ادب گاہیست زیر آسمان…: مقامِ ادب و معرفت کی عظمت مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

ادب گاہیست زیر آسمان…: مقامِ ادب و معرفت کی عظمت مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد 11ستمبر (پریس ریلیز ) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے بعنوان ،🌿 ادب گاہیست زیر آسمان…: مقامِ ادب و معرفت کی عظمت 🌿 ،پرگفتگوکے دوران بتلایا کہ یہ بات بے حد غور طلب ہے کہ بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک معمولی سی بے ادبی کس طرح ایک انسان کی ساری زندگی کے اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔ اگر بے ادبی بھی دیگر اعمال کی مانند محض ایک عمل ہوتی، تو یہ ممکن نہ تھا کہ ایک عمل کروڑوں نیک اعمال کو ضائع کر دے۔ اس حقیقت کی روشنی میں غور کیجئے: تو وہ کون سی شے ہے جو ایک طرف اکیلی ہے، مگر دوسری طرف کروڑوں اعمال کی پوری کائنات کو نیست و نابود کر دیتی ہے؟ سُن لیجئے! وہ ایک طاقتور چیز صرف اور صرف ایمان ہے۔یعنی جو شخص بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بے ادبی کا مرتکب ہوتا ہے، اس کا ایمان ضائع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اعمال کی اصل بنیاد ایمان ہے۔ جب ایمان ہی نہ رہا، تو اعمال کی کوئی حقیقت و قیمت باقی نہیں رہتی۔ اس لیے ایک معمولی بے ادبی کی وجہ سے سارے اعمال فنا ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ عمل محض ایک گناہ نہیں بلکہ ایمان کی کمزوری اور چھن جانے کی علامت بن جاتا ہے۔ اسی لیے جیسے ہی کوئی شخص نبیِ رحمت ﷺ کی بارگاہ میں بے ادبی کا مرتکب ہوتا ہے، دراصل وہ کفر کی راہ پر قدم رکھتا ہے، اور اس کے سارے اعمال بے اثر و برباد ہو جاتے ہیں۔ یہ سبق ہمیں نہ صرف یہ بتاتا ہے کہ نبی ﷺ کی شان میں ادب و احترام فرض ہے، بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ ایمان کی اصلیت اسی ادب کی پابندی میں مضمر ہے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم خلوص دل سے حضرتِ محمد مصطفی ﷺ کی عظمت کو پہچانیں، ان کی حرمت کو قائم رکھیں، اور اپنے ایمان کو مضبوطی سے تھامے رکھیں تاکہ ہمارے اعمال بھی قبولیت کے قابل بن سکیں۔
چیرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے مذید بتلایا کہ ادب کی منزل نہ صرف معاشرتی تعلقات میں بلکہ روحانی دنیا میں بھی انتہائی بلند مقام رکھتی ہے۔ ایک نہایت خوبصورت اور عرفانی شعر میں فرمایا گیا ہے:
> ادب گاہیست زیر آسمان
از عرش نازکتر…
نفس گمگرده میآید
جنید و بایزید اینجا…
یہ شعر ہمیں ایک اعلیٰ پیغام دیتا ہے کہ
ادب کی جگہ کائنات کے نیچے بھی ایسی پاکیزگی رکھتی ہے جو عرشِ الٰہی سے بھی نازک تر ہے۔
یہاں، اس مقام پر، وہ نفسِ گمگشتہ آتے ہیں جو اپنی ہدایت و رہبری کی تلاش میں ہیں، بالکل حضرت جنید بغدادی اور حضرت بایزید بسطامی جیسے عارف بزرگوں کی مانند۔
یہ مقام، ادب و احترام کا گہوارہ ہے جہاں انسان کو خلوص دل سے نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت میں اپنی روحانی پہچان تلاش کرنی چاہیے۔
یہاں بے ادبی کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ جو نفس گم ہو چکا ہو، وہ صرف ادب کی روشنی میں صحیح سمت پاتا ہے۔
ادب ہی ایک ایسا سرچشمہ ہے جو انسان کو بلند منزل کی طرف لے جاتا ہے، جہاں معرفت کی روشنی سے دل منور ہوتا ہے۔
جنید و بایزید جیسے عارفین نے ہمیں یہ درس دیا کہ ادبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف ایک سماجی آداب نہیں بلکہ ایمان کی حقیقت ہے۔
یہ ادب انسان کی روحانی طاقت ہے جو اس کی زندگی کو سنوارتی ہے، اور بے ادبی ایمان کی کمزوری ہے جو انسان کے تمام اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اس پاکیزہ مقام کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنی زندگی میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت، ادب و احترام کو اولین منزل بنائیں۔ کیونکہ یہی ادب ایمان کی حقیقت ہے، اور اس کے بغیر زندگی کے اعمال بے اثر ہو جاتے ہیں۔