مضامین

وہ آئے جن کی آمد کے لئے بے چین فطرت تھی

مفتی اشفاق قاضی

ربیع الاول کا مہینہ آتے ہی مسلمانوں کے دلوں میں ایک عجیب سی کیف و سرور کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں کائنات کی عظیم ہستی جلوہ گر ہوئی جس کی آمد کے لئے پوری دنیا منتظر تھی۔ وہ محسنِ انسانیت، رحمتِ دو عالم، تاجدارِ مدینہ ، فخر کونین، سیدالانبیا، نبی آخرالزماں ﷺ جن کی ولادت نے اندھیروں کو اجالے میں بدل دیا اور ان کی آمد مبارک سے ظلمت و جہالت کے بادل چھٹ گئے۔تاریخ وروایات میں آتا ہے کہ آپ ﷺ کی ولادت کے وقت دنیا میں غیر معمولی آثار نمایاں ہوئے۔ قیصر و کسریٰ کے محلات کے کنگرےٹوٹ گئے، فارس کا صدیوں سے روشن آتش کدہ بجھ گیا، اور زمین و آسمان پر ایک عجیب روحانیت کا نزول ہوا۔ گویا کائنات یہ اعلان کر رہی تھی کہ اب وہ رہنما تشریف لا چکے ہیں جو انسانیت کو امن، عدل اور ہدایت کا راستہ دکھائیں گے، مجبور ومقہور ظلم وستم سہنے والوں کے مسیحا بنیں گے۔قرآنِ مجید میں واضح الفاظ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ترجمہ: ’’ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے‘‘۔یہی وہ اصل پیغام ہے جو ولادتِ مصطفی ﷺ سے وابستہ ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو، خواہ وہ عبادت ہو یا معاملات، معیشت ہو یا سیاست، معاشرت ہو یا اخلاق، سب انسانیت کے لئے سراپا رحمت ہے۔اگر کوئی یہ دیکھنا چاہے کہ عشقِ رسول ﷺ کیا ہوتا ہے

 

 

تو صحابہ کرام کی زندگیوں کا مطالعہ کرے۔حضرت ابوبکر صدیقؓ کا عشق ایسا تھا کہ اپنا سب کچھ قربان کر کے فرمایا ’’اگر میری جان بھی رسول اللہ ﷺ کی راہ میں درکار ہو تو حاضر خدمت ہے۔ حضرت بلال حبشیؓ کو دہکتے کوئلوں پر لٹایا گیا لیکن لبوں پر صرف ’احد، احد‘کی صدا ہی بلند ہوتی رہی۔ یہ عشق ہی تھا جس نے غلامی کی زنجیروں کو جنتی تاج میں بدل دیا۔حضرت علیؓ نے اپنی پوری جوانی رسول اللہ ﷺ کی محبت اور اطاعت میں بسر کردی، خیبر کے موقع پر جب آپ ﷺ نے فرمایا کہ کل میں جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں تو یہ اعزاز حضرت علیؓ کو ملا۔حضرت انسؓ فرماتے ہیں ’’ہمیں رسول اللہ ﷺ اپنی جان، مال اور اہل و عیال سے بھی زیادہ محبوب تھے۔یہی وہ عشق تھا جس نے صحابہ کرام کو دنیا و آخرت کی کامیابی عطا کی۔دنیا آج ترقی کے باوجود سکون سے محروم ہے۔ ہر طرف اضطراب ہے، بے چینی ہے، ظلم و جور ، جھوٹ، دغا بازی، نفرت اور فتنہ عام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان نے اپنے رہنما محسن انسانیت ﷺ کی تعلیمات سے منہ موڑ لیا ہے۔

 

 

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے ترجمہ: ’’تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے‘‘۔اس آیت سے یہ واضح ہے کہ کامیابی کا واحد راستہ حضور ﷺ کے نقشِ قدم پر چلنا ہے۔ جب تک ہم اپنی زندگیوں میں سنت کو اختیار نہیں کریں گے تب تک حقیقی کامیابی اور سکون ممکن نہیں۔سنت محض چند ظاہری اعمال کا نام نہیں بلکہ یہ حضور ﷺ کی پوری زندگی کا آئینہ ہے۔ آپ ﷺ نے کھانے، پینے، سونے، جاگنے، کاروبار کرنے، گھر چلانے، حکومت قائم کرنے، جنگ لڑنے اور امن قائم کرنے تک ہر پہلو میں امت کے لئے نمونہ چھوڑا ہے۔آج مسلمان سنت سے دور ہو کر مغربی تہذیب کی نقالی میں لگ گئے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ عزت و سرفرازی مغرب کی تقلید میں نہیں، بلکہ سنتِ رسول ﷺ کی پیروی میں ہے۔ یہی وہ تعلیم ہے جو صحابہ کرام نے اپنی عملی زندگی سے دی۔عشق محض نعرے لگانے یا محفلیں سجانے کا نام نہیں۔ عشق کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو مصطفوی رنگ میں ڈھال لیں۔ اگر ہم حضور ﷺ کی سنتوں کو اپنائیں، ان کے اخلاق کو اپنی عادت بنائیں اور ان کے پیغام کو دنیا تک پہنچائیں تو یہی عشق کی اصل معراج ہوگی۔حضور ﷺ نے فرمایا ترجمہ: ’’میری سنت کو لازم پکڑو، جو میری سنت سے محبت کرے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے، اور جو مجھ سے محبت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔(ترمذی)یہ حدیث ہمیں واضح پیغام دیتی ہے

 

 

کہ عشقِ رسول ﷺ کا راستہ صرف اتباعِ سنت ہے۔ہمارے معاشرے میں ظلم بڑھ رہا ہے، رشتے ٹوٹ رہے ہیں، عہد شکنی عام ہو چکی ہے، اور مسلمان فرقوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، دلوں میں نفاق نے جگہ بنا لی ہے، حسد، کینہ، بغض ، نفرت عام ہے۔ اگر ہم حضور ﷺ کی سیرت سے رہنمائی لیں تو ان تمام مسائل کا حل موجود ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا ترجمہ:’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔(بخاری)۔ ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے سب سے بہتر ہوں۔(ترمذی)یہ وہ سنتیں ہیں جو ہمیں اپنے گھروں اور معاشروں میں زندہ کرنی ہیں۔آج ہمیں نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ کامیابی کا راستہ رسول اکرم ﷺ کی تعلیمات میں ہے۔ مغرب نے علم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی ہے لیکن اخلاقی و روحانی میدان میں محروم ہے۔ اگر انسانیت حضور ﷺ کے پیغام کو اختیار کر لے تو دنیا امن و سکون کا گہوارہ بن جائے۔

 

 

 

(مضمون نگار معروف عالم دین اور جامع مسجد بمبئی کے صدر مفتی و بانی فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر ہیں)

متعلقہ خبریں

Back to top button