تعلیم ہی ترقی کی بنیاد،مسلمانوں کوجدید علوم میں آنے کی ہوگا : مولانا صوفی ارشد چشتی ابوالعلائی

تعلیم ہی ترقی کی بنیاد،مسلمانوں کوجدید علوم میں آنے کی ہوگا : مولانا صوفی ارشد چشتی ابوالعلائی
حیدرآباد(راست) قرآن مجید کی پہلی وحی ”اقرأ“ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کے ذریعے انسانیت کو سب سے پہلا پیغام”پڑھنے“ کا دیا۔ نبی کریم ﷺ نے بھی فرمایا کہ اگر علم حاصل کرنے کے لیے چین تک جانا پڑے تو جانا چاہئے۔ اس سے واضح ہے کہ دین اسلام نے ہمیشہ تعلیم کو بنیادی حیثیت دی ہے۔
ان خیالات کااظہارخانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ منڈی میرعالم میں منعقدہ ہفتہ وار حلقہ ذکر سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صوفی ارشد چشتی ابوالعلائی نے کیا۔مولانا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف دینی تعلیم پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے بلکہ عصری و جدید علوم جیسے سائنس، میڈیکل، وکالت، انجینئرنگ، آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ مسلمان سماج میں نمایاں کردار ادا کرسکیں اور دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا سکیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بڑے بڑے شعبہ جات جیسے ڈاکٹری، وکالت، انجینئرنگ اور بیوروکریسی میں مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، جس کی وجہ عصری تعلیم کی عدم دلچسپی ہے۔مولانا صوفی ارشد چشتی نے کہا کہ اردو ہماری مادری زبان ہے اور اس زبان میں اسلامی علوم کا عظیم خزانہ موجود ہے، اس لئے بچوں کو اردو زبان سے روشناس کرانا وقت کی ضرورت ہے۔ افسوس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ آج اردو میڈیم اسکولوں میں طلبہ کی تعداد گھٹتی جارہی ہے،
جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسلمانوں نے صرف تعلیم کی بنیاد پر دنیا کی قیادت کی تھی۔ آج بھی اگر ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلائیں تو مزید ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اور سیدہ سلمیٰ فاطمہ جیسی مثالیں سامنے آسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیدہ سلمیٰ فاطمہ، جو خانقاہ صوفیہ ابوالعلائیہ سے وابستہ ہیں، اپنی تعلیمی قابلیت کے ذریعے ہوائی جہاز اڑا رہی ہیں، جو نئی نسل کے لیے ایک روشن مثال ہے
۔مولانا نے کہا کہ ملک خصوصاً حیدرآباد میں اعلیٰ ملازمتوں کے بے شمار مواقع دستیاب ہیں اور یہاں ملنے والی تنخواہیں بیرون ملک سے کسی طور کم نہیں ہیں، اس لیے ہمیں اپنے ملک میں رہ کر ہی ترقی کی راہیں تلاش کرنی چاہئیں۔انہوں نے صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی اور فلورلیڈراکبرالدین اویسی کی تعلیمی قابلیت،اسمبلی اور پارلیمنٹ میں ان دونوں کی مدلل تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا ان کے اندازِ گفتگو پر رشک کرتی ہے
، جو تعلیم کے بغیر ممکن نہیں۔مولانا نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں، انہیں اردو زبان سکھائیں اور آئی اے ایس و آئی پی ایس جیسے عہدوں کی اہمیت سے آگاہ کریں تاکہ وہ مستقبل میں قوم و ملت کی قیادت کرسکیں۔اس موقع پرمر یدین ومتعقدین کی کثیر تعداد موجودتھی۔