مصنوعی ذہانت کے خوب چرچے لیکن قدرتی ذہانت ہی انمول اور قابل بھروسہ
اساتذہ اور شاگردوں کا مستقل ربط اہمیت کا حامل- اقرا گروپ آف ڈاکٹرز کی بیسٹ ٹیچر ایوارڈ تقریب-مولانا مفتی ابوبکر قاسمی، ڈاکٹر تنزیل منور،پروفیسر سمیع صدیقی اور دیگر ڈاکٹرز کا خطاب

حیدرآباد 10 ستمبر( پریس نوٹ) مولانا مفتی ابوبکر قاسمی نے اساتذہ کو تلقین کی کہ وہ اپنے شاگردوں سے ان کی اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد بھی تعلق وربط کو برقرار رکھیں اور ان کی ہمیشہ مسلسل تربیت کرتے رہیں اساتذہ اپنی محنت کو تنخواہ کے ترازو میں نہ تو لیں اساتذہ ہی ملک و قوم کے معمار ہوتے ہیں اور دنیا کے سب سے پہلے معلم انسانیت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانیت کی ایسی تربیت فرمائی کہ وہ قیامت تک ہمارے لیے روشن مثال ہے
پیشہ تدریس کوئی آسان کام نہیں اور نہ ہی یہ معمولی پیشہ ہے بلکہ یہ ایک عظیم کام ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے *اقرا* گروپ اف ڈاکٹرز کی جانب سے میسکو آڈیٹوریم *ملک پیٹ* میں منعقدہ ایک باوقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس تقریب میں منتخب اساتذہ کو ایوارڈز,توصیفی سند اور دیگر اساتذہ کو توصیفی اسناد سے نوازا گیا – مولانا مفتی ابوبکر قاسمی نے سلسلے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حالیہ چند دنوں سے *مصنوعی* ذہانت کے خوب چرچے ہیں لیکن قدرتی ذہانت ہی انمول اور قابل بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ مشینیں چاہے جتنی ترقی کر لیں لیکن انسان کی قابلیت کی بات کچھ اور ہی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں کوئی روبوٹ ایسا نہیں تیار کیا گیا جس میں دل ہو کیونکہ دل ہی وہ چیز ہے جو انسانیت کے مزاج کو سمجھ سکتا ہے مولانا نے کہا کہ اگر مشینیں ترقی یافتہ ہوتیں اور اس سے مسائل حل ہو سکتے تو پھر ہم سماج میں خلع و طلاق کے واقعات کی اتنی بھرمار نہیں سنتے تھے-
انہوں نے کہا کہ علماء نیکی کی دعوت دے رہے ہیں لیکن یہ دعوت ایک طرف جا رہی ہے اور سماج دوسری طرف جا رہا ہے- انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی محنت کو تنخواہ میں نہ تو لیں مطلب یہ کہ تنخواہ کے لحاظ سے کام نہ کریں بلکہ اجر و ثواب کی نیت سے کام کریں تو دنیا میں بھی فائدہ ہوگا اور آخرت میں بھی فائدہ ہوگا انہوں نے اساتذہ اور شاگردوں کے تعلق کو مستقل تعلق قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف تعلیم کے دوران ہی اساتذہ یا شاگردوں کا تعلق ضروری نہیں ہوتا ہے یہ تعلق تو مستقل اور مضبوط و فائدہ مند ہونا چاہیے- مولانا نے کہا کہ کوئی بھی انسان اپنی مہارت میں سینیاریٹی سے بلند نہیں ہوتا جب تک کہ اس میں انکساری و عاجزی پیدا نہ ہو- انہوں نے کہا کہ ہم مشینوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے ایک دوسرے سے دلی تعلق قائم رکھیں اور اگر دلی تعلق قائم نہ ہو تو پھر دوسری باتوں کو چھوڑ یے خود ہماری اولاد بھی ہم سے دور ہو جائے گی- ڈاکٹر محمد تنزیل منور صدر اقرا گروپ آف ڈاکٹرز نے تمام معزز مہمان اور اساتذہ کرام کا خیر مقدم کیا اور ایوارڈ پانے والے اور توصیفی سند پانے والوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ڈاکٹرز کا یہ گروپ خدمت خلق کے جذبے کے تحت کام کر رہا ہے ساتھ ہی ساتھ سماج میں اساتذہ کے مقام کو مزیدبلند سےبلند کرنے کے عزم سے اس طرح کے ایوارڈز دیے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایوارڈز نہ پانے والے بھی قابل محترم اساتذہ ہیں- انہوں نے اساتذہ سے خواہش کی کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی طرز *پر* طلبہ کی ذہنی آبیاری کریں- پروفیسر عبدالسمیع صدیقی ڈائریکٹر مرکز پیشہ وارانہ فروغِ برائے اساتذہ اردو ذریعہ تعلیم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی
نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں ہم کو تعلیم کے نئے نئے زاویوں سے واقف ہونا اور اس سے طلبہ و طالبات کو واقف کروانا بے حد ضروری ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ *مصنوعی* ذہانت کہ آج کل بہت زیادہ چرچے ہیں – اس سے ہم فائدہ اٹھائیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اساتذہ قوم کے معمار ہیں ان کو معلومات کے ضمن میں زیادہ سے زیادہ آگاہی ہونا بے حد ضروری ہے انہوں نے اساتذہ کو بہت ہی دلچسپ انداز میں مختلف تعلیمی نکات سمجھائے جس کا اساتذہ نے بڑے ہی پرجوش انداز میں خیر مقدم کیا- ڈاکٹر عبدالمتین *صاحب* نے کہا کہ ساری دنیا مانتی ہے کہ معلم انسانیت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سیرت کی تمام یونیورسٹیزبھی قائل ہیں- انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ *وہ* دوران تدریس اپنا مکمل ذہن بنائے رکھیں – انہوں نے مزید کہا کہ استاد کا کام غور و فکر کا ہوتا ہے دوران تدریس طلباء کو دوستی میں، رشتہ داری نبھانے میں ،کس طرح سے مہارت حاصل کی جائے یہ باتیں بھی طلبہ کو سمجھائی جائیں- ڈاکٹر عابد معز نے کہا کہ استاد بادشاہ *گر* ہوتا ہے انہوں نے کہا کہAi کتنی بھی ترقی کر لے لیکن اساتذہ کو چاہیے کہ اس کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں- انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک عام بات یہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل زمانہ آگیا ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ کتابوں کا دور پھر سے واپس آئے گا- انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ طلباء کی بنیادی ضروریات سے بھی واقف ہوتے رہیں ان کے گھریلو مشکلات کیا ہیں اور انہیں کیا ذہنی دباؤ ہے اس کا بھی جائزہ لیتے رہیں اس سے تعلیمی ماحول میں ایک خوشگوار اثر ائے گا –
ڈاکٹر سید حمید نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ دوران تدریس اپنے اپ کو گھریلو تناؤسے دور رکھیں انہوں نے کہا کہ چہل قدمی اور ورزش کی کوئی قیمت نہیں دینی پڑتی لیکن اس کے خریدار بہت کم ہوتے ہیں انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ کچھ وقت نکال کر لازمی طور پر چہل قدمی کریں اور ورزش بھی کریں انہوں نے کہا کہ اساتذہ کا طلباء کے ساتھ مشفقانہ رویہ طلبہ کے بہتر مستقبل کے لیے خوش آئند ثابت ہوتا ہے- ڈاکٹر سید حمید نے کہا کہ دوران تدریس استاد کمرہ جماعت میں ایک ہی جگہ نہ ٹھہرا رہے کمرے جماعت میں طلبہ تک فردا فردا پہنچنے سے تمام طلبہ تک ہماری بات موثر انداز میں پہنچ سکتی ہے انہوں نے اساتذہ کو یہ بھی مشورہ دیا کہ طلبہ کے ساتھ مکمل ادبی انداز میں کچھ گفتگو طنز و مزاح کے ماحول میں بھی ہو تو ماحول میں خوشگوار تبدیلی آتی ہے اور طلبہ میں تعلیم سے بوریت کا مادہ بھی ختم ہوتا ہے ڈاکٹر متین الدین سلیم *صاحب* نے کہا کہ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلباء کی معاشی پریشانیوں کا بھی جائزہ لیں اور طلبہ کے ساتھ اپنائیت سے پیش آئیں اور اگر اساتذہ کی تربیت سے بچے نیک بنتے ہیں اور اچھے مقام پر فائز ہوتے ہیں تو یہ اساتذہ کے لیے ثواب جاریہ بھی ہے بچوں کے کردار میں نکھار پیدا کرنا اساتذہ کی ذمہ داری ہے تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں میں اچھے اخلاق پیدا کرنا وقت کا تقاضہ ہے اساتذہ کو چاہیے کہ وہ غصے کے بجائے پیار و محبت سے بچوں کو تعلیم دیں جس کے بہترین اثرات ہم کو دیکھنے میں ملیں گے- ڈاکٹر عبدالعزیز نے بھی مخاطب کیا محمد مبشر الدین کے علاوہ عرشیہ سلطانہ ،ام ہانی حرا ،محمد زبیر ،محمد شریف اور دوسروں نے انتظامات میں حصہ لیا آخر میں منتخب اساتذہ کو مومنٹوز توصیفی سند اور دیگر اساتذہ کو توصیفی اسناد سے نوازا گیا حیدرآباد اور سکندرآباد کے علاوہ مختلف
اضلاع کے اساتذہ کی بڑی تعدادنے شرکت کی اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے حوصلہ افزائی کرنے پرصدر اقرا گروپ آف ڈاکٹرز, ڈاکٹر محمد تنزیل منور سے اظہار تشکر کیا