حیدرآباد میں انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ و بزم عثمانیہ جدہ نے ہندوستان کی 79 ویں جشن آزادی شاندار پیمانے پر منائی

24 اگست ۔حیدرآباد (اردو لیکس) ہندوستان کی آزادی کے 79 سال مکمل ہونے پر انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ و بزم عثمانیہ جدہ سعودی عرب نےجوش و خروش کے ساتھ جشن کا اہتمام کیا جس میں سابق سفیر ہند ومعتمد خارجی امور حکومت ہند ڈاکٹر اوصاف سعید صاحب نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جب کے عارف قریشی صدر انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ بزم عثمانیہ جدہ سعودی عرب نے صدارت کی مہمانان اعزازی کے طور پر جناب طارق انصاری صدر نشین اقلیتی
کمیشن،پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف عثمانیہ یونیورسٹی اور نواب نجف علی نبیرہ آصف سابع میر عثمان علی خان بہادر نے شرکت کی جناب عارف قریشی صدر انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ بزم عثمانیہ جدہ سعودی عرب نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ہم 50 سال سے اپنے ملک سے دور رہنے کے باوجود حب الوطنی کاجذبہ،شہر کی تہذیب و بھائی چارگی کو بھول نہیں سکے۔ ہر سال جدہ میں ہم جشن ازادی تقریب مناتے ہیں عارف قریشی نے کہا کہ ملک کی آزادی دلانے کے لیے سب سے پہلے مسلمانوں نے تحریک کا اآغاز کیا اور علماء دین نے اپنی جان و مال کی قربانی دی بعد میں ہر مذہب کےلوگوں نے ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں شامل ہوئے ہیں تب کہیں جا کر ہمارا ملک آزاد ہوا عارف قریشی نے مجاہدین آزادی کو زبردست خراج خدت پیش کیا جناب اوصاف سعید سابق معتمد
خارجی امور حکومت ہند و سابق سفیر ہند برائے سعودی عرب نے تقریب "دعوت جشن آزادی” سے میڈیا پلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے آغاز کا سہرا مسلمانوں کے سر جاتا ہے علماء کرام نےہندوستانی قوم بالخصوص مسلمانوں میں آزادی ہند کی تحریک کا زبردست جوش اور ولولہ پیدا کیا تھا مولانا حسرت موہانی نے ،انقلاب زندہ بادکے نعرے کے ذریعے جدوجہد آزادی کے تمام مجاہدین کو ایک پلیٹ فارم پر متحد و متفق کیا اس تقریب کا اہتمام انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ اور بزم عثمانیہ جدہ سعودی عرب کے زیر اہتمام جناب عارف قریشی جدہ نے کیا تھا جناب اوصاف سعید نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے اس پروگرام کے انعقاد پر جناب عارف قریشی کو دلی مبارکباد دی انہوں نے جناب عارف قریشی کو ,میان وتھ فل انرجی کے خطاب سے نوازا اور کہا کہ عارف قریشی ایک حرکیاتی شخصیت ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جدہ میں پہلا خطاب 2008 میں عارف
قریشی کو ون مین آرمی کا دیا گیا تھا اس کے بعد 2020 میں کلچرل ایمبسڈر آف انڈین کمیونٹی کے خطاب سے نوازاگیا۔