حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قدمانِ یجوبی – نور و برکت کا سرچشمہ،مولانانفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قدمانِ یجوبی – نور و برکت کا سرچشمہ،مولانانفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد 9ستمبر (پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری ٹے بتلایا کہ اولیاء اللہ کی زندگیوں کا مقصد انسانیت کو روحانی روشنی کی راہ دکھانا اور اللہ تعالیٰ کے قرب میں لانا ہے۔ یہ بزرگ صوفی انسانیت کی اصلاح، اخلاقی تربیت، علم کی اشاعت، اور معاشرتی بھلائی کے لیے وقف رہتے ہیں۔ ان کی زندگی عملی نمونہ ہوتی ہے جو بندوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی کی منزل تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ علیہ ایک اعلیٰ مقام کے ولی اور رہبرِ صوفیہ تھے۔
1. روحانی تربیت و اصلاح: آپ نے لوگوں کو عشقِ الٰہی، تزکیہ نفس، اور یادِ خدا کی اہمیت سکھائی۔ آپ کی صحبت سے ہزاروں افراد مستفید ہوتے اور روحانی سکون حاصل کرتے۔
2. اخلاقی قیادت: آپ کا طرزِ زندگی زہد و فقری کی اعلیٰ مثال تھا۔ دنیا کی آسائشوں سے بے نیاز ہو کر آپ نے اخلاص، عاجزی، اور سادگی کی تعلیم عام کی۔
3. معاشرتی خدمات: حضرت کی سادگی اور فقر کے باوجود آپ ہمیشہ لوگوں کی مدد اور خدمت میں پیش پیش رہتے تھے۔ غریبوں کی کفالت اور مظلوموں کی حمایت آپ کی عادت تھی۔
4. کرامات: اللہ کے خاص کرم سے مصلے کے نیچے سے روزانہ روٹیاں آتی تھیں جن پر آپ اور آپ کے اہل خانہ کی گزر بسر ہوتی تھی۔ یہ کرامت آپ کی بے مثال روحانی حالت اور توکل کی علامت تھا۔
آپ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے جلیل القدر خلفاء، اکابر اولیاء اور عظیم القدر صوفیا میں سے تھے اور بڑے مقبول بزرگ تھے، ترکِ دُنیا اور فقر و فاقہ میں ممتاز تھے اور یاد الٰہی میں بڑے مستغفرق اور محو تھے، اگر کوئی آپ سے ملنے کے لیے آتا تو تھوڑی دیر کے بعد افاقہ ہوتا اور آپ اپنے آپے میں آتے، اس کے بعد آنے والے کی طرف متوجہ ہوتے، اپنی یا آنے والے کی بات کہہ سن کر فرماتے کہ اب مجھے معذور رکھو، اور پھر یاد الٰہی میں مشغول ہوجاتے اگر آپ کی کوئی اولاد فوت ہوجاتی تو اس وقت خبر نہ ہوتی تھوڑی دیر کے بعد آپ کو خبر ہوتی۔آپ کے پڑوس میں ایک غلہ بیچنے والا رہتا تھا، شروع شروع میں آپ اس سے قرض لیتے تھے اور اس سے فرما دیتے کہ جب تمہارا قرض تیس درہم تک ہوجائے تو اس سے زیادہ نہ دینا، جب آپ کو فتوحات حاصل ہوتیں تو آپ قرض ادا فرمادیتے، اس کے بعد آپ نے پختہ ارادہ فرمالیا کہ کبھی قرض نہ لوں گا، اس کے بعد اللہ کے فضل و کرم سے ایک روٹی مصلے کے نیچے سے نکل آتی اسی پر تمام گھر والے گزارا کرلیتے، اس بنیے نے خیال کیا کہ شاید حضرت شیخ مجھ سے ناراض ہوگئے جو قرض نہیں لیتے، اس نے اپنی بیوی کو حالات معلوم کرنے کے لیے حضرت خواجہ کے گھر بھیجا، حضرت شیخ کی اہلیہ محترمہ نے صحیح صحیح حالت اس کی بیوی کو بتادی، اس کے بعد سے وہ روٹی ملنا بند ہوگئی (چونکہ آپ کو منجانب اللہ مصلے کے نیچے سے روٹیاں ملا کرتی تھیں جس پر آپ کے گھرانے کی گزر اوقات تھی اس لیے آپ کو کاکی کہتے ہیں کہ کاک افغانی زبان میں روٹی کو کہا جاتا ہے، اور چونکہ آپ بلا دیارا الہند کے قصبہ ازش کے رہنے والے تھے اس لیے آپ کو اوشی کہا جاتا ہے)۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رضی اللہ عنہ کا وصال تاریخ 633 ہجری میں ہوا۔ آپ کی زندگی بھر کی جدوجہد، ذکر و ریاضت اور لوگوں کی خدمت کے بعد آپ اپنی آخرت کی منزل کو پا گئے۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رضی اللہ عنہ کا مبارک مزار ہندوستان کے شہر دہلی میں واقع ہے، جو زیارت گاہِ عوام و خواص ہے۔ یہ مزار روحانی سکون کی جگہ تصور کی جاتی ہے جہاں ہزاروں مریدین اور عقیدت مند حضرت کی برکات حاصل کرنے آتے ہیں۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ علیہ ایک عظیم صوفی بزرگ، اہلِ ذکر و ریاضت، اور انسانیت کی رہنمائی کا ذریعہ تھے۔ آپ کی خدمات کا دائرہ صرف روحانی اصلاح تک محدود نہیں تھا بلکہ آپ نے معاشرتی، اخلاقی اور دینی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔آپ نے عام انسان کو اللہ تعالیٰ کے قرب و رحمت کی راہ دکھائی۔ آپ کا طرزِ زندگی مکمل طور پر فقر، زہد اور توکل پر مبنی تھا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ علیہ کی یادِ الٰہی میں غرقگی اور اولیاء اللہ سے بے پناہ محبت، ان کی روحانی عظمت کی گواہی دیتی ہے۔ آپ کے پاس آنے والے ہر مرید کو روحانی سکون اور رہنمائی نصیب ہوتی تھی۔آپ نے اپنی زندگی فقر و فاقہ کی روشنی میں گزاری، مگر کبھی بھی لوگوں کی مدد اور خدمت سے دریغ نہیں فرمایا۔ آپ کے گھرانے کی گزر بسر کا ذریعہ ایک معجزاتی روٹی تھی جو منجانبِ رب تعالی آپ کو نصیب ہوتی تھی، مگر آپ کی عاجزی اور سادگی کی وجہ سے یہ امر راز میں رہا۔ اس کے ذریعے آپ نے ظلم و طاقت کی دوڑ سے اپنی الگ پہچان قائم کی اور سب کو اخلاص کی دعوت دی۔حضرت خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رضی اللہ عنہ کی تعلیمات میں صوفیانہ درسِ سادگی، عشقِ الٰہی، ترکِ دنیا اور خدمتِ خلق شامل تھیں۔ آپ نے مریدین کو عملی طور پر یہ سکھایا کہ اصلی فقیری کا مطلب دنیا سے کنارہ کشی نہیں بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی رضا کی طلب میں رہنا ہے۔آپ کی زندگی کئی کرامات کی مثال ہے جن میں سب سے نمایاں مصلے کے نیچے سے روٹیاں نکل آنا ہے جو آپ اور آپ کے گھرانے کی گزر بسر کا ذریعہ بنتی تھیں۔ یہ معجزہ آپ کی بے حد توکل اور اللہ تعالی کی خاص عنایت کی دلیل ہے۔ آپ کی سادگی کی وجہ سے یہ امر عوام الناس سے پوشیدہ رہا اور آپ کی زندگی عملی نمونہ بنی کہ بندگی، عاجزی اور خدمت کیسے انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے۔