گاندھی کی للکار

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی

آئی آئی ایس

 

الیکشن کمیشن مبینہ دھاندلیوں کے خلاف راہول گاندھی کی للکار۔

ایک ہی حلقہ میں 1 لاکھ 250 بوگس ووٹ ہونے کا الزام۔

میں حلفیہ قائد ہوں، مجھے حلف نامہ داخل کرنے کی کیا ضرورت۔

ملک کا کوئی ذمہ دار قائد جب کسی سسٹم کے ٹھیک ڈھنگ سے نہیں چلنے پر کوئی اعتراض کرتا ہے تو حکومت کا کام ہے کہ وہ اس کی باتوں کا سنجیدگی سے نوٹ لے اور عوام کو اپنے مدلل بیانات کے ذریعہ مطمئن کرے نہ کہ اس لیڈر سے یہ خواہش کرے کہ وہ الزامات سے متعلق حلف نامہ الیکشن کمیشن کو پیش کرے۔ یہ انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن پر یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا پٹھو بن گیاہے لیکن کمیشن کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی وہ اپوزیشن کے قائدین کے ساتھ غنڈوں جیسا برتاؤ کررہا ہے اور ان کی عزت کئے بغیر الٹے پلٹے جواب دے رہا ہے۔ پچھلے دنوں قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ ایک الکٹرانک پریزنٹیشن کا اہتمام کیا اور بتایا کہ کرناٹک کی لوک سبھا کی ایک ہی سیٹ پر ایک لاکھ 250 نقلی ووٹس پائے گئے ہیں۔

 

 

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن ووٹوں کی ڈکیتی کرتا ہے تو پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ یہ انتخابی چوری دستور کے خلاف ایک انتہائی سنگین جرم ہے جس کی نا صرف مذمت کی جانی چاہئے بلکہ اس میں جلد از جلد سدھار لازم ہے۔ درستگی کے کام میں اگر تاخیر کردی جائے تو ملک کی جمہوریت کا دیوالہ نکل جائے گا کیونکہ دستور میں سب سے بڑی طاقت ووٹ کو دی گئی ہے اور بجا طور پر ووٹ کے ذریعہ ہی ملک کی تقدیر سنورتی ہے۔ راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے مسلسل انتخابات میں دھاندلی کررہا ہے جو دستور کے خلاف انتہائی گھناؤنا مزاق ہے۔ انہوں نے کانگریس کی جانب سے تشکیل دی گئی اس کمیٹی کا ذکرکیا جس نے 6 ماہ کے اندر ووٹ چوری کے ٹھوس شواہد اکھٹا کئے۔ راہول نے بتایا کہ اگر الیکشن کمیشن گذشتہ 10 تا 15 سال کا مشین ریڈیبل ڈاٹا اور سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم نہیں کرتا ہے

 

 

تو یہ عمل اس جرم میں اس کی شراکت داری کا ثبوت پیش کرتا ہے۔ راہول نے اس معاملہ میں عدلیہ کی فی الفور مداخلت کو ضروری قرار دیا کیونکہ جس جمہوریت کو ہم عزیز رکھتے ہیں اب وہ باقی نہیں رہی۔ راہول گاندھی نے کرناٹک کی بنگلورو سنٹرل لوک سبھا نشست اور اس میں شامل مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ سے متعلق 2024 کے عام انتخابات کے ووٹر ڈاٹا کا تجزیہ کیا ہے جہاں پورے حلقہ میں کانگریس کو 6 لاکھ 26 ہزار 208 ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی نے 6 لاکھ 56 ہزار 915 ووٹ حاصل کئے تھے اور اسے 32ہزار 707 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی۔ راہول گاندھی نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس برتری کے پیچھے رائے دہندوں کی تفصیلات میں چھیڑ چھاڑ اور بوگس ووٹس شامل تھے

 

 

جس کی بنیاد پر انہوں نے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے ہیں۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں 25 نشستوں پر بی جے پی 33ہزار سے بھی کم ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ ہندوستانی عوام کو اس بات پر بے انتہا افسوس ہے کہ عدلیہ کے بشمول ملک کے تمام دستوری ادارے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنٹوں کی گھس پیٹ کے سبب حکمران جماعت کے چمچے بن گئے ہیں۔ ان کا یہ احساس ہے کہ جمہوریت کمزور ہوجاتی ہے تو ملک کا ڈھانچہ بھی بوسیدہ ہوجاتا ہے۔ اب وہ وقت آگیا ہے کہ عوام کو آزادی کی جنگ کی طرز پر جمہوریت کی جنگ چلانی پڑے گی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو ملک کا شیرازہ بکھرنے میں کچھ دیر نہیں لگے گی۔ راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک سیاستداں ہوں میں جو بھی کہتا ہوں کھل کے کہتا ہوں۔ لوک سبھا میں میں نے حلف اٹھایا ہے لہٰذا میرا کہنا ہی کافی ہے مجھے الیکشن کمیشن میں حلف نامہ داخل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ راہول نے کہا کہ یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ میں نے جو بھی کہا الیکشن

 

 

کمیشن نے اس کی تردید نہیں کی۔ راہول گاندھی نے اپنے الکٹرانک پریزنٹیشن میں بتایا کہ 5 ایسے طریقے ہیں جس سے ووٹوں کی چوری ہوتی ہے۔ 1 ڈپلی کیٹ ووٹرس، 2 غلط پتے، 3 ایک ہی پتے پر ووٹروں کی بھیڑ، 4 غلط فوٹو گرافس اور 5 فارم 6 کا ناجائز استعمال۔ ان کی اس جامع رپورٹ کے باوجود الیکشن کمیشن کا خاموشی اختیار کرنا جمہوریت کی خدمت نہیں کہلائی جاسکتی۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے بلکہ قوم کی بقا کا مسئلہ ہے اور اس امر پر سارے ہندوستان کو یکجا ہونا ہوگا تاکہ جمہوریت کی ڈوبتی ہوئی نیّا کو بچالیا جاسکے۔ظالموں کے بڑھتے ہوئے ظلم کے ہاتھ کو روکنا ہوگا کیونکہ ساحر لدھیانوی کہتے ہیں :

 

 

ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف

گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی

٭٭٭٭٭

متعلقہ خبریں

Back to top button