جناب اوصاف سعیدنے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں جن قومی مسلم رہنماؤں نے حصہ لیا ہے ان کو نئی نسل سے واقف کرانا بہت ضروری ہے نئی نسل کو شہدائے آزادی ہند کی خدمات سے واقف کروانا وقت کا تقاضہ ہے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جے ہند کا نعرہ بھی دینے والے ایک مسلمان عابد حسن سقلانی ہی تھے جن کا تعلق حیدرآباد سے تھا ہندوستان کی آزادی کی تحریک شروع کرنے والے ہزاروں علماء سے نئی نسل اب بھی واقف نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں خواتین کا بھی اہم رول رہا ہے 1857 عیسوی میں بیگم حضرت محل کے علاوہ بانو، بیگم انیس قدوائی، بی اماں، رفیعہ ثقافت حسین، جمال النسا بائی اور دیگر کئی ممتاز خواتین شامل تھی جنہیں یاد کرنا اور ان کے کارناموں سے ہندوستانی قوم کو واقف کروانا بہت ضروری ہے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے قومی جھنڈے کا جس نے ڈیزائن کیا تھا وہ بھی ایک مسلمان خاتون ثریا طیب جی تھیں۔ جناب عارف قریشی کی سماجی مذہبی اور ادبی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ جناب عارف قریشی برسوں سے فلاحی سرگرمیوں میں مصروف ہیں سرزمین جدہ پر بہت ساری شخصیات فلاحی کام انجام دے رہی ہیں جن میں عارف قریشی بھی قابل ذکر ہیں, جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ اعتماد جناب عزیز احمد کی 50 سالہ صحافت کی خدمات کوبھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب عزیز احمد ایک دیانت دار اور اصول پسند صحافی ہیں وہ ابتدا میں ہفتہ وار بلٹز سے بھی وابستہ رہے ان کی صحافتی خدمات صحافیوں کے لیے ایک مثال ہے ابتدا میں جناب لطیف الدین لطیف کنوینر نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف عثمانیہ نے کہا کہ جب ملک آزاد ہوا تو ملک میں صرف چار جہاز تھےلیکن آج جو صورتحال سے ہم سب واقف ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ٹکنالوجی میں اتنی ترقی کر لی ہے کہ ہمارے ملک کے ہر کونے کونے میں انٹرنیٹ نے رسائی حاصل کر لی ہے آج ہندوستان کا شمار ایشیاء کےدوسرے نمبر پر آتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی میں سبھی اقوام کا کردار رہا ہے ملک نفرت سے نہیں صرف
محبت سے ہی ترقی حاصل کرتا ہے ۔ پروفیسر ایس اے شکور نے عارف قریشی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی 50 سالہ شعری ادبی سماجی خدمات کے اعتراف میں شاندار پیمانے پر جشن منایا جانا چاہیے۔ جناب عزیزاحمد نےاپنی تقریر میں کہا کہ آزادی کے بعد سے ہمیں مسلسل قسم کھاکر یقین دلانا پڑھ رہا ہے کہ آزادی میں ہمار ا بھی حصہ رہا ہے ۔ ہندوستان میں جو بھی سیاح آتے ہیں وہ ہمارے اسلاف کی بنائِی ہوئی عمارتیں دیکھنے آتے ہیں میرا حساس یہ ہے کہ ہندوستان کی آزادی میں ہمارے اسلاف کی حصہ دارنی نہیں بلکہ انہی کی قربانیوں سے آزادی ملی ہے۔جناب طارق انصاری صدر نشین اقلیتی کمیشن تلنگانہ نے حب الوطنی پر اشعار سنائےاور اس تقریب کو مثالی قرار دیا نواب نجف علی خان نے تمام کو یوم آزادی کی مبارکباد دی اور اس قدر شاندار محفل کے انعقاد پر عارف قریشی کی ستائش کی۔ جناب عارف قریشی صدر اتی خطاب میں یہ بھی کہا کہ انڈین کلچرل سوسائٹی جدہ کی پہلی اور سب سے قدیم تنظیم ہے جو پچھلے 50 برسوں سے قونصل جنرل اور سفیر ہند کے تعاون سے مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے
جشن آزادی کی تقریب جدہ سعودی عرب و حیدرآباد میں منعقد کرتی آرہی ہے جناب اطیب اعجاز نے کاروائی چلائی محترمہ تمنا نے حب الوطنی گیت اے میرے وطن کے لوگو گاکر سنایا آخر میں تمام معزز مہمانان نے کیک کاٹ کر آزادی کا جشن منایا اس موقع پرمعززین و دیگرنے کثیر تعداد میں شرکت کی کنوینر لطیف الدین لطیف کے شکریہ پر یہ شاندار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی.