تلنگانہ

ائمہ و موذنین کو اعزازیہ کے معاملہ میں انکم سرٹیفکیٹ اور آدھار کارڈ کے لزوم کو فی الفور برخاست کیا جائے : محمد مصطفیٰ

*ائمہ و موذنین کو اعزازیہ کے معاملہ میں حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ افسوسناک*

انکم سرٹیفکیٹ اور آدھار کارڈ کے لزوم کو فی الفور برخاست کیا جائے

*عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل تمام امام و موذن حضرات کو اعزازیہ کے بقایہ جات فراہم کئے جائیں*

 

*اقلیتی طلبہ کے مسائل کی یکسوئی کے لئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ*

 

*محمد مصطفیٰ صدر مسلم اقلیت ونگ تلنگانہ جاگروتی کی پریس کانفرنس*

 

 

محمد مصطفی پریسیڈنٹ مسلم اقلیت ونگ تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ ائمہ و مؤذنین کو اعزازیہ کی فراہمی کے معاملہ میں حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ افسوسناک ہے۔ وہ آج دفتر تلنگانہ جاگروتی بنجارہ ہلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

 

محمد مصطفیٰ نے کہا کہ کانگریس حکومت نے اماموں اور مؤذنین کے ماہانہ اعزازیہ کے لئے انکم سرٹیفکیٹ اور آدھار کارڈ کو لازمی قرار دیا ہے جوکہ نامناسب اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جب ائمہ و موذنین کی کوئی مقررہ آمدنی ہی نہیں ہے تو وہ انکم سرٹیفکیٹ کہاں سے لائیں؟ محمد مصطفیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے انتخابات سے قبل اماموں کو ماہانہ 12,000 روپئے اور مؤذنین کو ماہانہ 10,000 روپئے اعزازیہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

 

لیکن آج تک اس وعدے پر عمل نہیں کیا گیا۔ ائمہ و موذنین کے اعزازیہ میں اضافہ تو دور کی بات ہے حکومت الٹا مقررہ اعزازیہ پانچ ہزار روپئے حاصل کرنے والوں کی تعداد گھٹانے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس انتخابی وعدوں کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے اقلیتی طلبہ کے مسائل پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کانگریس حکومت نے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ جاری نہیں کئے ہیں۔

 

علاوہ ازیں فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایہ جات کی عدم اجرائی کے باعث بھی طلبہ کے سرٹیفکیٹس تعلیمی اداروں میں روک لئے گئے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔ محمد مصطفیٰ نے کہا کہ اقلیتی اسکولوں کی حالت بھی دن بہ دن خستہ ہوتی جا رہی ہے جہاں طلبہ کی تعداد کم ہو رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ائمہ و مؤذنین کے اعزازیہ کے لئے انکم سرٹیفکیٹ اور آدھار کارڈ کی شرط کو فوری طور پر برخاست کرے۔

 

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ائمہ و موذنین کو اعزازیہ کے بقایہ جات کی فراہمی عمل میں لائی جائے۔نئی شرائط کے نام پر کوئی بھی امام و موذن کو اعزازیہ سے محروم نہ کیا جائے۔اقلیتی طلبہ کو اسکالرشپ فوراً جاری کی جائے۔ مسلم اقلیتوں کی تعلیم اور روزگار کے مسائل کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔ اقلیتی اقامتی اسکولس کو بہتر بنایا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button